 
                عالمی منڈی، 31 اکتوبر 2025 – خام تیل کی قیمتیں ایک بار پھر دباؤ میں ہیں اور اکتوبر کے مہینے میں مسلسل تیسری بار ماہانہ گراوٹ کی طرف گامزن ہیں۔ اس تنزلی کی بڑی وجوہات میں امریکی ڈالر کی مضبوطی، عالمی مارکیٹ میں وافر رسد (Ample Supply)، اور چین کی کمزور معاشی سرگرمیاں شامل ہیں۔
جمعے کے روز، برینٹ کروڈ (Brent Crude) فیوچرز کی قیمت 64.60 ڈالر فی بیرل کے قریب، جبکہ امریکی ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ (WTI) خام تیل کی قیمت 60.15 ڈالر فی بیرل کے آس پاس ٹریڈ کر رہی ہے۔ توقع ہے کہ اکتوبر کے اختتام تک دونوں بینچ مارک تقریباً 3 فیصد کی کمی ریکارڈ کریں گے۔
قیمتوں پر دباؤ ڈالنے والے اہم عوامل
1. مضبوط امریکی ڈالر:
امریکی فیڈرل ریزرو کے چیئرمین جیروم پاول کے ان بیانات کے بعد کہ دسمبر میں شرح سود میں کمی یقینی نہیں ہے، امریکی ڈالر مضبوط ہو گیا ہے۔ چونکہ خام تیل کی تجارت ڈالر میں ہوتی ہے، ڈالر کی قیمت بڑھنے سے دیگر کرنسیوں کے حامل سرمایہ کاروں کے لیے تیل خریدنا مہنگا ہو جاتا ہے، جس سے کموڈیٹیز مارکیٹ میں سرمایہ کاری کی طلب متاثر ہوتی ہے۔
2. عالمی رسد میں اضافہ:
تیل پیدا کرنے والے بڑے ممالک کی جانب سے رسد میں اضافے نے مارکیٹ کو مزید کمزور کیا ہے۔ اوپیک (OPEC) اور اوپیک پلس کے بڑے غیر اوپیک اتحادی، مارکیٹ میں اپنا حصہ بڑھانے کے لیے پیداوار میں اضافہ کر رہے ہیں۔ امریکی خام تیل کی پیداوار بھی ریکارڈ سطح پر ہے، جو عالمی رسد میں اضافے کا باعث بن رہی ہے۔
- اثر: رسد میں یہ اضافہ مغربی پابندیوں کی وجہ سے روسی تیل کی برآمدات میں ہونے والی ممکنہ رکاوٹ کو بھی کافی حد تک کم کر رہا ہے۔
3. چین کی معاشی سست روی:
دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت اور تیل کی سب سے بڑی صارف، چین کی جانب سے آنے والے معاشی اعداد و شمار بھی مایوس کن ہیں۔ ایک سرکاری سروے کے مطابق، چین کی فیکٹری سرگرمیاں اکتوبر میں مسلسل ساتویں مہینے سکڑاؤ (Contracted) کا شکار رہیں۔ تیل کی طلب میں کمی کے خدشات قیمتوں میں گراوٹ کا سبب بنتے ہیں۔
مستقبل کا منظرنامہ
ماہرین کا خیال ہے کہ مارکیٹ میں زائد رسد کا خدشہ اس سال تیل کی طلب میں متوقع نمو سے زیادہ رہے گا۔
- ماہانہ گراوٹ: برینٹ اور ڈبلیو ٹی آئی دونوں رواں ماہ (اکتوبر) میں تقریباً 3 فیصد کی کمی کے ساتھ اختتام پذیر ہو سکتے ہیں۔
- عوامی ذخائر: حال ہی میں امریکہ کی انرجی انفارمیشن ایڈمنسٹریشن (EIA) کی رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ 24 اکتوبر کو ختم ہونے والے ہفتے میں امریکی خام تیل کے ذخائر میں 6.86 ملین بیرل کی غیر معمولی کمی ہوئی تھی، جو تجزیہ کاروں کی توقعات سے کہیں زیادہ تھی۔ تاہم، اس کمی کے باوجود زائد رسد اور کمزور طلب کے خدشات قیمتوں پر حاوی رہے۔
تیل کی مارکیٹ اب اوپیک پلس کے آئندہ اجلاس پر گہری نظر رکھے گی، جہاں پیداواری کوٹے میں معمولی اضافے پر غور کیا جا سکتا ہے۔ اس دوران، عالمی معیشت کی حالت اور ڈالر کی قدر ہی تیل کی قیمتوں کے اگلے رخ کا تعین کرے گی۔


