بھارت کو پاکستان اور بنگلادیش کے بھرتے ہوئے تعلقات سے متعلق تشویش لاحق ہوگئی ہےکہ، پاکستان کی خفیہ ایجنسی، انٹر سروسز انٹیلی جنس، مبینہ طور پر بنگلہ دیش میں اپنا نیٹ ورک اور اثر و رسوخ بڑھا رہی ہے۔ اس کا بنیادی مقصد بھارت کی شمال مشرقی ریاستوں اور خلیج بنگال کے حساس اور سٹریٹجک علاقوں کی نگرانی کرنا ہے۔
فوجی وفد کا حالیہ دورہ اور خفیہ ملاقاتیں
رپورٹ کے مطابق، پاکستان کے فوجی وفد نے، جس کی قیادت جنرل شمشاد مرزا کر رہے تھے، حال ہی میں ڈھاکہ کا دورہ کیا ۔ بتایا جاتا ہے کہ اس وفد میں آئی ایس آئی کے سینئر افسران بھی شامل تھے، جن کا مقصد بھارت کے مشرقی ہمسایہ ملک میں اپنی تنظیم کی موجودگی کو وسعت دینا تھا۔
یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ وفد نے اس دورے کے دوران بنگلہ دیش کی نیشنل سکیورٹی انٹیلی جنس (NSI) اور ڈائریکٹوریٹ جنرل آف فورسز انٹیلی جنس (DGFI) کے اعلیٰ افسران سے کئی ملاقاتیں کیں۔ مبصرین کے نزدیک، ان ملاقاتوں کے نتیجے میں بھارت کی شمال مشرقی ریاستوں اور خلیج بنگال کے علاقے کی نگرانی پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے ایک مشترکہ انٹیلی جنس شیئرنگ میکانزم (Joint Intelligence-Sharing Mechanism) تیار کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
شیخ حسینہ کے بعد حکمت عملی میں تبدیلی
ذرائع یاد دلاتے ہیں کہ 2009 سے 2024 تک شیخ حسینہ کے دورِ حکومت میں آئی ایس آئی کو بنگلہ دیش کی سرزمین سے بھارت کو نشانہ بنانے میں مشکل کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔ رپورٹ کے مطابق، اگرچہ اس عرصے میں آئی ایس آئی نے بعض انتخابات میں بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (BNP) کی حمایت کی کوشش کی، لیکن وہ بڑے پیمانے پر سرگرم عمل نہیں ہو سکی۔
تاہم، اگست 2024 میں شیخ حسینہ کو ہٹانے کی مبینہ سازش میں، جس کی پشت پناہی BNP-جماعت اسلامی کی طلبہ برادری کر رہی تھی، آئی ایس آئی کا اہم کردار ہونے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔
1971 سے پہلے کی موجودگی کی بحالی کا ایجنڈا
رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ اس سال جنوری میں جب آئی ایس آئی کے اعلیٰ عہدیداروں نے ڈھاکہ کا دورہ کیا تو ان کے ایجنڈے میں سب سے اہم نکتہ بنگلہ دیش کے سٹریٹجک علاقوں میں آئی ایس آئی کی موجودگی کو دوبارہ قائم کرنا تھا، جو 1971 سے پہلے کے دنوں میں پاکستان آرمی کی موجودگی کی یاد دلاتا ہے۔
- نشان زدہ سٹریٹجک علاقے: بتایا گیا ہے کہ آئی ایس آئی بنگلہ دیش کے ساحلی اور سرحدی علاقوں، جن میں Cox’s Bazar، Ukhia، Teknaf، Moulvibazar، Habiganj، اور Sherpur شامل ہیں، میں اپنا نیٹ ورک قائم کرنے کی خواہاں ہے۔
- بنگلہ دیشی فوج سے روابط: آئی ایس آئی کے سربراہان کے دورے کے دوران، بنگلہ دیشی فوج کے ان حلقوں سے بھی بات چیت ہوئی جو بھارت کی شمال مشرقی اور مشرقی سرحدوں کے ساتھ آئی ایس آئی کے نیٹ ورک کو وسعت دینے میں معاون ثابت ہو سکتے ہیں۔
خلیج بنگال کی سٹریٹجک اہمیت
خلیج بنگال کا خطہ بھارت کے لیے نہ صرف بحری تجارت بلکہ شمال مشرقی ریاستوں کے لیے رسد اور سکیورٹی کے نقطہ نظر سے بھی انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ اس خطے پر نگرانی بڑھانے کی یہ کوششیں نئی دہلی کے لیے گہری تشویش کا باعث ہیں۔ بھارت طویل عرصے سے شمال مشرقی ریاستوں میں شورش کو ہوا دینے کے لیے بنگلہ دیش کی سرزمین کے استعمال کے حوالے سے فکرمند رہا ہے۔
تجزیہ کاروں کے نزدیک، بنگلہ دیش کی موجودہ سیاسی صورتحال میں یہ مبینہ سرگرمیاں علاقائی سکیورٹی کے توازن کو تبدیل کر سکتی ہیں اور بھارت کو اپنی مشرقی سرحد پر دفاعی اور انٹیلی جنس حکمت عملیوں پر دوبارہ غور کرنے پر مجبور کر سکتی ہیں۔
نتیجہ اور آئندہ کا منظرنامہ
The Economic Times کی یہ رپورٹ واضح طور پر اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ علاقائی سکیورٹی کے منظرنامے میں ایک نئی تبدیلی آ رہی ہے۔ اگر بنگلہ دیش میں آئی ایس آئی کی موجودگی مضبوط ہوتی ہے، تو اس کے براہ راست اثرات بھارت کی اندرونی سکیورٹی اور سمندری مفادات پر پڑ سکتے ہیں۔ نئی دہلی اب اس صورتحال کا باریک بینی سے جائزہ لے رہا ہے اور سفارتی و خفیہ سطح پر اس کا توڑ تلاش کرنے کی کوشش کرے گا۔
