
نئی دہلی: بھارت میں آج نائب صدر کے عہدے کے لیے ہونے والے انتخابات کے لیے اسٹیج تیار ہو چکا ہے۔ حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے امیدوار وینکیا رادھا کرشنن اور اپوزیشن کے امیدوار نریش کمار ریڈی کے درمیان سخت مقابلہ متوقع ہے۔ یہ الیکشن پارلیمانی ایوانوں میں طاقت کے توازن اور سیاسی صف بندی کو ظاہر کرے گا۔
کون ہیں امیدوار؟
وینکیا رادھا کرشنن: بی جے پی کی جانب سے نامزد کیے گئے رادھا کرشنن ایک سینئر سیاست دان ہیں اور ان کا تعلق جنوبی بھارت سے ہے۔ وہ اپنی انتظامی صلاحیتوں اور عوامی رابطہ مہم کے لیے جانے جاتے ہیں۔ بی جے پی کو امید ہے کہ ان کی جیت سے جنوبی بھارت میں پارٹی کی گرفت مضبوط ہوگی۔ ان کی نامزدگی کو وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے ایک اسٹریٹجک اقدام سمجھا جا رہا ہے۔
نریش کمار ریڈی: اپوزیشن نے متحدہ طور پر ریڈی کو اپنا امیدوار نامزد کیا ہے، جو ایک تجربہ کار پارلیمنٹرین ہیں۔ وہ مختلف شعبوں میں اپنی مہارت اور ملنسار رویے کے لیے جانے جاتے ہیں۔ اپوزیشن کو امید ہے کہ ریڈی کی حمایت سے وہ بی جے پی کے خلاف ایک مضبوط محاذ قائم کر پائیں گے۔
کون جیتے گا؟ ووٹوں کا حساب کتاب
نائب صدر کے انتخاب میں لوک سبھا اور راجیہ سبھا کے اراکین ہی ووٹ ڈالتے ہیں، اور اس میں ریاستی اسمبلیوں کے اراکین شامل نہیں ہوتے۔ اس وقت ووٹوں کا ریاضیاتی تجزیہ کچھ یوں ہے:
- لوک سبھا (543 سیٹیں): بی جے پی اور اس کے اتحادیوں (این ڈی اے) کے پاس 350 سے زائد سیٹیں ہیں، جو واضح اکثریت ہے۔
- راجیہ سبھا (245 سیٹیں): راجیہ سبھا میں بھی این ڈی اے کو برتری حاصل ہے، لیکن ان کی مکمل اکثریت نہیں ہے۔ یہاں بی جے پی کے پاس تقریباً 100 سے زیادہ سیٹیں ہیں اور ان کے اتحادیوں کو ملا کر وہ 130 کے قریب ہیں۔
اس حساب سے، این ڈی اے کے پاس دونوں ایوانوں میں ووٹوں کی مجموعی تعداد 480 سے زیادہ ہے۔ نائب صدر کے الیکشن میں جیتنے کے لیے 395 ووٹوں کی ضرورت ہے۔ بی جے پی اور اس کے اتحادیوں کے ووٹوں کی تعداد واضح طور پر اس حد سے زیادہ ہے، جس کی وجہ سے رادھا کرشنن کی جیت تقریباً یقینی نظر آتی ہے۔
الیکشن کیوں اہم ہے؟
یہ الیکشن صرف نائب صدر کے عہدے کے لیے نہیں ہے بلکہ اس کے کئی اہم سیاسی پہلو ہیں:
- 2029 کے عام انتخابات کا اشارہ: یہ الیکشن 2029 کے عام انتخابات سے قبل ایک قسم کا “سیمی فائنل” ثابت ہو سکتا ہے، جہاں دونوں اطراف اپنے سیاسی اتحاد اور طاقت کا مظاہرہ کریں گے۔
- جنوبی بھارت پر توجہ: رادھا کرشنن کا جنوبی بھارت سے ہونا بی جے پی کی اس حکمت عملی کا حصہ ہے کہ وہ ان علاقوں میں اپنی سیاسی بنیاد کو مضبوط کرے۔
- اپوزیشن کا اتحاد: اپوزیشن نے اس الیکشن کے لیے مل کر کام کرنے کی کوشش کی ہے، جو مستقبل میں بی جے پی کے خلاف ایک مضبوط اتحاد بنانے کی بنیاد بن سکتی ہے۔
انتخابات کے نتائج آج شام تک متوقع ہیں اور اس کے بعد ہی واضح ہوگا کہ بھارت کا اگلا نائب صدر کون ہوگا۔ تاہم، تمام اشارے بی جے پی کے امیدوار رادھا کرشنن کی جیت کی طرف اشارہ کر رہے ہیں۔