
China provided 1.8b dollar support facility to Pakistan
اسلام آباد: پاکستان کی معیشت کے لیے ایک اہم اور مثبت پیشرفت میں، چین نے پاکستان کی مالی معاونت کرتے ہوئے 1.8 بلین ڈالر کے رعایتی قرضوں اور ترجیحی خریدار کریڈٹس کی دوبارہ ترتیب پر اتفاق کر لیا ہے۔ یہ اقدام پاکستان کی اس حکمت عملی کا حصہ ہے جس کے تحت وہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے منسلک فنانسنگ ضروریات کو پورا کرنا چاہتا ہے، اور اس سے ملک کو ادائیگیوں کے دباؤ میں کمی لانے اور زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم کرنے میں نمایاں مدد ملے گی۔ یہ اعلان دونوں برادر ممالک کے درمیان گہرے اقتصادی تعلقات اور چین کے پاکستان کی معاشی استحکام کے لیے غیر متزلزل عزم کا عکاس ہے۔
معاہدے کی تفصیلات اور مالیاتی ریلیف:
چین کی جانب سے 1.8 بلین ڈالر کے رعایتی قرضوں اور ترجیحی خریدار کریڈٹس کی دوبارہ ترتیب کا یہ معاہدہ پاکستان کے لیے ایک بہت بڑا مالیاتی ریلیف ہے۔ اس اقدام سے پاکستان کو مجموعی طور پر 3.4 بلین ڈالر کے ریلیف میں مدد ملی ہے، جس میں دیگر ذرائع سے حاصل ہونے والی امداد بھی شامل ہے۔ اس نئے منصوبے کا دورانیہ جولائی 2025 سے جون 2027 تک محیط ہوگا، جو پاکستان کو آئندہ دو مالی سالوں کے دوران اپنی بیرونی ادائیگیوں کو منظم کرنے کے لیے ایک اہم مہلت فراہم کرے گا۔
یہ معاہدہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پاکستان آئی ایم ایف کے ساتھ ایک نئے اور وسیع تر مالیاتی پروگرام کے حصول کے لیے کوشاں ہے۔ آئی ایم ایف عام طور پر کسی بھی مالیاتی پیکج کی منظوری سے قبل ملک کے بیرونی مالیاتی ضروریات اور قرضوں کی پائیداری کا گہرائی سے جائزہ لیتا ہے۔ چین کا یہ اقدام آئی ایم ایف کے ساتھ پاکستان کے مذاکرات کو مضبوط بنائے گا، کیونکہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ پاکستان اپنے قرض دہندگان کے ساتھ فعال طور پر مشغول ہے اور اپنی مالیاتی ذمہ داریوں کو منظم کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کر رہا ہے۔
ادائیگیوں کا دباؤ اور زرمبادلہ کے ذخائر پر اثرات:
پاکستان گزشتہ کئی سالوں سے بیرونی ادائیگیوں کے شدید دباؤ کا شکار رہا ہے، جس کی وجہ سے زرمبادلہ کے ذخائر میں اتار چڑھاؤ اور روپے کی قدر میں کمی جیسے مسائل درپیش رہے ہیں۔ چین کے اس اقدام سے ادائیگیوں کے دباؤ میں کمی آئے گی، کیونکہ پاکستان کو آئندہ مالی سالوں میں چین کو ادا کی جانے والی قسطوں میں نرمی ملے گی۔ اس سے ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم کرنے میں مدد ملے گی، جو کہ کسی بھی ملک کی معاشی صحت کا ایک اہم اشارہ ہوتے ہیں۔
حکومت پاکستان کو توقع ہے کہ جون 2025 تک ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر 14 بلین ڈالر تک پہنچ جائیں گے۔ چین کی جانب سے یہ مالیاتی ریلیف اس ہدف کے حصول میں ایک کلیدی کردار ادا کرے گا۔ زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ روپے کی قدر کو مستحکم کرنے، درآمدات کے لیے ادائیگیوں کو یقینی بنانے، اور بیرونی قرضوں کی بروقت ادائیگی کی صلاحیت کو بہتر بنانے میں معاون ثابت ہوگا۔ یہ سرمایہ کاروں کے اعتماد کو بھی بحال کرے گا، جس سے ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری کی آمد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
چین-پاکستان اقتصادی تعلقات کی گہرائی:
چین پاکستان کا دیرینہ اور قابل اعتماد دوست رہا ہے، اور اس کی مالی معاونت پاکستان کے لیے ہمیشہ ایک اہم ستون ثابت ہوئی ہے۔ چین-پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) کے تحت جاری منصوبوں کے علاوہ، چین نے مشکل وقت میں پاکستان کو براہ راست مالی مدد اور قرضوں کی دوبارہ ترتیب کے ذریعے بھی سہارا دیا ہے۔ یہ تازہ ترین معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان “آل ویدر اسٹریٹجک کوآپریٹو پارٹنرشپ” کی گہرائی کو مزید اجاگر کرتا ہے۔
چین کی یہ مالی معاونت صرف ایک مالیاتی لین دین نہیں ہے، بلکہ یہ ایک اسٹریٹجک شراکت داری کا حصہ ہے جس کا مقصد پاکستان کی معاشی خود مختاری اور ترقی کو فروغ دینا ہے۔ چین پاکستان کو خطے میں اپنے اہم اسٹریٹجک پارٹنر کے طور پر دیکھتا ہے، اور اس کی معاشی استحکام چین کے اپنے علاقائی اور عالمی مفادات کے لیے بھی اہم ہے۔
آئی ایم ایف پروگرام اور پاکستان کی معاشی حکمت عملی:
پاکستان اس وقت آئی ایم ایف کے ساتھ ایک نئے اور وسیع تر بیل آؤٹ پروگرام کے لیے بات چیت کر رہا ہے۔ آئی ایم ایف کے پروگرام کی شرائط میں اکثر مالیاتی نظم و ضبط، структурاتی اصلاحات، اور قرضوں کی پائیداری کو یقینی بنانا شامل ہوتا ہے۔ چین کا یہ اقدام پاکستان کو آئی ایم ایف کے سامنے ایک مضبوط پوزیشن میں لائے گا، کیونکہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ پاکستان اپنے قرضوں کو منظم کرنے اور بیرونی مالیاتی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کثیر جہتی حکمت عملی اپنا رہا ہے۔
پاکستان کی حکومت نے حال ہی میں بجٹ میں سخت مالیاتی اقدامات کیے ہیں، جن کا مقصد مالیاتی خسارے کو کم کرنا اور محصولات میں اضافہ کرنا ہے۔ یہ اقدامات بھی آئی ایم ایف کی شرائط کو پورا کرنے کے لیے ضروری ہیں۔ چین کی جانب سے حاصل ہونے والا یہ ریلیف ان داخلی اقدامات کے ساتھ مل کر پاکستان کی معاشی صورتحال کو مزید مستحکم کرے گا۔
مستقبل کے امکانات اور چیلنجز:
چین کی جانب سے حاصل ہونے والا یہ ریلیف بلاشبہ پاکستان کے لیے ایک بڑی کامیابی ہے، لیکن ملک کو ابھی بھی کئی معاشی چیلنجز کا سامنا ہے۔ عالمی معاشی اتار چڑھاؤ، تیل کی قیمتوں میں اضافہ، اور اندرونی سیاسی عدم استحکام جیسے عوامل معیشت پر منفی اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔ لہذا، پاکستان کو اس ریلیف کا دانشمندی سے استعمال کرنا ہوگا اور طویل مدتی معاشی استحکام کے لیے структурاتی اصلاحات کو جاری رکھنا ہوگا۔
ضروری ہے کہ پاکستان اپنی برآمدات کو بڑھانے، غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے، اور محصولات کی بنیاد کو وسیع کرنے پر توجہ مرکوز کرے تاکہ بیرونی قرضوں پر انحصار کم ہو سکے۔ چین کی معاونت ایک عارضی راحت فراہم کرتی ہے، لیکن پائیدار ترقی کے لیے داخلی معاشی اصلاحات اور پالیسیوں کا تسلسل ناگزیر ہے۔
نتیجہ:
چین کا پاکستان کو 1.8 بلین ڈالر کے رعایتی قرضوں اور ترجیحی خریدار کریڈٹس کی دوبارہ ترتیب پر اتفاق پاکستان کی معیشت کے لیے ایک انتہائی مثبت پیشرفت ہے۔ یہ اقدام نہ صرف آئی ایم ایف سے منسلک فنانسنگ ضروریات کو پورا کرنے میں مدد دے گا بلکہ ادائیگیوں کے دباؤ کو کم کرنے اور زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرے گا۔ یہ چین اور پاکستان کے درمیان گہرے اور پائیدار اقتصادی تعلقات کا ثبوت ہے، جو دونوں ممالک کے لیے باہمی فائدہ مند ہیں۔ تاہم، پاکستان کو اس ریلیف کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی معاشی اصلاحات کو جاری رکھنا ہوگا تاکہ طویل مدتی استحکام اور خود مختاری حاصل کی جا سکے۔