google-site-verification=aZNfMycu8K7oF6lNUgjpjoa8ZAyM0qfHriwatL8flQ4
Bajaur operation

افواجِ پاکستان نے ملک کے ہر کونے سے دہشتگردی کے خاتمے اور قیامِ امن کے لیے ایک طویل جدوجہد کی ہے۔ افواجِ پاکستان کی منظم، جراتمندانہ اور مسلسل کاوشوں کے نتیجے میں نہ صرف دہشتگردی کے واقعات میں کمی ہوئی بلکہ ریاستی رٹ اور امن و امان کے قیام میں بھی واضح بہتری آئی ۔

لیکن بدقسمتی سے خیبرپختونخواہ حکومت کی ناقص گورننس اور ریاستی امور میں عدم دلچسپی کے باعث دہشتگردی ایک مرتبہ پھر سے سر اٹھا رہی ہے جس سے قبائلی اضلاع سمیت خیبرپختونخواہ کے مختلف علاقے متاثر ہو رہے ہیں ۔ دہشتگردوں کے زیر عتاب آنے والے علاقوں میں ایک قبائلی ضلع باجوڑ بھی شامل ہے جہاں دہشتگردوں نے نہ صرف اپنے ڈیرے جما لیے بلکہ مقامی تاجروں ، کاروباری شخصیات ، عمائدین علاقہ اور عام لوگوں کو تنگ کرنا بھی ان کا معمول بنتا جا رہا تھا۔

سیکیورٹی فورسز کی جانب سے بڑھتی ہوئی دہشتگردی کے خاتمے اور عوام الناس کے جان و مال کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے عوامی تعاون اور رضامندی سے ضلع باجوڑ کے مخصوص علاقوں میں انٹلیجنس بیسڈ آپریشنز کا آغاز کیا گیا ہے۔ آپریشن کے پہلے روز ہی سیکیورٹی فورسز کو دہشتگردوں کے خلاف واضح کامیابی حاصل ہوئی اور سیکیورٹی فورسز نے فتنہ الخوارج کے 17 دہشتگردوں کو واصل جہنم کرنے کے ساتھ ساتھ متعدد کو زندہ گرفتار کرلیا ۔ مارے جانے والے ان خارجی دہشت گردوں کی اکثریت کا تعلق افغانستان سے تھا جن کی لاشوں کو افغان حکومت نے وصول کرنے سے بھی انکار کردیا ۔ تاہم دہشتگردوں کے خلاف اس قدر ٹھوس اقدامات دیکھ کر دہشتگردوں کے سہولت کار اور چند مفاد پرست سیاسی گروہ باجوڑ میں جاری انٹلیجنس بیسڈ آپریشنز کے حوالے سے غلط معلومات پھیلا کر عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ واضح رہے کہ ایسی گمراہ کن اور جھوٹ پر مبنی خبریں پھیلانے والے شر پسند عناصر مقامی افراد کے امن اور ترقی کے دشمن ہیں جو اپنے ذاتی مفادات کی خاطر پورے علاقے کو خطرے میں ڈال رہے ہیں ۔ خیبرپختونخواہ کے عوام اور بالخصوص قبائلی ضلع باجوڑ کے عوام کو چاہیے کہ وہ شعور اور سمجھداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے قیام امن کے لیے سیکیورٹی فورسز کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں اور اپنی نسلوں کو ایک محفوظ اور خوشحال مستقبل فراہم کریں۔

صفراوادی‘: انڈونیشیا کا وہ ’مقدس غار جہاں مکہ تک پہنچانے والی خفیہ سرنگ‘ موجود ہے جعفر ایکسپریس کے مسافروں نے کیا دیکھا؟ سی ڈی اے ہسپتال میں لفٹ خراب ٹریفک پولیس جدید طریقہ واردات