google-site-verification=aZNfMycu8K7oF6lNUgjpjoa8ZAyM0qfHriwatL8flQ4
Disco

اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) — پاکستان کے پاور سیکٹر میں ایک بڑا مالی بحران سامنے آیا ہے جہاں ڈسکوز (بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں) کو 480 ارب روپے سے زائد کی وصولی میں شدید ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اس تشویشناک صورتحال کا انکشاف آڈیٹر جنرل کی تازہ ترین رپورٹ میں ہوا ہے۔

رپورٹ کے مطابق، ڈسکوز تقریباً 476,000 سے زائد نادہندگان سے 480 ارب روپے سے زیادہ کی رقم وصول کرنے میں ناکام رہی ہیں۔ یہ اعداد و شمار پاور سیکٹر کی مالی بدحالی اور اس میں موجود انتظامی نقائص کی نشاندہی کرتے ہیں۔

آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں پاور سیکٹر کے مجموعی مالی خسارے کی بھی تفصیلات فراہم کی گئی ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاور سیکٹر میں واجب الادا رقوم 2021-22 میں 1,189 ارب روپے تھیں، جو بڑھ کر 2024 میں 2,017 ارب روپے تک پہنچ گئیں۔ یہ اعداد و شمار چھ سال کے عرصے میں 828 ارب روپے کے اضافے کو ظاہر کرتے ہیں، جو کہ حکومتی اور پاور سیکٹر کے اداروں کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ مالی خسارہ ملک میں بجلی کی قیمتوں میں مسلسل اضافے، گردشی قرضوں میں اضافے، اور توانائی کے شعبے میں جاری اصلاحات کی ناکامی کی ایک بڑی وجہ ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ نادہندگان سے وصولی نہ ہونا نہ صرف ڈسکوز کی مالی حالت کو خراب کر رہا ہے بلکہ پورے پاور سیکٹر کے لیے ایک بڑا مسئلہ بن چکا ہے۔

اس رپورٹ کے منظر عام پر آنے کے بعد حکومت اور متعلقہ اداروں پر دباؤ بڑھ گیا ہے کہ وہ ان نادہندگان کے خلاف سخت کارروائی کریں اور پاور سیکٹر کی مالی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے مؤثر اقدامات کریں۔ اگر اس مسئلے پر فوری توجہ نہ دی گئی تو یہ ملک کی معیشت کے لیے مزید خطرات پیدا کر سکتا ہے۔

صفراوادی‘: انڈونیشیا کا وہ ’مقدس غار جہاں مکہ تک پہنچانے والی خفیہ سرنگ‘ موجود ہے جعفر ایکسپریس کے مسافروں نے کیا دیکھا؟ سی ڈی اے ہسپتال میں لفٹ خراب ٹریفک پولیس جدید طریقہ واردات