دہلی کے تاریخی لال قلعہ میٹرو اسٹیشن کے گیٹ نمبر 1 کے قریب پیر کی شام (10 نومبر) کو ایک زوردار کار دھماکے کے بعد دہلی بھر میں ہائی الرٹ نافذ کر دیا گیا۔ اس ہولناک واقعے میں ابتدائی اطلاعات کے مطابق 8 افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق ہوئی جبکہ متعدد افراد زخمی ہوئے۔ واقعے کے بعد پولیس اور فارنزک ٹیمیں فوری طور پر جائے حادثہ پر پہنچ گئیں اور تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا۔
کل کی خبر: دھماکے کے بعد تباہی اور افراتفری
دھماکے کا اثر: یہ دھماکہ اتنا شدید تھا کہ اس سے لال قلعہ کے قریب واقع لال مندر کا شیشہ ٹوٹ گیا اور اس کار کا ایک حصہ مندر کے اوپر جا گرا۔ آس پاس کی کئی دکانوں کے دروازے اور کھڑکیاں بھی بری طرح متاثر ہوئیں۔ دھماکے کے فوراً بعد قریبی دکانوں میں آگ لگنے کی اطلاعات بھی موصول ہوئیں اور کئی بسوں اور دیگر گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔ چاندنی چوک کے بھاگیرتھ پیلس علاقے تک زلزلے جیسے جھٹکے محسوس کیے گئے، جس سے علاقہ مکینوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
ریسکیو آپریشن: واقعہ کی اطلاع ملتے ہی فائر ڈپارٹمنٹ نے فوری کارروائی کرتے ہوئے 6 ایمبولینسیں اور 7 فائر ٹینڈر جائے حادثہ پر روانہ کیے۔ راحت اور بچاؤ کارروائیاں فوری طور پر شروع کی گئیں تاکہ آگ پر قابو پایا جا سکے اور زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا جا سکے۔
پولیس کارروائی: پولیس نے فوری طور پر پورے علاقے کو سیل کر دیا اور ابتدائی طور پر اسے ایک کار دھماکہ قرار دیا۔ واقعہ کی نوعیت اور اس کے پیچھے کی وجوہات جاننے کے لیے تحقیقاتی ایجنسیوں نے جائے حادثہ سے شواہد اکٹھا کرنا شروع کر دیے۔ اس واقعے کے بعد لال قلعہ اور چاندنی چوک کے آس پاس کے علاقوں میں سکیورٹی کو انتہائی سخت کر دیا گیا تھا۔
تازہ صورتحال: تفتیش میں اہم پیش رفت
آج (منگل) صبح اس دھماکے کی تحقیقات میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔ پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے دھماکے میں استعمال ہونے والی سفید رنگ کی ہیونڈائی آئی 20 (Hyundai i20) گاڑی کے روٹ کو ٹریس کر لیا ہے۔
گاڑی کی تفصیلات اور روٹ: ذرائع کے مطابق، دھماکہ خیز مواد سے بھری یہ گاڑی دھماکے سے تقریباً دو گھنٹے پہلے لال قلعہ کے قریب ایک مسجد کے باہر کھڑی تھی۔ یہ دھماکہ شام 7 بجے کے قریب ہوا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ گاڑی نے پرانی دہلی ریلوے اسٹیشن کے قریب سے یو ٹرن لیا اور لوئر سبھاش مارگ کی طرف بڑھی۔ یہ گاڑی چھتا ریل چوک کے ٹریفک سگنل پر آہستگی سے گزری اور وہیں دھماکہ ہو گیا۔ تحقیقاتی افسران اب اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں کہ آیا دھماکہ سگنل پر ہونا تھا یا حملہ آوروں کا ارادہ کار کو لال قلعہ سے ٹکرانے کا تھا۔
مالک کی گرفتاری: گاڑی کا رجسٹریشن نمبر HR26CE7674 ہے۔ یہ گاڑی 2014 میں گروگرام کے ایک رہائشی محمد سلمان کے نام پر رجسٹرڈ تھی۔ بعد ازاں یہ کئی بار بیچی گئی، سلمان نے اسے دیویندر کو فروخت کیا، جس نے آگے اسے انبالہ میں کسی اور شخص کو فروخت کیا۔ تاہم، گاڑی کا موجودہ مالک تاحال نامعلوم ہے۔
اہم گرفتاری: تفتیش کے دوران پولیس نے گاڑی کے رجسٹرڈ مالک محمد سلمان کو گرفتار کر لیا ہے اور اس سے پوچھ گچھ جاری ہے۔ متعدد تحقیقاتی ایجنسیاں اس کیس پر مل کر کام کر رہی ہیں تاکہ دھماکے کے پیچھے کے اصل مقاصد اور ذمہ داروں کو بے نقاب کیا جا سکے۔
زخمی شخص کی کہانی: ایک علیحدہ رپورٹ کے مطابق، دھماکے میں زخمی ہونے والوں میں اتراکھنڈ کا ایک شخص بھی شامل تھا جو اپنی شادی کی خریداری کے سلسلے میں چاندنی چوک آیا تھا۔ اس شخص کی حالت اب بہتر بتائی جا رہی ہے۔
