google-site-verification=aZNfMycu8K7oF6lNUgjpjoa8ZAyM0qfHriwatL8flQ4
Chinese media on Pak-India war

بیجنگ/اسلام آباد – چینی میڈیا نے بالآخر 7 مئی کو ہونے والے پاک بھارت فضائی معرکے کی تہہ تک پہنچنے والی ایک مفصل رپورٹ جاری کر دی ہے، جس میں اس دن کی فضائی جنگ کا نقشہ اور اہم ترین نکات پیش کیے گئے ہیں۔ اس رپورٹ نے، جس کا اردو ترجمہ منظر عام پر آ گیا ہے، دونوں ممالک کی فضائی افواج کی حکمت عملیوں، ردعمل کی رفتار اور استعمال کیے گئے ہتھیاروں کے بارے میں سنسنی خیز انکشافات کیے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق، اس فضائی تصادم کا آغاز بھارتی فضائیہ کی جانب سے ہوا، جس نے شمالی اور وسطی محاذوں سے اپنے جنگی طیاروں کو فضا میں بھیجا۔ اس وسیع فضائی کارروائی کو بھارتیوں نے خفیہ نام “آپریشن سندور” دیا تھا، جو بظاہر ایک منظم اور بڑے حملے کی ابتدائی کوشش تھی۔

تاہم، پاکستانی فضائیہ کی چوکسی اور مؤثر نظام نے دشمن کی اس غیر معمولی نقل و حرکت کو پلک جھپکتے ہی بھانپ لیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارتی طیاروں کی پرواز کے محض دو منٹ کے اندر ہی خطرے کی اطلاع موصول ہو گئی، جو پاکستان کے فضائی دفاعی نظام کی اعلیٰ کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

اس خطرے کے فوری بعد، پاکستانی شاہینوں نے فضا میں بلند پروازی شروع کر دی۔ رپورٹ کے مطابق، پاکستانی لڑاکا طیاروں، جن میں جدید ترین JF-17 تھنڈر اور J-10CE جیسے طاقتور طیارے شامل تھے، نے خطرے کی نشاندہی کے صرف 11 منٹ بعد عملی ردعمل دے کر اپنی شاندار دفاعی تیاری کا لوہا منوا لیا۔

چینی میڈیا کی رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارتی فضائیہ نے اس حملے میں اپنے تقریباً تمام دستیاب طیاروں کو جھونک دیا تھا، جن کی مجموعی تعداد تقریباً 72 تھی۔ یہ طیارے چار مختلف حملہ آور لائنوں میں تقسیم کیے گئے تھے، اور ان میں 14 جدید ترین رافیل لڑاکا طیارے بھی شامل تھے۔

اس کے جواب میں، پاکستان نے بھی اپنی تمام تر فضائی قوت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے 42 طیاروں کو فضا میں بھیج دیا اور ایک ناقابل تسخیر دفاعی لائن قائم کی۔ فضائی صورتحال کی مسلسل نگرانی کے لیے ایک ایئر بورن وارننگ اینڈ کنٹرول سسٹم (AWACS) طیارہ بھی فضا میں موجود تھا۔ اس وقت، دونوں حریفوں کی فضائی طاقتیں بین الاقوامی سرحد پر ایک دوسرے کے مقابل صف آرا تھیں۔

رپورٹ کے مطابق، اس مرتبہ بھارت نے 2019 کی فضائی جھڑپ سے سبق سیکھتے ہوئے براہِ راست پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی سے گریز کیا۔ بھارتی طیاروں نے سرحد پار کیے بغیر ہی پاکستان کے اندر مخصوص اہداف پر دور مار فضا سے زمین پر مار کرنے والے ہتھیاروں سے حملے شروع کیے۔ اس “Standoff” حکمت عملی کا مقصد بظاہر پاکستانی فضائی دفاع کو چیلنج کرنا تھا۔

تاہم، پاکستانی ریڈار سسٹم نے ان تمام بھارتی طیاروں کی نشاندہی کر لی جنہوں نے میزائل داغے تھے۔ اس کے بعد، پاکستانی فضائیہ کے سربراہ نے دشمن طیاروں کو مار گرانے کی واضح اجازت دے دی، جس سے فضائی جنگ کے قواعد مزید سخت ہو گئے۔

رپورٹ میں ایک اہم انکشاف یہ بھی ہے کہ پاکستانی J-10C طیاروں نے اپنی برتری کا مظاہرہ کرتے ہوئے PL-15E جیسے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کا استعمال کیا اور دشمن کے مخصوص طیاروں کو نشانہ بنایا۔ بھارتی اسکواڈرن “گاڈزیلا” کی ریڈیو گفتگو سے یہ بھی پتہ چلا کہ ان کا ایک جدید رافیل طیارہ (“گاڈزیلا 3*”) تباہ ہو گیا، جبکہ ایک اور طیارے (“گاڈزیلا 4”) نے ایک زوردار دھماکے کی اطلاع دی۔

چینی میڈیا کے مطابق، لڑائی کے عروج پر، پاکستان نے یہ دعویٰ کیا کہ اس نے صرف 25 منٹ کے اندر کئی بھارتی طیارے مار گرائے، اور پاکستانی فضائیہ نے اپنی کارروائی کو صرف ان طیاروں تک محدود رکھا جنہوں نے جارحیت کا ارتکاب کیا تھا، جس سے ان کی پیشہ ورانہ مہارت اور نظم و ضبط کا اندازہ ہوتا ہے۔

بالآخر، بھارتی طیارے میدان جنگ سے پسپا ہو گئے اور پاکستانی طیارے بھی اپنی فضائی حدود میں واپس لوٹنے لگے۔ اس تمام فضائی لڑائی کا دورانیہ تقریباً دو گھنٹے پر محیط رہا۔

رپورٹ میں اس فضائی معرکے کے اہم نکات کو بھی اجاگر کیا گیا ہے:

  • ردعمل کی غیر معمولی رفتار: پاکستانی فضائیہ نے خطرے کو صرف 2 منٹ میں بھانپ لیا اور محض 11 منٹ میں جوابی کارروائی کے لیے اپنے طیارے فضا میں بھیج دیے۔
  • حملے کی نئی نوعیت: بھارت نے اس بار براہِ راست پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے کی بجائے “Standoff” یعنی دور سے ہی حملے کرنے کی حکمت عملی اپنائی۔
  • تکنیکی برتری کا موثر استعمال: پاکستان نے اپنی جدید الیکٹرانک شناخت کی صلاحیت اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کی برتری کا استعمال کرتے ہوئے ایک مؤثر دفاعی حکمت عملی کا مظاہرہ کیا۔
  • توازنِ طاقت میں فرق کے باوجود کامیابی: اگرچہ تعداد کے لحاظ سے بھارتی فضائیہ کا پلڑا بھاری تھا، لیکن پاکستان کی بہتر حکمت عملی، بروقت فیصلہ سازی اور پائلٹوں کی مہارت نے میدان مار لیا۔

چینی میڈیا کی یہ تفصیلی رپورٹ بلاشبہ 7 مئی کے پاک بھارت فضائی معرکے کے بارے میں بہت سے نئے انکشافات کرتی ہے اور دونوں ممالک کی فضائی جنگی صلاحیتوں اور حکمت عملیوں پر روشنی ڈالتی ہے۔ اس رپورٹ کے منظر عام پر آنے کے بعد خطے کی جیو پولیٹیکل صورتحال مزید دلچسپ رخ اختیار کر سکتی ہے۔

صفراوادی‘: انڈونیشیا کا وہ ’مقدس غار جہاں مکہ تک پہنچانے والی خفیہ سرنگ‘ موجود ہے جعفر ایکسپریس کے مسافروں نے کیا دیکھا؟ سی ڈی اے ہسپتال میں لفٹ خراب ٹریفک پولیس جدید طریقہ واردات