
کراچی (خصوصی رپورٹ) — بینک اسلامی پاکستان لمیٹڈ (بی آئی پی ایل) کے منافع میں رواں مالی سال 2025 کی پہلی ششماہی میں 37 فیصد کی نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ بینک کی جانب سے جاری کردہ مالیاتی رپورٹ کے مطابق، گزشتہ سال کے 7.04 ارب روپے کے مقابلے میں اس سال منافع کم ہو کر 4.41 ارب روپے پر آ گیا ہے۔ اس غیر معمولی گراوٹ نے سرمایہ کاروں اور مارکیٹ تجزیہ کاروں کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ منافع میں کمی کے ساتھ ساتھ بینک کی فی شیئر آمدنی (EPS) میں بھی گراوٹ آئی ہے۔ گزشتہ سال کے مقابلے میں فی شیئر آمدنی 3.98 روپے تک گر گئی۔ منافع میں کمی کی ایک بڑی وجہ بینک کے آپریٹنگ اخراجات میں ہونے والا 47 فیصد کا بڑا اضافہ ہے۔ اخراجات میں اس بے تحاشا اضافے نے بینک کی مجموعی مالی کارکردگی پر منفی اثر ڈالا ہے۔
مالیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ آپریٹنگ اخراجات میں یہ اضافہ انتظامی inefficiencies اور بڑھتے ہوئے اخراجات کی وجہ سے ہو سکتا ہے۔ تاہم، اس کے باوجود بینک نے اپنے شیئر ہولڈرز کے لیے 1.5 روپے فی شیئر کے عبوری ڈیویڈنڈ کا اعلان کیا ہے۔ یہ اقدام ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب بینک کے منافع میں بڑی کمی آئی ہے، جو شیئر ہولڈرز کو مطمئن رکھنے کی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
بینک اسلامی کے منافع میں اس کمی کی مختلف وجوہات ہو سکتی ہیں، جن میں مارکیٹ کے حالات، بڑھتی ہوئی مسابقت، اور بینک کی اندرونی انتظامی پالیسیاں شامل ہیں۔ یہ رپورٹ مالی سال 2025 کے بقیہ حصے کے لیے بینک کی حکمت عملی اور کارکردگی پر سوالات کھڑے کرتی ہے۔
مارکیٹ تجزیہ کار اب یہ دیکھ رہے ہیں کہ بینک اسلامی اپنی کارکردگی کو بہتر بنانے اور اخراجات کو کنٹرول کرنے کے لیے کیا اقدامات کرتا ہے۔ یہ آنے والے وقت میں بینک کی مستقبل کی حکمت عملی اور سرمایہ کاروں کے اعتماد پر گہرا اثر ڈالے گا۔