google-site-verification=aZNfMycu8K7oF6lNUgjpjoa8ZAyM0qfHriwatL8flQ4
American sanctions on Iran

واشنگٹن – امریکی وزارت خزانہ نے ایران کے وزیرِ تیل محسن پاک نژاد سمیت 17 اداروں اور 13 بحری جہازوں پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ یہ اقدام سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بھیجے گئے ایک متنازعہ خط کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے۔

پابندیوں کی تفصیلات:

  • وزیرِ تیل پر پابندی:
    • وزارت خزانہ کے مطابق، محسن پاک نژاد ایرانی تیل کی اربوں ڈالر کی برآمدات کی نگرانی کرتے ہیں، اور اس آمدنی کا ایک بڑا حصہ ایرانی مسلح افواج کو جاتا ہے۔
  • بحری جہازوں اور اداروں پر پابندی:
    • پابندیوں کا نشانہ بننے والے بحری جہازوں کے مالکان یا آپریٹرز پر الزام ہے کہ وہ ایران سے چین کو تیل پہنچانے یا اسے گوداموں سے نکالنے میں ملوث ہیں۔ ان جہازوں کے مختلف ممالک، جن میں ہندوستان اور چین بھی شامل ہیں، میں موجود ہونے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔
    • امریکی وزارت خارجہ نے الزام عائد کیا ہے کہ ایران تیل کی آمدنی کو جوہری پروگرام، بیلسٹک میزائل اور ڈرونز پر لگا رہا ہے، ایران اپنی تیل کی آمدنی کو دہشتگرد گروپوں کی مدد کے لیے بھی استعمال کررہا ہے۔1

پابندیوں کا مقصد:

امریکہ کا دعویٰ ہے کہ یہ پابندیاں ایران کے تیل کی برآمدات کو محدود کرنے اور اس کی حکومت کو مالی طور پر کمزور کرنے کے لیے عائد کی گئی ہیں۔ ان کا مقصد ایران کے جوہری پروگرام اور علاقائی سرگرمیوں کو روکنا ہے۔

ایران کا ردِ عمل:

ایران نے ان پابندیوں کو “غیر قانونی” اور “معاشی دہشت گردی” قرار دیا ہے۔ ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ وہ ان پابندیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کریں گے۔

بین الاقوامی ردِ عمل:

ان پابندیوں پر بین الاقوامی برادری کا ردِ عمل ملا جلا رہا ہے۔ بعض ممالک نے امریکہ کے اس اقدام کی حمایت کی ہے، جبکہ دیگر نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔

اہم نکات:

  • یہ پابندیاں امریکہ اور ایران کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافے کا باعث بن سکتی ہیں۔
  • ان پابندیوں سے عالمی تیل کی منڈی پر بھی اثر پڑنے کا امکان ہے۔
  • امریکہ کا کہنا ہے کہ ان پابندیوں کا مقصد ایران کے جوہری پروگرام اور علاقائی سرگرمیوں کو روکنا ہے۔
صفراوادی‘: انڈونیشیا کا وہ ’مقدس غار جہاں مکہ تک پہنچانے والی خفیہ سرنگ‘ موجود ہے جعفر ایکسپریس کے مسافروں نے کیا دیکھا؟ سی ڈی اے ہسپتال میں لفٹ خراب ٹریفک پولیس جدید طریقہ واردات