google-site-verification=aZNfMycu8K7oF6lNUgjpjoa8ZAyM0qfHriwatL8flQ4
UAE visa policy 2025

متحدہ عرب امارات (UAE) نے 2025 سے ویزا اور امیگریشن کے ضوابط میں ایک اہم تبدیلی متعارف کرائی ہے، جس کا براہ راست اثر پاکستان سمیت دنیا بھر کے ان مسافروں پر پڑے گا جو عارضی یا طویل قیام کے لیے امارات کا سفر کرنا چاہتے ہیں۔ نئے حکم نامے کے تحت، متحدہ عرب امارات کے لیے ویزا کی درخواست دینے یا ملک میں داخلے کے خواہشمند ہر مسافر کے پاسپورٹ کی میعاد (Validity) اب سفر کی تاریخ سے کم از کم سات (7) ماہ مزید ہونی ضروری قرار دی گئی ہے۔ یہ تبدیلی خاص طور پر پاکستانی کمیونٹی کے لیے تشویش کا باعث بن سکتی ہے، جن کی ایک بڑی تعداد کاروبار، روزگار اور سیاحت کی غرض سے UAE کا رخ کرتی ہے۔

یہ فیصلہ متحدہ عرب امارات کی جانب سے سفری دستاویزات کے معیارات کو عالمی سطح پر مزید سخت اور جدید بنانے کی ایک وسیع تر پالیسی کا حصہ ہے، جس کا مقصد امیگریشن اور سرحدی کنٹرول کے طریقہ کار کو مزید ہموار اور مؤثر بنانا ہے۔ ماضی میں عام طور پر پاسپورٹ کی میعاد چھ ماہ تک کی گنجائش رکھتی تھی، لیکن سات ماہ کی یہ نئی شرط ایک اضافی احتیاطی اقدام ہے جو مسافروں کو قیام کی مدت مکمل ہونے کے بعد ہنگامی حالات یا دستاویزات کی تجدید میں تاخیر کی وجہ سے پیدا ہونے والے مسائل سے بچانے کے لیے وضع کیا گیا ہے۔

نیا اصول کیا ہے اور کیوں نافذ کیا گیا؟

UAE کی فیڈرل اتھارٹی فار آئیڈینٹیٹی، سٹیزن شپ، کسٹمز اینڈ پورٹ سیکیورٹی (ICP) کے نئے رہنما اصولوں کے مطابق، ویزا کی ہر درخواست کے ساتھ جمع کرائے جانے والے پاسپورٹ کو UAE میں داخلے کی متوقع تاریخ سے آگے کم از کم 7 ماہ تک درست ہونا چاہیے۔

سات ماہ کی شرط کی وضاحت:

  1. پاسپورٹ کی موجودہ میعاد: اگر کسی شخص کا ویزا 30 دن کی مدت کے لیے منظور ہوتا ہے اور وہ 1 جنوری 2025 کو امارات کا سفر کر رہا ہے، تو اس کے پاسپورٹ کی میعاد کم از کم 1 اگست 2025 (یعنی سات ماہ بعد) یا اس کے بعد کی ہونی چاہیے۔
  2. ویزوں کی اقسام: یہ قاعدہ تمام قسم کے عارضی ویزوں، بشمول سیاحتی ویزا (Tourist Visa)، وزٹ ویزا (Visit Visa)، ٹرانزٹ ویزا (Transit Visa)، اور نئے رہائشی ویزوں (New Residence Visas) پر یکساں طور پر لاگو ہوتا ہے۔ اگرچہ موجودہ رہائشی ویزا ہولڈرز (Residency Holders) پر فلائٹ بورڈنگ کے وقت یہ شرط لاگو نہیں ہوتی، تاہم ویزا کی تجدید (Renewal) یا نئے ویزا کے حصول کے وقت انہیں سات ماہ کی شرط پوری کرنی پڑے گی۔
  3. وجہ اور مقصد: اس اضافی ایک ماہ کی میعاد کا بنیادی مقصد امارات میں قیام کے دوران کسی بھی ہنگامی صورتحال (جیسے بیماری، پروازوں کی منسوخی، یا قانونی مسائل) کی وجہ سے مسافر کے قیام میں تاخیر ہونے کی صورت میں، اس کی قانونی حیثیت کو برقرار رکھنا ہے۔ یہ اقدام سفری اداروں اور ایئر لائنز کے لیے بھی سہولت کا باعث ہے، کیونکہ اس سے سرحدوں پر دستاویزات کی نامکمل میعاد کی بنیاد پر مسافروں کو روکنے یا انہیں واپس بھیجنے کے واقعات میں کمی آئے گی۔

ہوائی اڈوں پر سختی:

بین الاقوامی ایئر لائنز کو بھی سختی سے ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ بورڈنگ سے قبل مسافروں کے پاسپورٹ کی سات ماہ کی میعاد کو یقینی بنائیں۔ اگر کوئی مسافر، بالخصوص پاکستان یا دیگر جنوبی ایشیائی ممالک کا شہری، اس شرط پر پورا نہیں اترتا، تو ایئر لائن کو اسے فلائٹ میں سوار ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اس قانون کی خلاف ورزی کرنے والی ایئر لائنز پر UAE کی امیگریشن حکام کی جانب سے بھاری جرمانے عائد کیے جا سکتے ہیں۔

پاکستانیوں پر اثرات اور ضروری اقدامات

متحدہ عرب امارات، خاص طور پر دبئی اور ابوظہبی، پاکستان کے لیے سب سے بڑی سفری اور تجارتی منزلوں میں شامل ہیں۔ لاکھوں پاکستانی امارات میں مقیم ہیں اور لاکھوں ہر سال سیاحت، عمرہ یا روزگار کی غرض سے سفر کرتے ہیں۔ یہ نیا اصول ان تمام طبقوں کے لیے ایک اہم چیلنج لایا ہے۔

۱۔ نئے ویزا کے متلاشی:

وہ پاکستانی جو پہلی بار UAE کا سفر کر رہے ہیں یا نئے وزٹ/سیاحتی ویزا کے لیے درخواست دے رہے ہیں، انہیں اپنی درخواست جمع کروانے سے پہلے اپنے پاسپورٹ کی میعاد کو احتیاط سے چیک کرنا ہوگا۔ اگر میعاد سات ماہ سے کم ہے، تو فوری طور پر پاسپورٹ کی تجدید (Renewal) کروانا ضروری ہے۔ پاکستانی سفری ایجنٹوں نے خبردار کیا ہے کہ اس نئی شرط کی وجہ سے ویزا درخواستوں کی منظوری کی شرح میں عارضی طور پر کمی آ سکتی ہے۔

۲۔ اقامتی ویزا (Residence Visa) ہولڈرز:

اگرچہ وہ پاکستانی جن کے پاس پہلے سے UAE کا اقامتی ویزا ہے، انہیں ملک میں داخل ہونے کے لیے 7 ماہ کی شرط لاگو نہیں ہوتی (عام طور پر اقامہ ہولڈرز کے لیے داخلے پر پاسپورٹ کی صرف تین ماہ کی میعاد درکار ہوتی ہے)، تاہم وہ اس اصول کی زد میں ویزا کی تجدید (Visa Renewal) کے وقت آئیں گے۔ اقامہ کی تجدید کی کامیابی کے لیے ضروری ہے کہ رہائشی کا پاسپورٹ تجدید کی تاریخ سے کم از کم 7 ماہ مزید درست ہو۔

۳۔ تجارتی اور کاروباری دورے:

کاروباری حضرات جو مختصر نوٹس پر متحدہ عرب امارات کا سفر کرتے ہیں، انہیں ہمیشہ ایک ایسا پاسپورٹ اپنے پاس رکھنا ہوگا جو طویل میعاد کا حامل ہو تاکہ آخری وقت میں کسی قسم کی رکاوٹ پیش نہ آئے۔ سفری دستاویزات کے انتظامات میں کسی بھی قسم کی غفلت مہنگے کاروباری مواقع ضائع کرنے کا سبب بن سکتی ہے۔

پاسپورٹ کی تجدید کا عمل اور حکومتِ پاکستان کی کوششیں

متحدہ عرب امارات کی جانب سے سفری شرائط میں سختی کے بعد، حکومتِ پاکستان اور وزارتِ داخلہ نے عوام پر زور دیا ہے کہ وہ فوری طور پر اپنے سفری دستاویزات کی جانچ کریں اور بروقت تجدید کروائیں۔

۱۔ تجدید کے لیے ہدایات:

  • آن لائن سہولت: بیرون ملک مقیم پاکستانی اور وطن میں موجود شہری پاسپورٹ کی تجدید کے لیے ڈائریکٹوریٹ جنرل امیگریشن اینڈ پاسپورٹ کی آن لائن سہولیات کا استعمال کر سکتے ہیں۔ آن لائن پورٹل پر میعاد سے متعلق تمام معلومات فراہم کی گئی ہیں۔
  • عجلت میں تجدید: جن مسافروں کو فوری طور پر سفر کرنا ہے، وہ عام فیس کے علاوہ ایکسپریس (Express) یا ارجنٹ (Urgent) فیس کے ساتھ تیز رفتار تجدید کروا سکتے ہیں۔
  • سفارتی مشنز کا کردار: دبئی، ابوظہبی اور شارجہ میں پاکستانی قونصل خانوں اور سفارت خانوں کو خصوصی ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ اپنے شہریوں کے پاسپورٹ کی تجدید کے عمل کو تیز کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ کوئی بھی پاکستانی شہری محض دستاویزات کی عدم میعاد کی وجہ سے سفری مشکلات کا شکار نہ ہو۔

۲۔ پاکستانی ٹریول ایجنسیوں کا انتباہ:

پاکستان کی ٹریول ایجنسیوں نے اپنے صارفین کو خبردار کیا ہے کہ وہ ویزا کی درخواست دینے یا ٹکٹ بک کروانے سے قبل نہ صرف 7 ماہ کی پاسپورٹ میعاد کی تصدیق کریں، بلکہ اپنے سفری انشورنس اور دیگر دستاویزات کو بھی مکمل رکھیں۔ ٹریول ایجنسیوں کے مطابق، اس نئے قانون کی سختی سے پابندی نہ کرنے والے مسافروں کو نہ صرف ایئر پورٹ سے واپس بھیجا جائے گا، بلکہ انہیں “نو شو” (No-Show) فیس کا نقصان بھی اٹھانا پڑ سکتا ہے۔

عالمی تناظر اور امیگریشن کا بدلتا رجحان

UAE کا یہ فیصلہ عالمی امیگریشن اور سفری رجحانات کے عین مطابق ہے، جہاں ممالک تیزی سے اپنے داخلی قوانین کو مضبوط بنا رہے ہیں۔

۱۔ سرحدی سلامتی:

کووڈ-19 کی عالمی وبا کے بعد سے، دنیا بھر کی حکومتیں سرحدی سلامتی اور صحت کے پروٹوکول کو ترجیح دے رہی ہیں۔ پاسپورٹ کی زیادہ میعاد کا تقاضا دراصل ملک کے اندر موجود غیر ملکیوں کی قانونی حیثیت کو مستحکم رکھنے میں مدد دیتا ہے اور امیگریشن کے عمل کو غیر ضروری بوجھ سے آزاد رکھتا ہے۔

۲۔ دیگر ممالک سے موازنہ:

اگرچہ چھ ماہ کی میعاد اکثر ممالک میں ایک معمول کا تقاضا ہے، لیکن کینیڈا اور امریکہ جیسے ممالک میں اکثر یہ شرط رکھی جاتی ہے کہ پاسپورٹ کی میعاد چھ ماہ یا سفر کے اختتام سے آگے ہونی چاہیے۔ UAE نے سات ماہ کی شرط رکھ کر اس معاملے میں دیگر بڑے بین الاقوامی سفری مراکز کے مقابلے میں مزید سختی اختیار کر لی ہے۔

۳۔ مستقبل کے اثرات:

مبصرین کا خیال ہے کہ UAE کا یہ فیصلہ دیگر خلیجی ممالک، جیسے سعودی عرب اور قطر، کو بھی متاثر کر سکتا ہے کہ وہ بھی اپنے سفری دستاویزات کی شرائط کو مزید سخت کریں۔ یہ پاکستانی حکام کے لیے بھی ایک چیلنج ہے کہ وہ عوام کو پاسپورٹ کی بروقت تجدید اور جدید بین الاقوامی سفری معیارات کی پیروی کے لیے زیادہ مؤثر طریقے سے آگاہ کریں۔

خلاصہ یہ ہے کہ متحدہ عرب امارات کی جانب سے سات ماہ کی پاسپورٹ میعاد کی شرط سفری دنیا میں ایک نئے سخت معیار کی نشاندہی کرتی ہے۔ پاکستانی مسافروں کے لیے ضروری ہے کہ وہ فوری طور پر اپنی دستاویزات کی جانچ کریں تاکہ متحدہ عرب امارات کے پرکشش مواقع اور مقامات تک رسائی میں کوئی رکاوٹ نہ آئے۔

About The Author

صفراوادی‘: انڈونیشیا کا وہ ’مقدس غار جہاں مکہ تک پہنچانے والی خفیہ سرنگ‘ موجود ہے جعفر ایکسپریس کے مسافروں نے کیا دیکھا؟ سی ڈی اے ہسپتال میں لفٹ خراب ٹریفک پولیس جدید طریقہ واردات