
انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے حال ہی میں گلمرگ میں منعقد ہونے والے ایک فیشن شو کی سخت مذمت کی ہے، جس میں مقامی حساسیت کو نظر انداز کیا گیا تھا۔ یہ شو رمضان کے مقدس مہینے کے دوران ہوا، جس کی وجہ سے عوامی غم و غصہ بڑھ گیا۔
عمر عبداللہ نے ایک بیان میں کہا کہ “غم و غصہ قابل فہم ہے” اور انہوں نے اس واقعے کی تصاویر کو دیکھنے کے بعد یہ بات کہی کہ ان میں مقامی ثقافت اور روایات کا احترام نہیں کیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کی حکومت اس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے اور رپورٹ طلب کی گئی ہے، جس میں 24 گھنٹوں کے اندر تفصیلات فراہم کرنے کا کہا گیا ہے۔
کشمیر کے چیف امام، میر واعظ عمر فاروق، نے بھی اس فیشن شو کو “شرمناک” قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی سرگرمیاں کشمیر کی ثقافت اور مذہبی روایات کے خلاف ہیں۔ انہوں نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ “ایسی بے ہودگی کو برداشت نہیں کیا جائے گا”۔
فیشن شو کے منتظمین، شیوین اور نریش، نے عوامی ردعمل کے بعد معذرت کرتے ہوئے کہا کہ ان کا مقصد تخلیقیت کا جشن منانا تھا، نہ کہ کسی کے جذبات کو مجروح کرنا۔ انہوں نے اس واقعے سے پیدا ہونے والی تکلیف پر افسوس کا اظہار کیا اور وعدہ کیا کہ وہ آئندہ مزید محتاط رہیں گے۔
یہ واقعہ سیاسی اور مذہبی حلقوں میں شدید تنقید کا باعث بنا ہے، اور اس کے نتیجے میں عوامی احتجاج بھی ہوا ہے۔