دریائے برہم پترا (چین میں ییارلنگ سانگپو) کے آبی وسائل پر کنٹرول اور استعمال کے لیے ہندوستان اور چین کے درمیا خاموش رقابت اب ایک واضح شکل اختیار کر چکی ہے۔ ہندوستان نے اپنے شمال مشرقی علاقوں میں پانی اور بجلی کی بڑھتی ہوئی ضروریات کے پیش نظر، اس اہم طاس میں 208 چھوٹے اور بڑے آبی بجلی کے منصوبے (Hydel Projects) قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ حکمت عملی براہ راست چین کی اس جارحانہ منصوبہ بندی کا جواب ہے جس کے تحت بیجنگ دریا کے سب سے بڑے موڑ پر 60 گیگا واٹ (GW) کی استعداد کا ایک بڑا میگا ڈیم تعمیر کر رہا ہے۔
سیکشن اول: ہندوستان کی جارحانہ آبی حکمت عملی
حکومت ہند کے آبی وسائل اور توانائی کے محکموں کے ذرائع کے مطابق، ملک برہم پترا کے طاس میں مجموعی طور پر تقریباً 50 ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت کو استعمال کرنے کا خواہاں ہے۔ یہ 208 منصوبے، جن میں سے کئی اس وقت مختلف مراحل میں ہیں، ہندوستان کے شمال مشرقی خطے خصوصاً اروناچل پردیش اور آسام کی معاشی ترقی اور توانائی کی سلامتی کے لیے کلیدی حیثیت رکھتے ہیں۔
چھوٹے منصوبوں پر توجہ:
حکومتی دستاویزات کے مطابق، ان 208 مجوزہ منصوبوں میں سے زیادہ تر چھوٹے یا درمیانے درجے کے ہیں جو دریا کے قدرتی بہاؤ اور ماحولیاتی توازن کو کم سے کم متاثر کرتے ہوئے زیادہ سے زیادہ بجلی پیدا کر سکیں۔ اس حکمت عملی کا مقصد ایک ساتھ بہت بڑے منصوبے شروع کرنے کے بجائے، مختلف مقامات پر بجلی کی پیداوار کے چھوٹے مراکز قائم کرنا ہے تاکہ خطرے کو کم کیا جا سکے اور مقامی آبادی کی ضروریات کو فوری طور پر پورا کیا جا سکے۔
بنیادی مقاصد:
- توانائی کی خود مختاری: شمال مشرقی خطے کو بجلی کے معاملے میں خود کفیل بنانا اور قومی گرڈ میں حصہ ڈالنا۔
- پانی پر حق کا تحفظ: دریا کے بالائی حصے میں چین کی جانب سے تعمیر کیے جانے والے میگا ڈیم کے جواب میں، ہندوستان اپنے نچلے طاس کے علاقے میں اپنے حقوق کو مستحکم کرنا چاہتا ہے۔
- سیلاب پر قابو: آبی ذخائر کی تعمیر سے اروناچل اور آسام میں سیلاب کے خطرے کو کم کرنے میں بھی مدد ملے گی۔
سیکشن دوم: چین کا 60 گیگا واٹ کا میگا ڈیم اور علاقائی خدشات
چین، جو دریائے برہم پترا (تبت میں ییارلنگ سانگپو) کا منبع ہے، طویل عرصے سے دریا کے بالائی حصے میں بڑے ڈیموں کی تعمیر میں مصروف ہے۔ حالیہ برسوں میں، بیجنگ نے دریائے عظیم موڑ (Great Bend) کے علاقے میں ایک 60 گیگا واٹ کی صلاحیت کا ایک فوق الجثہ (Mega-Sized) آبی بجلی گھر بنانے کے منصوبے کا اعلان کیا ہے، جو نہ صرف چین کے اندرونی علاقوں کو بجلی فراہم کرے گا بلکہ بین الاقوامی سطح پر تشویش کا سبب بھی بن رہا ہے۔
ہندوستان اور بنگلہ دیش کے تحفظات:
چین کا یہ میگا ڈیم زیریں طاس میں واقع ممالک، خصوصاً ہندوستان اور بنگلہ دیش کے لیے بڑے خدشات کا باعث ہے۔ ماہرین کو ڈر ہے کہ:
- پانی کا بہاؤ: اگر چین نے دریا کے پانی کو بڑے پیمانے پر ذخیرہ یا کسی دوسرے علاقے کی طرف موڑ دیا، تو اروناچل پردیش اور آسام میں پانی کی سطح ڈرامائی طور پر کم ہو جائے گی۔
- ماحولیاتی اثرات: تبت کے انتہائی حساس ماحول اور زمین کی ساخت کو دیکھتے ہوئے، اتنے بڑے ڈیم کی تعمیر سے زلزلے اور ماحول پر منفی اثرات کا خطرہ ہے۔
- سیلاب کا خطرہ: غیر متوقع موسمی حالات میں ڈیم سے اچانک پانی چھوڑنا زیریں علاقوں میں تباہ کن سیلاب کا سبب بن سکتا ہے۔
چین نے ہمیشہ یہ یقین دہانی کرائی ہے کہ اس کے منصوبے دریا کے بہاؤ کو متاثر نہیں کریں گے، لیکن چونکہ دریائے برہم پترا کے حوالے سے کوئی دوطرفہ یا کثیرالجہتی پانی کا معاہدہ موجود نہیں ہے، اس لیے ہندوستان کو چین کے عزائم پر شدید تحفظات ہیں۔
سیکشن سوم: آبی سفارت کاری اور ماحولیاتی چیلنجز
برہم پترا پر بڑھتے ہوئے ڈیم منصوبے صرف توانائی کا مسئلہ نہیں ہیں، بلکہ یہ دونوں جوہری طاقتوں کے درمیان جغرافیائی سیاسی (Geopolitical) کشیدگی اور آبی سفارت کاری (Water Diplomacy) کا اہم حصہ بن چکے ہیں۔
عدم اعتماد کا ماحول:
ماضی میں، چین نے مون سون کے دوران آبی ڈیٹا کی شیئرنگ میں تاخیر یا رکاوٹ پیدا کی ہے، جس سے نئی دہلی اور بیجنگ کے درمیان عدم اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔ ہندوستان کا مقصد اب نہ صرف بجلی پیدا کرنا ہے بلکہ چین کو یہ پیغام دینا ہے کہ دریا کے ایک بڑے حصے پر اس کا اپنا حق ہے جسے وہ مکمل طور پر استعمال کرے گا۔
ماحولیاتی اثرات کا جائزہ:
حکومتی منصوبوں کے باوجود، ماحولیاتی کارکنان اور مقامی قبائل ان 208 منصوبوں کے ماحولیاتی اثرات پر تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔
- جنگلات اور تنوع: ڈیموں کی تعمیر سے اروناچل پردیش اور آسام کے گنجان جنگلات اور وہاں پائے جانے والے نایاب حیاتیاتی تنوع کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔
- مقامی آبادی کا انخلا: ہزاروں مقامی افراد کو اپنے آبائی گھروں اور کھیتوں سے محروم ہونا پڑ سکتا ہے، جس سے ایک بڑا سماجی مسئلہ پیدا ہو سکتا ہے۔
ہندوستان کی حکومت نے کہا ہے کہ تمام منصوبوں کے لیے سخت ترین ماحولیاتی اثرات کا جائزہ (EIA) لیا جائے گا، لیکن ایک ساتھ 208 منصوبوں کی تیزی سے منظوری پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔
سیکشن چہارم: عالمی تناظر اور طویل مدتی نتائج
برہم پترا پر ہندوستان اور چین کی بڑھتی ہوئی مسابقت نے عالمی سطح پر توجہ حاصل کی ہے۔ دریائے سندھ کے طاس پر پاکستان اور ہندوستان کے درمیان موجود معاہدے (Indus Water Treaty) کے برعکس، برہم پترا طاس کے لیے کسی باضابطہ معاہدے کا نہ ہونا ایک بڑا خلا ہے۔
بنگلہ دیش کا کردار:
بنگلہ دیش، جو دریائے برہم پترا (جمنا) کے نچلے حصے میں واقع ہے، اس صورتحال سے براہ راست متاثر ہوتا ہے۔ ڈھاکہ نے چین اور ہندوستان دونوں سے شفافیت اور مشترکہ بات چیت پر زور دیا ہے تاکہ زیریں طاس ممالک کے مفادات کا تحفظ ہو سکے۔
خلاصہ:
ہندوستان کا 208 منصوبوں کا منصوبہ چین کے میگا ڈیم کے مقابلے میں ایک دفاعی اور معاشی ضرورت پر مبنی حکمت عملی ہے۔ یہ حکمت عملی ایک طرف ملکی توانائی کی ضروریات کو پورا کرے گی اور دوسری طرف چین پر یہ واضح کرے گی کہ دریا کے بہاؤ کو یکطرفہ طور پر کنٹرول نہیں کیا جا سکتا۔ تاہم، اس آبی ریس میں ماحولیاتی قیمت اور علاقائی استحکام کو برقرار رکھنا دونوں ممالک کے لیے ایک بہت بڑا چیلنج ہو گا۔ یہ آنے والے برسوں میں جنوبی ایشیا کی جغرافیائی سیاست اور آبی سلامتی کی سب سے بڑی کہانی رہے گی۔
اکثر پوچھے جانے والے سوالات (FAQs)
سوال 1: برہم پترا طاس پر ہندوستان کتنے آبی بجلی کے منصوبوں پر کام کر رہا ہے؟
جواب: ہندوستان نے کل 208 چھوٹے اور بڑے آبی بجلی کے منصوبوں کو فعال طور پر فروغ دینے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ دریا کی کل 50,000 میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت کو استعمال کیا جا سکے۔
سوال 2: چین کا سب سے بڑا منصوبہ کیا ہے جو ہندوستان کے لیے تشویش کا باعث ہے؟
جواب: چین تبت میں دریائے برہم پترا کے عظیم موڑ (Great Bend) کے قریب 60 گیگا واٹ (GW) کی استعداد کا ایک بڑا میگا ڈیم تعمیر کر رہا ہے، جس پر ہندوستان کو پانی کے بہاؤ اور ماحولیاتی اثرات کے حوالے سے شدید تحفظات ہیں۔
سوال 3: ہندوستان چھوٹے منصوبوں کو کیوں ترجیح دے رہا ہے؟
جواب: چھوٹے منصوبوں کو ترجیح دینے کا مقصد ایک بڑے پروجیکٹ کے بجائے مختلف مقامات پر رسک کو کم کرنا، ماحولیاتی اثرات کو محدود کرنا اور بجلی کی فوری ضروریات کو پورا کرنا ہے۔ یہ چین کی جارحانہ پالیسی کا ایک دفاعی جواب بھی ہے۔
سوال 4: کیا ہندوستان اور چین کے درمیان برہم پترا کے پانی کی تقسیم کا کوئی معاہدہ ہے؟
جواب: دریائے برہم پترا کے حوالے سے ہندوستان اور چین کے درمیان پانی کی تقسیم کا کوئی رسمی دوطرفہ یا کثیرالجہتی معاہدہ موجود نہیں ہے۔ دونوں ممالک صرف سیلاب کے موسم میں ڈیٹا شیئرنگ کے پروٹوکول پر عمل پیرا ہیں۔
سوال 5: ان منصوبوں کے ماحولیاتی خدشات کیا ہیں؟
جواب: اہم خدشات میں اروناچل پردیش اور آسام کے گنجان جنگلات کا نقصان، نایاب حیاتیاتی تنوع کو خطرہ، اور ہزاروں مقامی باشندوں کا انخلا شامل ہے، جسے ماحولیاتی کارکنان خطرے کی گھنٹی قرار دے رہے ہیں۔
