google-site-verification=aZNfMycu8K7oF6lNUgjpjoa8ZAyM0qfHriwatL8flQ4
Action in and of civil power act

[تاریخ: 14 نومبر 2025پشاور: وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کی قیادت میں خیبر پختونخوا (کے پی) کابینہ نے اپنے پہلے باقاعدہ اجلاس میں ایک تاریخی اور حساس معاملے، ‘ایکشن ان ایڈ آف سول پاور ایکٹ’ کی منسوخی کے مطالبے کا جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ قانون، جو سیکیورٹی فورسز کو دہشت گردی کے خلاف کارروائیوں کے دوران خصوصی اختیارات دیتا ہے، صوبائی اسمبلی کی جانب سے اس کی منسوخی کی متفقہ قرارداد منظور ہونے کے بعد اب صوبائی کابینہ کی میز پر ہے۔

منسوخی کا مطالبہ کیوں؟

اس قانون کو، جو پہلے فاٹا (FATA) اور پاٹا (PATA) کے علاقوں میں نافذ تھا اور بعد میں 25ویں آئینی ترمیم کے ذریعے پورے صوبے تک بڑھا دیا گیا تھا، انسانی حقوق کی تنظیموں اور قانونی ماہرین کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

  • بنیادی حقوق کی خلاف ورزی: ناقدین کے مطابق، یہ قانون سیکیورٹی فورسز کو وارنٹ کے بغیر گرفتاری، طویل حراست اور انٹرنمنٹ سینٹرز میں غیر معینہ مدت تک قید رکھنے کے وسیع اختیارات دیتا ہے، جو آئین میں دیے گئے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
  • پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ: پشاور ہائی کورٹ (PHC) نے اس قانون کو پہلے ہی غیر آئینی قرار دے دیا تھا، تاہم صوبائی حکومت نے اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کر رکھی تھی۔
  • اسمبلی کی قرارداد: 8 ستمبر کو صوبائی اسمبلی نے متفقہ طور پر ایک قرارداد منظور کی تھی جس میں صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ اس قانون کو غیر آئینی قرار دے اور سپریم کورٹ سے اپنی اپیل واپس لے۔

کابینہ کا ایجنڈا اور سیاسی تناظر

وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کی کابینہ کا یہ اجلاس 53 نکاتی ایجنڈے پر مشتمل ہے، جس میں یہ حساس قانون سرِ فہرست ہے۔ کابینہ اب اسمبلی کی قرارداد کا جائزہ لے گی اور یہ فیصلہ کرے گی کہ آیا وہ عدالت عظمیٰ سے اپنی اپیل واپس لے کر اس متنازعہ قانون کو منسوخ کرتی ہے یا نہیں۔

سیاسی دباؤ: اگرچہ صوبائی اسمبلی نے قرارداد منظور کر دی ہے، لیکن اس قانون کے خاتمے کا حتمی فیصلہ کابینہ کو کرنا ہے۔ بہت سے قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ صرف قرارداد کافی نہیں، بلکہ حکومت کو سپریم کورٹ سے اپیل واپس لینی پڑے گی۔ سیکیورٹی کے موجودہ حالات میں، اس قانون کو منسوخ کرنے کا فیصلہ امن و امان کی صورتحال پر بھی گہرے اثرات ڈال سکتا ہے، جس پر کابینہ کو توازن قائم کرنا ہوگا۔

اہمیت اور مستقبل کے اثرات

اگر کابینہ اس ایکٹ کی منسوخی کا فیصلہ کرتی ہے، تو اسے بنیادی حقوق کی بحالی اور عدالتی دائرہ اختیار کی بالادستی کی طرف ایک بڑا قدم سمجھا جائے گا۔ دوسری جانب، حکومت کو صوبے میں دہشت گردی کی بڑھتی ہوئی لہر کے پیش نظر سیکیورٹی میکانزم کو بھی برقرار رکھنا ہوگا۔ کابینہ کا یہ فیصلہ صوبے کی سیاسی اور قانونی تاریخ میں ایک سنگ میل ثابت ہو سکتا ہے۔

کلیدی الفاظ (SEO): کے پی کابینہ، ایکشن ان ایڈ آف سول پاور ایکٹ، منسوخی، خیبر پختونخوا، بنیادی حقوق، سپریم کورٹ اپیل، دہشت گردی کے خلاف کارروائیاں، وزیراعلیٰ سہیل آفریدی، کے پی اسمبلی قرارداد

About The Author

صفراوادی‘: انڈونیشیا کا وہ ’مقدس غار جہاں مکہ تک پہنچانے والی خفیہ سرنگ‘ موجود ہے جعفر ایکسپریس کے مسافروں نے کیا دیکھا؟ سی ڈی اے ہسپتال میں لفٹ خراب ٹریفک پولیس جدید طریقہ واردات