
ماسکو/اسلام آباد: پاکستان اور روس نے 11 جولائی 2025 کو ماسکو میں پاکستان اسٹیل ملز (PSM) کی بحالی اور توسیع کے لیے باقاعدہ معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں۔ یہ معاہدہ ایک ایسے وقت میں طے پایا ہے جب پاکستان اپنی صنعتی بنیادوں کو مضبوط بنانے اور درآمدات پر انحصار کم کرنے کے لیے کوشاں ہے۔ اس تاریخی پیش رفت نے نہ صرف پاکستان کی معاشی خود انحصاری کی جانب ایک اہم قدم اٹھایا ہے بلکہ بھارتی پروپیگنڈے اور کوششوں کو بھی ناکام بنا دیا ہے، جو اس معاہدے کو سبوتاژ کرنے کی سرتوڑ کوششیں کر رہا تھا۔
پاکستان اسٹیل ملز کی بحالی: ایک نیا آغاز
پاکستان اسٹیل ملز، جو 1973 میں روس کے تعاون سے قائم کی گئی تھی، پاکستان کی صنعتی تاریخ کا ایک اہم حصہ رہی ہے۔ گزشتہ کئی دہائیوں سے مالی اور انتظامی مسائل کا شکار ہونے کے بعد، یہ ملز اپنی مکمل صلاحیت پر کام نہیں کر پا رہی تھی، جس کے نتیجے میں پاکستان کو اپنی اسٹیل کی ضروریات پوری کرنے کے لیے بھاری درآمدات پر انحصار کرنا پڑ رہا تھا۔ اس معاہدے کے تحت، پاکستان اسٹیل ملز کو دوبارہ فعال کیا جائے گا اور اسے جدید خطوط پر استوار کیا جائے گا، جو ملک کی صنعتی ترقی کے لیے ایک نیا آغاز ثابت ہوگا۔
معاہدے پر پاکستان کی جانب سے سیکرٹری برائے صنعت و پیداوار سیف انجم اور روس کی جانب سے انڈسٹریل انجینئرنگ ایل ایل سی کے جنرل ڈائریکٹر وادیم ویلیچکو نے دستخط کیے۔ یہ دستخط دونوں ممالک کے درمیان گہرے ہوتے اقتصادی اور صنعتی تعلقات کی عکاسی کرتے ہیں۔
منصوبے کی تفصیلات اور پیداواری صلاحیت
اس معاہدے کے تحت، کراچی میں 700 ایکڑ رقبہ پر ایک جدید اسٹیل پلانٹ قائم کیا جائے گا۔ یہ پلانٹ ابتدائی طور پر سالانہ 1.5 ملین ٹن اسٹیل کی پیداوار کی صلاحیت رکھتا ہو گا، جو پاکستان کی بڑھتی ہوئی اسٹیل کی طلب کو پورا کرنے میں مدد دے گا۔ منصوبے کے اگلے پانچ سالوں میں اس پیداواری صلاحیت کو مزید بڑھایا جائے گا، جس سے پاکستان اسٹیل کی پیداوار میں خود کفیل ہو سکے گا۔
اس جدید پلانٹ میں نئی ٹیکنالوجیز اور پیداواری عمل کو اپنایا جائے گا تاکہ عالمی معیارات کے مطابق اسٹیل تیار کیا جا سکے، جو نہ صرف ملکی ضروریات کو پورا کرے گا بلکہ مستقبل میں برآمدات کے مواقع بھی پیدا کر سکتا ہے۔
پاکستان کو معاشی فوائد: اربوں ڈالر کی بچت
پاکستان اسٹیل ملز کی بحالی اور توسیع کے اس منصوبے سے پاکستان کی معیشت پر گہرے مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ سب سے اہم فائدہ یہ ہے کہ اس منصوبے سے پاکستان کی اسٹیل کی درآمدات میں 30 فیصد کمی متوقع ہو گی، جس سے ملک کو سالانہ 2.6 ارب ڈالر کی خطیر رقم کی بچت ہوگی۔ یہ بچت پاکستان کے زر مبادلہ کے ذخائر پر دباؤ کو کم کرنے اور روپے کی قدر کو مستحکم کرنے میں مدد دے گی۔
اس کے علاوہ، یہ منصوبہ ہزاروں نئی ملازمتیں پیدا کرے گا، جو ملک میں بے روزگاری کی شرح کو کم کرنے میں معاون ثابت ہوگا۔ اسٹیل کی صنعت کی بحالی سے دیگر متعلقہ صنعتوں کو بھی فروغ ملے گا، جس سے مجموعی طور پر ملکی معیشت کو تقویت ملے گی۔ یہ پاکستان کی صنعتی بنیاد کو مضبوط کرے گا اور اسے خطے میں ایک اہم صنعتی کھلاڑی کے طور پر ابھرنے میں مدد دے گا۔
بھارتی پروپیگنڈا اور اس کی ناکامی
واضح رہے کہ بھارت نے اس معاہدے پر بہت شور مچایا اور اسے سبوتاژ کرنے کی سرتوڑ کوششیں کیں۔ بھارتی میڈیا اور حکومتی حلقوں کی جانب سے اس معاہدے کے خلاف منفی پروپیگنڈا کیا گیا، جس کا مقصد پاکستان اور روس کے درمیان بڑھتے ہوئے اقتصادی اور دفاعی تعلقات کو روکنا تھا۔ تاہم، پاکستان اور روس نے بھارتی کوششوں کو نظر انداز کرتے ہوئے اپنے باہمی مفادات پر مبنی اس معاہدے کو کامیابی سے پایہ تکمیل تک پہنچایا۔
یہ معاہدہ اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان اپنی خارجہ اور اقتصادی پالیسیوں میں خود مختار ہے اور وہ اپنے قومی مفادات کے تحفظ کے لیے کسی بھی دباؤ کو قبول نہیں کرے گا۔ بھارتی پروپیگنڈے کی ناکامی اس بات کو بھی ظاہر کرتی ہے کہ عالمی سطح پر پاکستان کی سفارتی پوزیشن مضبوط ہو رہی ہے اور اس کے شراکت دار اس پر اعتماد کر رہے ہیں۔
پاکستان-روس تعلقات میں ایک نیا سنگ میل
پاکستان اسٹیل ملز کی بحالی کا یہ معاہدہ پاکستان اور روس کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات میں ایک نیا سنگ میل ہے۔ دونوں ممالک نے حالیہ برسوں میں دفاع، توانائی، اور اقتصادی شعبوں میں تعاون کو فروغ دیا ہے۔ یہ معاہدہ اس تعاون کو مزید گہرا کرے گا اور مستقبل میں مزید مشترکہ منصوبوں کی راہ ہموار کرے گا۔
روس، جو تاریخی طور پر پاکستان اسٹیل ملز کا بانی تھا، اب اس کی بحالی میں بھی کلیدی کردار ادا کر رہا ہے، جو دونوں ممالک کے درمیان اعتماد اور باہمی احترام پر مبنی تعلقات کی عکاسی کرتا ہے۔ یہ پاکستان کی خارجہ پالیسی میں تنوع لانے اور روایتی شراکت داروں سے ہٹ کر نئے مواقع تلاش کرنے کی حکمت عملی کا بھی حصہ ہے۔
علاقائی اور عالمی اثرات
یہ معاہدہ علاقائی اور عالمی سطح پر بھی اہم اثرات مرتب کر سکتا ہے۔ پاکستان کی صنعتی صلاحیت میں اضافہ اسے خطے میں ایک مضبوط اقتصادی کھلاڑی کے طور پر ابھرنے میں مدد دے گا۔ یہ چین-پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) کے تناظر میں بھی اہم ہے، کیونکہ اسٹیل کی مقامی پیداوار CPEC منصوبوں کی لاگت کو کم کر سکتی ہے اور ان کی رفتار کو تیز کر سکتی ہے۔
عالمی سطح پر، یہ معاہدہ روس کی جانب سے جنوبی ایشیا میں اپنے اقتصادی اثر و رسوخ کو بڑھانے کی کوششوں کا بھی حصہ ہے۔ یہ عالمی طاقتوں کے درمیان بدلتے ہوئے اقتصادی اور سیاسی توازن کی بھی عکاسی کرتا ہے۔
نتیجہ: خود انحصاری اور ترقی کی جانب ایک اہم قدم
پاکستان اور روس کے مابین پاکستان اسٹیل ملز کی بحالی اور توسیع کا معاہدہ پاکستان کی معاشی خود انحصاری اور صنعتی ترقی کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ یہ منصوبہ نہ صرف ملک کو اربوں ڈالر کی بچت فراہم کرے گا اور ہزاروں نئی ملازمتیں پیدا کرے گا بلکہ بھارتی پروپیگنڈے کو بھی ناکام بنائے گا، جو اس معاہدے کو روکنے کی کوشش کر رہا تھا۔
یہ معاہدہ پاکستان اور روس کے درمیان گہرے ہوتے تعلقات کی ایک مضبوط علامت ہے اور یہ ظاہر کرتا ہے کہ پاکستان اپنے قومی مفادات کے تحفظ کے لیے آزادانہ فیصلے کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ ایک ایسا منصوبہ ہے جو پاکستان کے صنعتی شعبے کو دوبارہ زندہ کرے گا اور اسے ایک روشن اور خوشحال مستقبل کی طرف لے جائے گا۔ یہ اقدام پاکستان کو علاقائی اور عالمی سطح پر ایک مضبوط اور خود مختار ملک کے طور پر ابھرنے میں مدد دے گا۔