
بیجنگ (خصوصی رپورٹ) — برکس ممالک، جو دنیا کی بڑی ابھرتی ہوئی معیشتوں کا ایک بلاک ہے، نے امریکی ڈالر پر انحصار کم کرنے کے لیے ایک اہم قدم اٹھایا ہے۔ چین اور انڈونیشیا نے ایک کیو آر کوڈ پر مبنی ادائیگی کے نظام کا آزمائشی طور پر آغاز کیا ہے جو مقامی کرنسیوں میں سرحد پار لین دین کو ممکن بنائے گا۔ اس اقدام کا مقصد ڈالر کی بالادستی کو چیلنج کرنا اور رکن ممالک کے درمیان تجارتی لین دین کو آسان بنانا ہے۔
اس نئے نظام کے تحت، کاروباری ادارے اور افراد اپنے اپنے ممالک کی کرنسیوں میں براہ راست لین دین کر سکیں گے، جس سے انہیں امریکی ڈالر میں تبادلہ کرنے کی ضرورت نہیں رہے گی۔ یہ نظام خاص طور پر چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں کے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے، جو سرحد پار تجارت میں غیر ملکی زر مبادلہ کے اخراجات اور پیچیدگیوں سے بچ سکیں گے۔
چین اور انڈونیشیا کے درمیان یہ آزمائشی منصوبہ برکس کے اس وسیع تر مقصد کا حصہ ہے جس میں وہ اپنے اراکین کے درمیان تجارتی اور مالیاتی تعلقات کو مضبوط بنانا چاہتے ہیں۔ یہ قدم اس بلاک کی جانب سے ایک بڑی حکمت عملی کی عکاسی کرتا ہے جس میں وہ عالمی مالیاتی نظام میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانا چاہتے ہیں اور امریکی ڈالر پر انحصار کو بتدریج ختم کرنا چاہتے ہیں۔
اس منصوبے کی کامیابی سے دیگر برکس ممالک جیسے برازیل، روس، ہندوستان، جنوبی افریقہ، اور نئے شامل ہونے والے ممالک بھی اسی طرح کا نظام اپنانے کی ترغیب حاصل کر سکتے ہیں۔ یہ طویل مدت میں ایک متبادل عالمی ادائیگی کا نظام تشکیل دینے کی بنیاد رکھ سکتا ہے، جو مغربی ممالک کی زیر قیادت مالیاتی اداروں کے مقابلے میں ایک نیا آپشن فراہم کرے گا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اقدام ایکو نامک کے لیے ایک بڑا قدم ہے اور یہ عالمی تجارت میں ایک نئی تبدیلی کا آغاز کر سکتا ہے۔ یہ نہ صرف برکس ممالک کے درمیان تجارت کو فروغ دے گا بلکہ ڈالر کی قدر اور عالمی اقتصادی نظام میں اس کے کردار پر بھی اثر ڈال سکتا ہے۔