پاکستان کی برآمدات میں نیا باب: مری بریوری کی نصف صدی پرانی پابندی کا خاتمہ
کراچی/راولپنڈی – (سماء نیوز/ملکی خبریں) پاکستان کی قدیم ترین اور مشہور ترین کمپنیوں میں سے ایک، مری بریوری (Murree Brewery)، نے 50 سال سے زائد عرصے کے بعد پہلی بار اپنی تیار کردہ الکحل پر مبنی بیئر کو بین الاقوامی منڈی میں برآمد کر کے ایک تاریخی سنگ میل عبور کر لیا ہے۔ یہ پیش رفت نہ صرف کمپنی کے لیے ایک نیا تجارتی دروازہ کھولتی ہے، بلکہ پاکستان کی محدود نوعیت کی برآمدی مارکیٹ میں تنوع لانے کی سمت میں بھی ایک اہم قدم ہے۔
ایک طویل انتظار کا اختتام
مری بریوری کا قیام 1860 میں برطانوی راج کے دوران راولپنڈی کے قریب کیا گیا تھا اور یہ ملک کی سب سے پرانی فعال پبلک لمیٹڈ کمپنیوں میں سے ایک ہے۔ تاہم، 1977 میں سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت کی جانب سے ملک میں شراب پر پابندی عائد کرنے کے بعد، کمپنی کی مقامی الکحل کی فروخت غیر مسلموں اور غیر ملکیوں تک محدود ہو کر رہ گئی تھی، جبکہ بیئر کی برآمد مکمل طور پر رک گئی تھی۔
تازہ ترین رپورٹ کے مطابق، مری بریوری نے اب اپنی بیئر کا پہلا کھیپ ایک اہم بین الاقوامی مارکیٹ میں بھیجا ہے۔ کمپنی کے عہدیداروں نے اس اقدام کو پاکستانی بزنس کے لیے ایک نئی معاشی گنجائش کے طور پر سراہا ہے۔
اہم تجارتی اور سفارتی مضمرات
بیئر کی یہ برآمد کئی وجوہات کی بنا پر قابل ذکر ہے:
- برآمدات میں تنوع: پاکستان کی برآمدات روایتی طور پر ٹیکسٹائل، چاول، اور کھیلوں کے سامان تک محدود رہی ہیں۔ الکحل جیسے غیر روایتی مصنوعات کی برآمد ملک کی برآمدی بنیاد کو وسیع کرنے میں مدد کر سکتی ہے، خاص طور پر ان مارکیٹوں میں جہاں مری بریوری کی تاریخی ساکھ اور معیار کی وجہ سے اسے پذیرائی مل سکتی ہے۔
- ٹیکس اور زرمبادلہ: یہ نئی برآمدی لائن ملک کے لیے قیمتی غیر ملکی زرمبادلہ (Foreign Exchange) حاصل کرنے کا ایک نیا ذریعہ بنے گی، جو موجودہ معاشی صورتحال میں بہت اہمیت کا حامل ہے۔ اس کے ساتھ ہی، حکومتی ریونیو میں بھی اضافہ متوقع ہے۔
- تاریخی قدامت اور معیار: مری بریوری کی مصنوعات کو برصغیر میں ایک خاص معیار کی وجہ سے جانا جاتا ہے۔ اس برآمد سے عالمی سطح پر پاکستانی مصنوعات کے معیار کا مثبت تاثر قائم کرنے میں مدد ملے گی۔
چیلنجز اور قانونی پیچیدگیاں
یہ کامیابی کئی دہائیوں کی قانونی اور انتظامی رکاوٹوں کو عبور کرنے کے بعد حاصل ہوئی ہے۔ پاکستان میں شراب کی فروخت پر سخت پابندیوں کے باوجود، کمپنی غیر مسلموں اور غیر ملکیوں کے لیے قانونی طور پر مصنوعات تیار کرتی رہی ہے۔ تاہم، بین الاقوامی برآمد کے لیے بھی حکومت سے خصوصی اجازت نامے اور لائسنس حاصل کرنے کی ضرورت تھی، جو کہ ایک پیچیدہ عمل تھا۔
کمپنی کے موجودہ انتظامیہ نے اس پابندی کو ختم کرانے اور برآمدات کی راہ ہموار کرنے کے لیے طویل عرصے تک کوششیں کیں۔ قانونی طور پر، بین الاقوامی مارکیٹوں میں پاکستانی مصنوعات کی برآمد پر کوئی براہ راست مذہبی پابندی نہیں ہے، لیکن مقامی سخت قوانین اور بین الاقوامی رسائی کے لیے حکومتی حمایت لازمی تھی۔
کمپنی کا مستقبل اور حکمت عملی
اگر یہ ابتدائی برآمدی کوشش کامیاب ہوتی ہے، تو مری بریوری ایشیا، مشرق وسطیٰ اور مغربی ممالک کی ان مارکیٹوں پر توجہ دے سکتی ہے جہاں اس کی مصنوعات کی طلب ہے۔ یہ اقدام کمپنی کے ریونیو کو تیزی سے بڑھا سکتا ہے، جو اب تک اپنی زیادہ تر آمدنی سافٹ ڈرنکس، جیمز، اور غیر الکحل مصنوعات سے حاصل کرتی ہے۔
کمپنی نے حال ہی میں اپنی پیداواری صلاحیت کو بھی جدید بنانے میں سرمایہ کاری کی ہے تاکہ بین الاقوامی معیار اور طلب کو پورا کیا جا سکے۔ مارکیٹ کے ماہرین کا خیال ہے کہ اس برآمد سے پاکستانی بریوری کی صنعت میں مزید کمپنیوں کو بھی غیر ملکی مارکیٹ میں اپنی مصنوعات بھیجنے کی ترغیب مل سکتی ہے۔
عوامی اور صنعتی رد عمل
صنعتی اور کاروباری حلقوں میں اس خبر کو ایک “ڈائنامک شفٹ” کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ پاکستان کی بزنس کمیونٹی کے کئی اراکین نے حکومت کے لچکدار نقطہ نظر کو سراہا ہے، جس نے سخت اندرونی مذہبی اور سماجی ماحول کے باوجود، ایک قومی ادارے کو عالمی منڈی میں جگہ بنانے کی اجازت دی۔
سوشل میڈیا پر یہ خبر تیزی سے پھیل رہی ہے، جہاں لوگ حیرت اور مسرت کا اظہار کر رہے ہیں کہ ایک ایسی کمپنی جو برطانوی دور کی یادگار ہے، اب ایک نئے تجارتی کردار میں سامنے آ رہی ہے۔
کلیدی SEO شرائط (Keywords) برائے خبر کی تلاش:
- مری بریوری برآمد
- Murree Brewery Export
- پاکستان بیئر برآمد
- الکحل برآمد پاکستان
- مری بریوری کی تاریخ
- پاکستان کی برآمدات میں اضافہ
- پاکستانی کمپنی عالمی مارکیٹ میں
- 50 سال بعد برآمد
اہم نوٹ: یہ پیش رفت ثابت کرتی ہے کہ پاکستان کی کاروباری صلاحیت غیر روایتی شعبوں میں بھی موجود ہے اور اگر حکومتی پالیسیاں معاون ہوں تو کمپنیاں بین الاقوامی منڈیوں میں اہم کامیابیاں حاصل کر سکتی ہیں۔
