 
                واشنگٹن: امریکی سپریم کورٹ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ اور الینوائے ریاست کے حکام کے درمیان شکاگو میں نیشنل گارڈ کے دستوں کی تعیناتی کے تنازع پر اپنا فیصلہ نومبر کے وسط تک کے لیے مؤخر کر دیا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے دونوں فریقین سے اس معاملے پر مزید قانونی بریف (Supplemental Briefs) طلب کیے ہیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ججز اس مسئلے پر پہلے سے زیادہ منقسم ہیں۔
فیصلے میں تاخیر اور قانونی نکتہ:
عدالت کا یہ حکم اس وقت سامنے آیا جب ٹرمپ انتظامیہ نے ایک ضلعی عدالت کے اس عبوری حکم امتناعی کو ختم کرنے کی اپیل کی تھی جس نے شکاگو میں نیشنل گارڈ کی تعیناتی کو روک دیا تھا۔ سپریم کورٹ نے اب دونوں فریقین سے ایک کلیدی قانونی نکتے پر روشنی ڈالنے کے لیے کہا ہے۔ یہ نکتہ اس وفاقی قانون (10 U.S.C. § 12406) سے متعلق ہے جسے صدر نے نیشنل گارڈ کو وفاق کے ماتحت کرنے کے لیے استعمال کیا۔ عدالت نے پوچھا ہے کہ آیا قانون میں استعمال ہونے والے الفاظ “باقاعدہ افواج” (regular forces) سے مراد امریکی فوج کی باقاعدہ افواج ہیں، اور اگر ایسا ہے تو یہ تعیناتی کے اختیار کو کس طرح متاثر کرتا ہے۔
اثرات:
یہ نئی درخواست اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ سپریم کورٹ اس مقدمے کو ایک سنگین ہنگامی صورتحال کے طور پر نہیں دیکھ رہی ہے، جیسا کہ انتظامیہ دعویٰ کر رہی تھی۔ مزید بریف جمع کرانے کی آخری تاریخ 10 نومبر مقرر کی گئی ہے، جبکہ جوابی بریف 17 نومبر تک جمع کرائے جا سکتے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ عدالت کا کوئی بھی فیصلہ 17 نومبر کے بعد ہی متوقع ہے۔ اس وقت تک، شکاگو میں نیشنل گارڈ کی تعیناتی پر روک برقرار رہے گی۔
پس منظر اور عدالتی جنگ:
صدر ٹرمپ کئی شہروں، جن میں شکاگو، پورٹ لینڈ اور واشنگٹن ڈی سی شامل ہیں، میں نیشنل گارڈ کو تعینات کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ امیگریشن نافذ کرنے والے افسران کی حفاظت کی جا سکے اور “جرائم” سے نمٹا جا سکے۔ تاہم، مقامی اور ریاستی حکام نے اس اقدام کو غیر ضروری، اشتعال انگیز اور غیر آئینی قرار دیتے ہوئے عدالتوں میں چیلنج کیا ہے۔
- ضَلعی عدالت کا حکم: امریکی ضلعی جج اپریل ایم پیری نے اکتوبر کے اوائل میں شکاگو میں دستوں کی تعیناتی کو روک دیا تھا اور وفاقی حکام کے دلائل میں “ساکھ کی کمی” پائی تھی۔
- اپیل کورٹ کا مؤقف: سیونتھ سرکٹ کے اپیل کورٹ کے ایک تین رکنی پینل نے پیری کے حکم کو برقرار رکھا، جس سے تعیناتی معطل رہی، اگرچہ فوجیوں کو وفاقی کنٹرول میں رکھا گیا۔
- ٹرمپ انتظامیہ کا دعویٰ: انتظامیہ نے سپریم کورٹ میں اپیل کی کہ شکاگو کے علاقے میں وفاقی ایجنٹوں کو “طویل، مربوط، پرتشدد مزاحمت” کا سامنا ہے جو ان کی جان و مال کو خطرہ پہنچا رہا ہے۔
- الینوائے کا جواب: ریاست کے حکام نے جواب میں کہا کہ دستوں کی کوئی ضرورت نہیں ہے کیونکہ “ریاستی اور مقامی قانون نافذ کرنے والے افسران الینوائے میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں کو سنبھال چکے ہیں، اور اس کے برعکس کوئی معتبر ثبوت نہیں ہے۔”
پورٹ لینڈ کا معاملہ:
شکاگو کے ساتھ ساتھ، پورٹ لینڈ، اوریگون میں بھی ٹرمپ کی نیشنل گارڈ تعینات کرنے کی کوششیں عدالتوں میں چیلنجز کا شکار ہیں۔ منگل کو، ایک وفاقی اپیل کورٹ نے پورٹ لینڈ کے معاملے کا دوبارہ جائزہ لینے پر رضامندی ظاہر کی، جس سے وہاں بھی فوجیوں کی تعیناتی پر روک برقرار ہے۔
قانونی ماہرین کا خیال ہے کہ سپریم کورٹ کا “باقاعدہ افواج” کی تعریف پر توجہ مرکوز کرنا اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ وہ اس کیس میں صدر کے اختیارات کی حدود کو سنجیدگی سے جانچ رہے ہیں۔


