
وینس، اٹلی: وینس فلم فیسٹیول میں غزہ کے ایک بچے کی کہانی پر مبنی فلم نے حاضرین کو جذباتی کر دیا اور 23 منٹ تک کھڑے ہو کر داد وصول کی، جسے فلمی تاریخ کا ایک نیا ریکارڈ سمجھا جا رہا ہے۔ اس فلم کا نام “ہند رجب کی آواز” (The Voice of Hind Rajab) ہے اور یہ ایک چھ سالہ فلسطینی بچی ہند رجب کی المناک کہانی کو بیان کرتی ہے۔
فلم کے ہدایتکارہ، کوتھر بن حانیہ، نے جنوری 2024 میں غزہ شہر میں پیش آنے والے اس واقعے کو دوبارہ فلمایا ہے۔ اس واقعے میں اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے ہند رجب کے خاندان کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں ہند اپنے کزنز، خالہ اور چچا کے ساتھ ماری گئی تھی۔ اس المناک واقعے کے بعد دو فلسطینی پیرامیڈیکس بھی ہند کی مدد کو پہنچے، جنہیں بعد میں فائرنگ کر کے شہید کر دیا گیا تھا۔
فلم کی کہانی کو دیکھ کر فیسٹیول کے حاضرین بہت متاثر ہوئے اور 23 منٹ تک کھڑے ہو کر تالیاں بجاتے رہے۔ یہ ایک ایسا ریکارڈ ہے جس نے 2006 میں کینز فلم فیسٹیول میں فلم “Pans Labrynth” کو ملنے والی 22 منٹ کی داد کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
فلم کی نمائش کے دوران ایک اداکار، معتز ملیس، نے فلسطینی پرچم لہرایا، جس پر حاضرین کی آنکھوں میں آنسو آ گئے اور انہوں نے “آزاد فلسطین” کے نعرے لگانا شروع کر دیے۔ اس لمحے کو رواں سال کے وینس فیسٹیول میں سب سے زیادہ جذباتی اور اثر انگیز لمحہ قرار دیا گیا ہے۔
یہ فلم غزہ میں ہونے والی بربریت کو دنیا کے سامنے لانے اور ایک معصوم بچی کی کہانی کے ذریعے عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنے کی ایک طاقتور کوشش ہے۔ اس فلم کو ملنے والی ریکارڈ توڑ پذیرائی اس بات کا ثبوت ہے کہ فن کس طرح انصاف اور انسانیت کے لیے آواز بلند کر سکتا ہے۔