
راولپنڈی (20 مئی 2025): پاکستان کے عسکری ترجمان، ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (ڈی جی آئی ایس پی آر) لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے ایک برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو دیے گئے اپنے حالیہ انٹرویو میں بھارت کے ساتھ تعلقات اور موجودہ صورتحال پر پاکستان کے دو ٹوک مؤقف کو واضح کر دیا ہے۔ ان کا یہ بیان خطے کی سیکیورٹی صورتحال اور دونوں ممالک کے درمیان موجود دیرینہ تنازعات کی گہرائی کو اجاگر کرتا ہے۔ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے، لیکن اگر بھارت جنگ کی طرف بڑھتا ہے تو پاکستان اس کے لیے بھی پوری طرح تیار ہے۔
اصل تنازع بدستور برقرار:
ڈی جی آئی ایس پی آر نے اپنے انٹرویو میں سب سے اہم نکتہ یہ اٹھایا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان “اصل تنازع اب بھی برقرار ہے”۔ یہ بیان اس حقیقت کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ مسئلہ کشمیر سمیت دیگر بنیادی مسائل جن پر دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی رہتی ہے، وہ حل طلب ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے حالیہ دنوں میں جو بیانیے گھڑے جا رہے ہیں، وہ اس کے داخلی سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے ہو سکتے ہیں، لیکن ان سے اصل مسائل کی سنگینی کم نہیں ہوتی۔ یہ ایک واضح پیغام تھا کہ پاکستان کسی بھی سطحی یا عارضی مفاہمت پر یقین نہیں رکھتا جب تک کہ بنیادی تنازعات کو حل نہ کیا جائے۔
پاکستان کا بالغانہ ردعمل اور امن کی ترجیح:
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے حالیہ دنوں میں پاکستان کے ردعمل کو “بہت بالغ طریقے” سے قرار دیا۔ یہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ پاکستان نے کشیدگی کے باوجود تحمل اور دانشمندی کا مظاہرہ کیا ہے اور غیر ضروری اشتعال انگیزی سے گریز کیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ “ہم امن سے محبت کرتے ہیں، ہم امن کو ترجیح دیتے ہیں”۔ یہ پاکستان کی دیرینہ پالیسی ہے کہ وہ اپنے پڑوسیوں کے ساتھ پرامن بقائے باہمی پر یقین رکھتا ہے اور خطے میں استحکام کا خواہاں ہے۔ تاہم، اس امن پسندی کو کمزوری نہیں سمجھا جانا چاہیے۔
“اگر بھارت کو جنگ چاہیے، تو پھر جنگ سہی، ہم جنگ کیلئے بھی تیار ہیں”:
ڈی جی آئی ایس پی آر کا یہ بیان انٹرویو کا سب سے طاقتور اور فیصلہ کن حصہ تھا۔ یہ ایک واضح انتباہ ہے کہ اگر بھارت اپنی جارحانہ پالیسیوں پر قائم رہتا ہے اور جنگ کی طرف بڑھتا ہے، تو پاکستان اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع کے لیے پوری طرح تیار ہے۔ یہ الفاظ پاکستان کی دفاعی صلاحیتوں اور اس کے مسلح افواج کے غیر متزلزل عزم کی عکاسی کرتے ہیں۔ یہ پیغام نہ صرف بھارت کے لیے ہے بلکہ عالمی برادری کے لیے بھی ہے کہ پاکستان اپنی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔ یہ بیان پاکستان کی دفاعی حکمت عملی کے بنیادی اصول کو بھی اجاگر کرتا ہے، جو کہ مکمل تیاری اور کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دینے کی صلاحیت پر مبنی ہے۔
بھارت کا داخلی سیاست کا حربہ:
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے بھارت کے حالیہ بیانیوں کو اس کی “داخلی سیاست کو بہتر کرنے کا طریقہ” قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت “ہر چند سال بعد ایک چھوٹا بیانیہ گھڑتا ہے”۔ یہ تبصرہ بھارت میں انتخابی موسم یا دیگر داخلی دباؤ کے دوران پاکستان مخالف بیانیوں کو فروغ دینے کے رجحان کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ پاکستان کا مؤقف ہے کہ بھارت کو اپنی داخلی سیاست کے لیے خطے میں کشیدگی پیدا کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔ یہ بیانات اس بات کو بھی واضح کرتے ہیں کہ پاکستان بھارت کے ان حربوں سے بخوبی واقف ہے اور انہیں سنجیدگی سے نہیں لیتا جب تک کہ وہ حقیقی خطرہ نہ بن جائیں۔
سیاست اور سفارتکاری پاک فوج کے دائرہ اختیار میں نہیں:
ڈی جی آئی ایس پی آر نے اس بات کی بھی وضاحت کی کہ “سیاست اور سفارتکاری پاک فوج کے دائرہ اختیار میں نہیں آتے”۔ یہ بیان فوج کے آئینی کردار اور اس کے پیشہ ورانہ دائرہ کار کی وضاحت کرتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ فوج کا بنیادی کام ملک کا دفاع کرنا ہے، جبکہ سیاسی اور سفارتی معاملات کا حل منتخب حکومت اور وزارت خارجہ کی ذمہ داری ہے۔ یہ فوج کے غیر سیاسی کردار کو بھی اجاگر کرتا ہے اور اس تاثر کو زائل کرتا ہے کہ فوج سیاسی معاملات میں مداخلت کرتی ہے۔
“اصل مسئلے میں کسی وقت بھی چنگاڑی ڈالی جا سکتی ہے، بھارت گھمنڈ کا شکار ہے”:
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے خبردار کیا کہ “اصل مسئلے میں کسی وقت بھی چنگاڑی ڈالی جا سکتی ہے”۔ یہ ایک اہم انتباہ ہے کہ بنیادی تنازعات کے حل نہ ہونے کی صورت میں خطے میں کسی بھی وقت بڑی کشیدگی پیدا ہو سکتی ہے۔ ان کا یہ کہنا کہ “بھارت گھمنڈ کا شکار ہے” اس کی جارحانہ اور غیر لچکدار پالیسیوں کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ یہ بیان بھارت کو اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کرنے اور خطے میں امن و استحکام کے لیے سنجیدہ مذاکرات کی طرف آنے کا پیغام دیتا ہے۔
نتیجہ:
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا یہ انٹرویو پاکستان کے دفاعی مؤقف کی ایک جامع تصویر پیش کرتا ہے۔ یہ واضح کرتا ہے کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے، لیکن اپنی خودمختاری اور سالمیت کے دفاع کے لیے کسی بھی حد تک جانے کو تیار ہے۔ یہ بیان بھارت کو یہ پیغام بھی دیتا ہے کہ وہ اپنی داخلی سیاست کے لیے خطے میں کشیدگی پیدا کرنے سے گریز کرے اور بنیادی تنازعات کے حل کے لیے سنجیدہ مذاکرات کا راستہ اپنائے۔ یہ انٹرویو عالمی برادری کو بھی خطے کی نازک صورتحال اور پاکستان کے ذمہ دارانہ مگر پختہ مؤقف سے آگاہ کرتا ہے۔