
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حال ہی میں افغانستان سے امریکی افواج کے انخلاء کے طریقے پر شدید تنقید کی ہے۔ انہوں نے انخلاء کے دوران بگرام ایئربیس کو خالی کرنے کے فیصلے کو ایک بڑی حکمت عملی کی غلطی قرار دیا اور خبردار کیا کہ اس کے نتائج منفی ہو سکتے ہیں۔
ٹرمپ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ “بُرے واقعات رونما ہونے جا رہے ہیں” اور موجودہ انتظامیہ کو اس غیر منظم انخلاء کے لیے شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے اس انخلاء کو “تاریخی اور سب سے بڑی شرمندگی” قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ نے اپنا سب سے بڑا اور سب سے اہم فوجی اڈہ طالبان کو دے دیا۔
بگرام ایئربیس کابل کے شمال میں واقع تھا اور یہ دو دہائیوں تک افغانستان میں امریکی اور اتحادی افواج کا سب سے بڑا اور اہم ترین فوجی اڈہ رہا۔ ٹرمپ کے مطابق، اس اڈے کو خالی کرنے کا فیصلہ غیر دانشمندانہ تھا کیونکہ اسے تمام امریکی شہریوں اور اربوں ڈالر کے فوجی سازوسامان کے محفوظ انخلاء کو یقینی بنانے کے لیے سودے بازی کے ایک ذریعے کے طور پر استعمال کیا جا سکتا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ نے اپنے بہترین آلات کو پیچھے چھوڑ دیا، جس میں طیارے اور رات کے وقت دیکھنے والے آلات شامل ہیں، جو اب طالبان کے قبضے میں ہیں۔ ٹرمپ نے زور دیا کہ بگرام ایئربیس پر امریکی افواج کا قیام ایک اہم اسٹریٹجک اثاثہ تھا جسے آسانی سے نہیں چھوڑنا چاہیے تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس اڈے کو ایک مضبوط پوزیشن کے طور پر استعمال کیا جا سکتا تھا تاکہ خطے میں امریکی مفادات کو تحفظ حاصل ہو۔
مختصر یہ کہ ٹرمپ نے اپنے بیان میں یہ پیغام دیا کہ افغانستان سے انخلاء کا عمل ایک ناکام حکمت عملی تھی جس نے نہ صرف امریکہ کے وقار کو نقصان پہنچایا بلکہ خطے کو بھی ایک غیر یقینی صورتحال میں ڈال دیا۔