
کوئٹہ (این این آئی): بلوچستان میں گزشتہ مالی سال کے دوران محکمہ بلدیات اور لوکل کونسلز میں 3 ارب 41 کروڑ روپے سے زائد کی مالی بے قاعدگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی 2024 کی آڈٹ رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ محکمے نے بڑے پیمانے پر غیر قانونی اور بغیر اجازت اخراجات کیے۔ اس رپورٹ نے نیب اور اینٹی کرپشن ڈیپارٹمنٹ کی کارکردگی پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔
رپورٹ میں بے قاعدگیوں کی تفصیلات:
- بے جواز اور بغیر اجازت اخراجات: رپورٹ کے مطابق، محکمہ بلدیات نے 29 کروڑ روپے سے زائد کے اخراجات بلا جواز کیے جبکہ 70 کروڑ روپے کے اخراجات بغیر کسی قانونی اجازت کے کیے گئے۔
- ریکارڈ کی عدم فراہمی: 3 کروڑ 76 لاکھ روپے کا ریکارڈ آڈٹ ٹیم کو مہیا ہی نہیں کیا گیا۔ یہ عدم تعاون شفافیت کے سنگین مسائل کی نشاندہی کرتا ہے۔
- مالی نقصان: محکمہ بلدیات کو اپنے اثاثوں کی بروقت نیلامی نہ کرنے اور جائیدادوں کا کرایہ نہ بڑھانے سے 77 کروڑ 49 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔
- کم ریونیو وصولی: گزشتہ مالی سال میں محکمہ 79 کروڑ 29 لاکھ روپے کا ریونیو کم وصول کر سکا۔ یہ مالی کارکردگی کی کمزوری کو ظاہر کرتا ہے۔
- اضافی ادائیگی: ترقیاتی کاموں میں زیادہ ریٹس کے نام پر 30 کروڑ 26 لاکھ روپے کی اضافی ادائیگی کی گئی۔ اس سے سرکاری خزانے کو بھاری نقصان پہنچا۔
- غلط استعمال اور نکالے گئے پیسے: آڈٹ رپورٹ میں 2 کروڑ 53 لاکھ روپے کی رقم کا غلط استعمال بھی سامنے آیا ہے جبکہ 80 لاکھ روپے کی رقم اکاؤنٹ سے بھی نکالی گئی ہے، جس کا کوئی جواز پیش نہیں کیا گیا۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو کیس سپرد:
آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی جانب سے صوبائی اسمبلی میں پیش کی جانے والی اس سنگین آڈٹ رپورٹ کو مزید تحقیقات کے لیے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا ہے۔ یہ کمیٹی ان بے قاعدگیوں کی گہرائی سے چھان بین کرے گی اور ذمہ داروں کا تعین کر کے ان کے خلاف کارروائی کی سفارش کرے گی۔
نیب اور اینٹی کرپشن ڈیپارٹمنٹ پر سوالات:
اس رپورٹ کے انکشافات نے عام شہریوں میں شدید تشویش پیدا کر دی ہے۔ لوگ سوال اٹھا رہے ہیں کہ نیب اور اینٹی کرپشن جیسے ادارے کہاں ہیں جو اس بڑے پیمانے پر ہونے والی کرپشن کو روکنے میں ناکام رہے؟ یہ سوالات نہ صرف متعلقہ محکموں کی کارکردگی پر بلکہ پورے نظام پر ایک سوالیہ نشان ہیں۔
یہ امید کی جاتی ہے کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اس معاملے کو پوری سنجیدگی سے لے گی اور ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کرے گی تاکہ مستقبل میں ایسی بے قاعدگیوں کو روکا جا سکے اور سرکاری وسائل کا درست استعمال یقینی بنایا جا سکے۔