
نئی دہلی: انڈین نژاد برطانوی کامیڈین اپوروا مکھیا کو اس وقت سوشل میڈیا پر شدید تنقید اور عوامی غصے کا سامنا ہے جب انہوں نے بھارت میں اپنے کامیڈی ٹور کا اعلان کیا۔ صارفین ان کے اس فیصلے پر حیران اور ناراض ہیں اور پوچھ رہے ہیں کہ “وہ کیا پرفارم کریں گی؟” اور “کیا وہ بھارت مخالف مواد کا مذاق بنائیں گی؟”
اپوروا مکھیا کا شمار ان کامیڈینز میں ہوتا ہے جو اکثر اپنے کامیڈی شوز میں مغربی ممالک میں رہنے والے جنوبی ایشیائی تارکین وطن کے مسائل کو موضوع بناتے ہیں اور بعض اوقات اس میں بھارت اور اس کی روایات پر بھی تنقید شامل ہوتی ہے۔ انہوں نے حال ہی میں اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر بھارت کے کئی شہروں میں اپنے لائیو کامیڈی شوز کا اعلان کیا۔ اس اعلان کے بعد انہیں شدید ردعمل کا سامنا کرنا پڑا۔
صارفین کا ردعمل
بہت سے بھارتی سوشل میڈیا صارفین نے ان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ بیرون ملک بیٹھ کر بھارت اور اس کے کلچر کا مذاق اڑاتی ہیں اور اب وہ اسی ملک میں آ کر پیسہ کمانا چاہتی ہیں۔ ایک صارف نے لکھا، “وہ لندن میں بیٹھ کر بھارت کا مذاق اڑاتی ہیں اور اب ہمارے ہی خرچ پر ہمارے ملک میں آ کر پرفارم کریں گی؟” ایک اور صارف نے سوال اٹھایا، “وہ اپنی کامیڈی میں بھارت کی موجودہ صورتحال کو کس طرح پیش کریں گی؟ وہ کیا مذاق بنائیں گی؟”
تنازع کی وجوہات
اس تنازع کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ماضی میں اپوروا مکھیا نے اپنے شوز میں ایسے موضوعات کو بھی چھیڑا ہے جو بھارت میں حساس سمجھے جاتے ہیں۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ مغربی دنیا میں ان کی کامیڈی ایک خاص طبقے کو پسند آتی ہے جو ان کے خیالات سے ہم آہنگ ہے، لیکن بھارت میں، جہاں کے لوگ اپنے ملک اور ثقافت سے زیادہ جذباتی طور پر جڑے ہوئے ہیں، ان کی کامیڈی قبول نہیں کی جائے گی۔
سوشل میڈیا پر ہونے والی اس تنقید کے بعد کئی شوز کے منتظمین پر بھی دباؤ بڑھ گیا ہے کہ وہ ان کی پرفارمنسز کو منسوخ کریں۔ تاہم، ابھی تک اس سلسلے میں کوئی باضابطہ اعلان نہیں کیا گیا ہے۔
کامیڈینز کی جانب سے ملک اور معاشرے پر طنزیہ تنقید کوئی نئی بات نہیں، لیکن اس تنازع نے یہ سوال پیدا کر دیا ہے کہ کیا بیرون ملک مقیم کامیڈینز جو اپنے شوز میں بھارت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں، انہیں اسی ملک میں پرفارم کرنے کی اجازت ہونی چاہیے یا نہیں؟ اور کیا ان کی کامیڈی کو صرف فن کی آزادی کے طور پر دیکھا جانا چاہیے یا اسے ملکی توہین سمجھا جانا چاہیے؟ یہ بحث اب سوشل میڈیا سے نکل کر عام عوام کے درمیان بھی زور پکڑ رہی ہے۔