google-site-verification=aZNfMycu8K7oF6lNUgjpjoa8ZAyM0qfHriwatL8flQ4
Combodia and Thailand fresh fights

بنکاک/پنوم پن: کمبوڈیا اور تھائی لینڈ کے درمیان متنازع سرحدی علاقے میں ایک بار پھر شدید جھڑپیں شروع ہو گئی ہیں۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق، یہ تشدد ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دونوں ممالک کے اعلیٰ حکام تشدد کو روکنے اور سفارتی حل تلاش کرنے کے لیے اپنے پہلے دور کے مذاکرات کر رہے تھے۔ تازہ ترین جھڑپوں نے خطے میں امن کی امیدوں کو دھچکا پہنچایا ہے اور دونوں جانب سے بھاری جانی و مالی نقصان کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

جھڑپوں کی تازہ صورتحال

سرحدی ذرائع کے مطابق، متنازع علاقے میں دونوں ممالک کی افواج نے ایک دوسرے پر چھوٹے اور بڑے ہتھیاروں سے گولہ باری کی۔

  • مقامِ نزاع: جھڑپیں اس قدیم مندر کے قریب واقع سرحدی پٹی پر ہوئیں جو طویل عرصے سے دونوں ممالک کے درمیان تنازع کی بنیاد بنا ہوا ہے۔
  • نقل مکانی: گولہ باری کی شدت کے باعث سرحد کے دونوں اطراف بسنے والے ہزاروں شہری اپنے گھر بار چھوڑ کر محفوظ مقامات کی طرف ہجرت کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ مقامی اسکولوں اور سرکاری عمارتوں کو عارضی پناہ گاہوں میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔

سفارتی کوششیں اور ناکام مذاکرات

حالیہ تشدد کے باوجود دونوں ممالک کے نمائندوں نے مذاکرات کی میز پر بیٹھنے کی کوشش کی:

  1. پہلا رابطہ: حالیہ کشیدگی کے آغاز کے بعد یہ دونوں حکومتوں کے درمیان پہلا براہِ راست رابطہ تھا، جس کا مقصد فوری طور پر جنگ بندی (Ceasefire) پر اتفاق کرنا تھا۔
  2. الزامات کی سیاست: مذاکرات کے دوران دونوں ممالک نے ایک دوسرے پر اشتعال انگیزی اور پہلے گولی چلانے کا الزام عائد کیا۔ تھائی لینڈ کا کہنا ہے کہ کمبوڈیا کی فوج نے ان کی حدود میں دراندازی کی، جبکہ کمبوڈیا نے اسے اپنی خود مختاری پر حملہ قرار دیا ہے۔
  3. تعطل: مذاکرات کا پہلا دور کسی حتمی نتیجے کے بغیر ختم ہو گیا، کیونکہ سرحدی باڑ کی تنصیب اور فوجوں کی واپسی پر تاحال اتفاق نہیں ہو سکا ہے۔

تاریخی پس منظر

کمبوڈیا اور تھائی لینڈ کے درمیان سرحد کا تنازع دہائیوں پرانا ہے۔ اگرچہ عالمی عدالتِ انصاف نے 1962 میں اس علاقے کے ایک بڑے حصے کو کمبوڈیا کا حق قرار دیا تھا، لیکن اس کے باوجود ارد گرد کی زمین کی ملکیت پر اب بھی دونوں ممالک کے دعوے موجود ہیں، جو وقتاً فوقتاً مسلح تصادم کی شکل اختیار کر لیتے ہیں۔

عالمی برادری کی تشویش

اقوامِ متحدہ اور جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم (ASEAN) نے صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے:

  • جنگ بندی کی اپیل: عالمی رہنماؤں نے دونوں ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ فوری طور پر ہتھیار ڈال دیں اور صبر و تحمل کا مظاہرہ کریں۔
  • ثالثی کی پیشکش: آسیان کے رکن ممالک نے تنازع کے حل کے لیے ثالثی کا کردار ادا کرنے کی پیشکش کی ہے تاکہ خطے کے معاشی استحکام کو نقصان نہ پہنچے۔

مستقبل کا منظر نامہ

تجزیہ کاروں کے مطابق، اگر مذاکرات کا اگلا دور بھی ناکام رہا تو یہ تنازع ایک باقاعدہ علاقائی جنگ کی صورت اختیار کر سکتا ہے۔ دونوں ممالک کی حکومتیں اس وقت اندرونی طور پر بھی سیاسی دباؤ کا شکار ہیں، جس کی وجہ سے وہ سرحد پر کسی قسم کی لچک دکھانے سے کتراتی نظر آتی ہیں۔

اختتامی کلمات

کمبوڈیا اور تھائی لینڈ کے درمیان یہ نئی کشیدگی نہ صرف ان دو ممالک بلکہ پورے جنوب مشرقی ایشیا کے امن کے لیے خطرہ ہے۔ دنیا کی نظریں اب ان کے اگلے سفارتی قدم پر جمی ہوئی ہیں کہ آیا وہ گولی کا جواب گولی سے دیتے ہیں یا پھر بات چیت کے ذریعے اس دیرینہ مسئلے کا کوئی پرامن حل نکال پاتے ہیں۔

About The Author

Jobs 14 Dec 2025 Jobs 9.12.2025 Babar Azam Schedule Jobs 07 Dec 2025 آج کی نوکریاں