
پشاور، (28 جولائی 2025) – وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی قیادت میں صوبائی حکومت نے ڈیجیٹل گورننس کے شعبے میں ایک اور تاریخی سنگ میل عبور کر لیا ہے۔ سرکاری امور کو پیپر لیس بنانے کی جانب نمایاں پیشرفت کرتے ہوئے، اب وزیر اعلیٰ کی منظوری کے لیے بھیجی جانے والی سمریوں کو مکمل طور پر ای-سمری سسٹم پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ اس اہم اقدام کے تحت، وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے پہلی باضابطہ ای-سمری پر ڈیجیٹل دستخط ثبت کر دیے ہیں، جو صوبے میں جدید اور شفاف حکومتی نظام کے نفاذ کی جانب ایک انقلابی قدم ہے۔
یہ پیشرفت اتوار کے روز سامنے آئی جب وزیر اعلیٰ کو پہلی ای-سمری آن لائن سسٹم کے ذریعے موصول ہوئی، اور انہوں نے فوراً اس پر اپنے ڈیجیٹل دستخط کر کے اس نئے نظام کا باضابطہ آغاز کیا۔ یہ اقدام نہ صرف دفتری امور میں وقت اور وسائل کی بچت کو یقینی بنائے گا بلکہ حکومتی کارکردگی اور شفافیت کو بھی کئی گنا بہتر بنائے گا۔
ڈیجیٹل انقلاب کی جانب اہم پیشرفت: ای-سمری سسٹم کا آغاز
وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے ای-سمری کے اجراء کو دفتری امور اور فائل ورک کو پیپر لیس بنانے کی طرف ایک اہم پیشرفت قرار دیا ہے۔ انہوں نے اس موقع پر کہا کہ یہ نظام طویل المدتی وژن کا حصہ ہے جس کا مقصد خیبر پختونخوا کو مکمل طور پر ڈیجیٹل صوبہ بنانا ہے۔ روایتی دفتری نظام میں فائلوں کی نقل و حرکت، منظوریوں میں تاخیر اور کاغذ کے بے تحاشا استعمال سے نہ صرف وقت کا ضیاع ہوتا تھا بلکہ یہ ماحولیاتی لحاظ سے بھی نقصان دہ تھا۔ ای-سمری کا نظام ان تمام مسائل کا ایک جامع حل پیش کرتا ہے۔
وزیر اعلیٰ کے اہم نکات:
- دفتری امور کی ڈیجیٹائزیشن: ای-سمری سسٹم کے ذریعے، تمام حکومتی سمریز اور منظوری کے لیے درکار دستاویزات اب آن لائن بھیجی جائیں گی اور ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر ہی ان پر کارروائی ہوگی۔
- وقت اور وسائل کی بچت: اس اقدام سے فائلوں کی فزیکل نقل و حرکت کا خاتمہ ہو جائے گا، جس سے وقت کی نمایاں بچت ہوگی۔ اس کے علاوہ، کاغذ، پرنٹنگ اور سٹیشنری پر خرچ ہونے والے کثیر وسائل کا بھی مؤثر انتظام ممکن ہو سکے گا۔
- پیرس لیس ماحول: پیپر لیس ماحول کی طرف یہ قدم ماحولیاتی تحفظ کے لیے بھی اہمیت کا حامل ہے، کیونکہ کاغذ کا کم استعمال درختوں کی کٹائی کو کم کرنے میں معاون ثابت ہوگا۔
اگلے مراحل: ڈیجیٹل نوٹ پارٹ اور دیگر ڈیجیٹل اقدامات
وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے اعلان کیا کہ ای-سمری کے اجراء کے بعد اگلے مرحلے میں ڈیجیٹل نوٹ پارٹ کا بھی اجراء کیا جا رہا ہے۔ یہ سسٹم حکومتی افسران کو فائلوں پر ڈیجیٹل نوٹ لکھنے اور اپنی آراء کا اظہار کرنے کی سہولت فراہم کرے گا، جس سے فائلوں کی نقل و حرکت مزید تیز اور مؤثر ہو جائے گی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ سرکاری مراسلوں، اعلامیوں اور حکم ناموں کو بھی ڈیجیٹائز کیا جا رہا ہے۔ اس سے تمام سرکاری کمیونیکیشن الیکٹرانک شکل میں ہو گی، جس سے ریکارڈ کی حفاظت، رسائی اور تقسیم میں آسانی ہو گی۔ یہ نظام نہ صرف انتظامی شفافیت کو بڑھائے گا بلکہ سرکاری معلومات تک عوامی رسائی کو بھی بہتر بنائے گا۔
کابینہ اجلاسوں کی ڈیجیٹائزیشن:
ایک اور اہم پیشرفت کے طور پر، صوبائی کابینہ کے اجلاسوں کے لیے ورکنگ پیپرز سمیت دیگر امور کو بھی ای-سسٹم پر منتقل کیا جا رہا ہے۔ یہ اقدام کابینہ کے فیصلوں کی رفتار کو تیز کرے گا اور اجلاسوں کے دوران کاغذ کے استعمال کو کم سے کم کر دے گا۔ کابینہ کے ارکان اب کسی بھی وقت اور کہیں سے بھی ڈیجیٹل دستاویزات تک رسائی حاصل کر سکیں گے، جس سے فیصلوں کی تیاری اور نفاذ میں مزید تیزی آئے گی۔
فوائد کا سمندر: استعداد کار، شفافیت اور تاخیری حربوں کا خاتمہ
ڈیجیٹل گورننس کے ان اقدامات سے خیبر پختونخوا میں حکومتی کارکردگی پر گہرے اور مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے ان فوائد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا:
- استعداد کار میں بہتری: سرکاری محکموں کی استعداد کار میں نمایاں بہتری آئے گی۔ ڈیجیٹل نظام سے کام کرنے کی رفتار تیز ہوگی، اور افسران و ملازمین اپنے وقت کا زیادہ مؤثر استعمال کر سکیں گے۔ اس سے ‘خیبر پختونخوا میں بہتر گورننس’ کی منزل قریب آئے گی۔
- شفافیت کی ضمانت: دفتری امور میں شفافیت یقینی ہوگی۔ ہر قدم کا ریکارڈ ڈیجیٹل شکل میں محفوظ ہوگا، جس سے جوابدہی میں اضافہ ہوگا اور بدعنوانی کے امکانات کم ہوں گے۔ یہ ‘خیبر پختونخوا کو شفاف صوبہ بنانے’ کی جانب ایک بڑا قدم ہے۔
- تاخیری حربوں کا خاتمہ: سرکاری امور نمٹانے میں تاخیری حربوں کا خاتمہ ہو جائے گا۔ ای-سمری اور ڈیجیٹل نوٹ پارٹ جیسے سسٹمز سے فائلوں کو غیر ضروری طور پر روکے رکھنے کی گنجائش نہیں رہے گی، جس سے فیصلوں کی رفتار تیز ہوگی اور عوام کو بھی بروقت خدمات مل سکیں گی۔
عوامی خدمات کی ڈیجیٹائزیشن: ڈیجیٹل گورننس روڈ میپ
موجودہ صوبائی حکومت سرکاری امور کے ساتھ ساتھ عوامی خدمات کی فراہمی کے عمل کو بھی ڈیجیٹائز کرنے پر کام کر رہی ہے۔ اس مقصد کے لیے ایک جامع ‘ڈیجیٹل گورننس روڈ میپ’ کے تحت ٹھوس اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے واضح کیا کہ ‘خیبر پختونخوا میں ڈیجیٹل سروسز’ فراہم کرنا حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے۔
اس روڈ میپ کے تحت، متعدد عوامی خدمات کو پہلے ہی ڈیجیٹائز کیا جا چکا ہے، جن میں شاید اراضی ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن، آن لائن ٹیکس جمع کرانے کے نظام، اور دیگر سہولیات شامل ہوں گی۔ ان اقدامات کا مقصد شہریوں کو گھر بیٹھے یا قریبی مراکز سے آسان اور شفاف طریقے سے حکومتی خدمات تک رسائی فراہم کرنا ہے۔ یہ نہ صرف شہریوں کے لیے سہولت کا باعث بنتا ہے بلکہ حکومتی عملدرآمد کو بھی زیادہ فعال بناتا ہے۔
عمران خان کا وژن: ڈیجیٹل خیبر پختونخوا
وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ عمران خان کے وژن کے مطابق صوبے کو ‘ڈیجیٹل خیبر پختونخوا’ بنائیں گے۔ عمران خان نے ہمیشہ ٹیکنالوجی کے استعمال اور ڈیجیٹلائزیشن کو حکومتی کارکردگی بہتر بنانے، شفافیت لانے اور عوام کو سہولیات فراہم کرنے کا کلیدی ذریعہ قرار دیا ہے۔ ‘عمران خان کا ڈیجیٹل وژن’ خیبر پختونخوا کی موجودہ حکومت کی پالیسیوں کا ایک اہم محرک ہے۔ یہ وژن تعلیم، صحت، زراعت، اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سمیت تمام شعبوں میں ٹیکنالوجی کے انضمام پر زور دیتا ہے۔
ڈیجیٹل خیبر پختونخوا کا مطلب ایک ایسا صوبہ ہے جہاں:
- سرکاری دفاتر کاغذ سے پاک ہوں گے۔
- عوامی خدمات آن لائن دستیاب ہوں گی۔
- ڈیٹا پر مبنی پالیسی سازی کو فروغ ملے گا۔
- سائبر سیکیورٹی کو مضبوط کیا جائے گا۔
- جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے روزگار کے نئے مواقع پیدا کیے جائیں گے۔
- شہریوں اور حکومت کے درمیان فاصلے کم ہوں گے، اور عوامی شکایات کا فوری ازالہ ممکن ہوگا۔
پاکستان میں ڈیجیٹلائزیشن کی ضرورت اور خیبر پختونخوا کا قائدانہ کردار
پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک میں جہاں دفتری امور میں سست روی اور بدعنوانی ایک بڑا چیلنج ہے، ڈیجیٹلائزیشن انتہائی ضروری ہے۔ خیبر پختونخوا کی یہ پیشرفت دیگر صوبوں اور وفاق کے لیے ایک مثال قائم کرتی ہے۔ ڈیجیٹلائزیشن نہ صرف گڈ گورننس کے لیے اہم ہے بلکہ یہ معاشی ترقی اور بین الاقوامی مسابقت کے لیے بھی ناگزیر ہے۔
خیبر پختونخوا حکومت نے ‘ڈیجیٹلائزیشن کی طرف قدم’ اٹھا کر صوبے کو ‘ڈیجیٹل انقلاب’ کی قیادت کرنے والے خطے کے طور پر پیش کیا ہے۔ اس کے مثبت اثرات مستقبل میں نہ صرف حکومتی اداروں میں محسوس کیے جائیں گے بلکہ یہ نجی شعبے اور عام شہریوں کی زندگیوں پر بھی گہرا اثر ڈالیں گے۔ یہ ‘خیبر پختونخوا میں ٹیکنالوجی’ کے فروغ کا ایک واضح اشارہ ہے۔
ایس ای او کے لیے کلیدی الفاظ (SEO Keywords)
یہ خبر مندرجہ ذیل کلیدی الفاظ کے ساتھ ایس ای او کے لیے آپٹمائز کی گئی ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ افراد تک رسائی حاصل ہو سکے:
- خیبر پختونخوا ڈیجیٹل گورننس
- علی امین گنڈاپور ڈیجیٹل
- پیپر لیس حکومت خیبر پختونخوا
- ای-سمری خیبر پختونخوا
- ڈیجیٹل دستخط وزیر اعلیٰ
- خیبر پختونخوا ڈیجیٹل روڈ میپ
- عمران خان ڈیجیٹل وژن
- خیبر پختونخوا سرکاری امور
- شفافیت خیبر پختونخوا
- ڈیجیٹل نوٹ پارٹ
- سرکاری مراسلے ڈیجیٹل
- کابینہ اجلاس ڈیجیٹلائزیشن
- وقت کی بچت سرکاری دفاتر
- وسائل کا ضیاع روکنا
- سرکاری محکموں کی استعداد کار
- ڈیجیٹل خیبر پختونخوا
- پشاور خبریں
- خیبر پختونخوا حکومت کی کارکردگی
- عوامی خدمات ڈیجیٹائزیشن
- پاکستان میں ڈیجیٹلائزیشن
- خیبر پختونخوا میں ٹیکنالوجی
اختتامیہ
وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کی قیادت میں خیبر پختونخوا حکومت نے ڈیجیٹل گورننس کے میدان میں جو پیشرفت کی ہے وہ نہ صرف صوبے کے لیے ایک سنگ میل ہے بلکہ یہ پاکستان کے لیے بھی ایک مثال ہے۔ ای-سمری، ڈیجیٹل نوٹ پارٹ اور دیگر دفتری امور کی ڈیجیٹائزیشن وقت کی ضرورت ہے اور یہ حکومتی کارکردگی کو تیز، مؤثر اور شفاف بنانے میں کلیدی کردار ادا کرے گی۔ عمران خان کے وژن کے مطابق ‘ڈیجیٹل خیبر پختونخوا’ کی تعمیر کا یہ سفر صوبے کو جدید حکومتی نظام اور عوامی سہولیات کی فراہمی میں ایک قائدانہ پوزیشن پر لے جائے گا، جس کے دور رس مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ یہ اقدام نہ صرف سرکاری محکموں کی کارکردگی کو بہتر بنائے گا بلکہ عوام کو بھی بروقت اور آسان خدمات کی فراہمی یقینی بنائے گا۔