google-site-verification=aZNfMycu8K7oF6lNUgjpjoa8ZAyM0qfHriwatL8flQ4
e challan

کراچی: ٹریفک پولیس کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) پیر محمد شاہ نے اعلان کیا ہے کہ کراچی جیسے میٹرو پولیٹن شہر میں ای-چالان نظام کے نفاذ کے بعد ٹریفک کے نظم و ضبط میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ منگل کے روز کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کاٹی – KATI) کے اراکین سے خطاب کرتے ہوئے، ڈی آئی جی شاہ نے دعویٰ کیا کہ موٹر سائیکل سواروں کی جانب سے ہیلمٹ اور کار سواروں کی جانب سے سیٹ بیلٹ کے قوانین کی پاسداری اور ٹریفک سگنلز پر رکنے کے رجحان میں اضافہ ہوا ہے۔

غلط فہمیاں دور کرنے کے لیے اعداد و شمار

ڈی آئی جی پیر محمد شاہ نے ای-چالان کے حوالے سے پھیلی ہوئی عام غلط فہمیوں کو دور کرنے کے لیے تازہ ترین اعداد و شمار بھی پیش کیے۔

  • لگژری گاڑیاں نشانہ: ڈی آئی جی شاہ نے بتایا کہ گزشتہ ایک ماہ کے دوران، جاری کیے گئے کُل ای-چالانز میں سے 58 فیصد چالان لگژری گاڑیوں کو جاری کیے گئے۔
  • موٹر سائیکل سوار: شہر کی ٹریفک کا تقریباً 60 فیصد حصہ موٹر سائیکلوں پر مشتمل ہے، لیکن ان کو جاری کیے گئے چالان کی تعداد کُل چالانز کا صرف 23 فیصد تھی۔ یہ اعداد و شمار اس تاثر کو غلط ثابت کرتے ہیں کہ ای-چالان نظام صرف غریب یا موٹر سائیکل سواروں کو نشانہ بنا رہا ہے۔

جُرمانے کی رقم پر وضاحت

جُرمانے کی زیادہ رقم سے متعلق عوامی تنقید کے حوالے سے، ڈی آئی جی شاہ نے اس تاثر کو بھی زائل کیا کہ سندھ میں لاہور کی نسبت بہت زیادہ جُرمانے عائد کیے جاتے ہیں۔

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ لاہور میں موٹر سائیکل کا چالان 2,000 روپے ہے، جبکہ سندھ میں یہ 2,500 روپے ہے۔ اگرچہ سندھ میں رسمی چالان کی شرح 5,000 روپے مقرر کی گئی ہے، لیکن اگر چالان کی ادائیگی 14 دن کے اندر کر دی جائے تو 50 فیصد رعایت دستیاب ہوتی ہے، جو کہ لاہور میں یہ سہولت میسر نہیں ہے۔

ٹریفک کو بہتر بنانے کے لیے نئے اقدامات کا اعلان

ڈی آئی جی شاہ نے خطاب کے دوران شہریوں کی سہولت اور ٹریفک کے مسائل حل کرنے کے لیے دو اہم اعلانات بھی کیے۔

  1. ٹریفک انفارمیشن چیٹ بوٹ: انہوں نے بتایا کہ آئندہ پیر کو ایک ٹریفک انفارمیشن چیٹ بوٹ (Chatbot) لانچ کیا جائے گا۔ یہ چیٹ بوٹ شہریوں کو چالان سے متعلق سوالات اور عمومی ٹریفک گائیڈنس میں مدد فراہم کرے گا۔
  2. کراچی ٹریفک مینجمنٹ کمپنی کی تجویز: ڈی آئی جی شاہ نے کراچی ٹریفک مینجمنٹ کمپنی کے قیام کی تجویز بھی پیش کی ہے۔ اس کمپنی کو چالان سے حاصل ہونے والے ریونیو کا کچھ حصہ ملے گا، جسے شہر کے انفراسٹرکچر کی مرمت اور عوامی شکایات کو دور کرنے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

ان اقدامات سے توقع ہے کہ کراچی کے ٹریفک نظام میں مزید بہتری آئے گی اور شہریوں کو زیادہ سہولیات میسر ہوں گی۔

About The Author

صفراوادی‘: انڈونیشیا کا وہ ’مقدس غار جہاں مکہ تک پہنچانے والی خفیہ سرنگ‘ موجود ہے جعفر ایکسپریس کے مسافروں نے کیا دیکھا؟ سی ڈی اے ہسپتال میں لفٹ خراب ٹریفک پولیس جدید طریقہ واردات