کراچی: پاکستان کے مرکزی مالیاتی اداروں اور وزارت خزانہ نے رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کی کارکردگی پر مشتمل ایک اہم رپورٹ جاری کی ہے، جس میں ملک کی اقتصادی نمو (Economic Growth) اور بیرونی قرضوں (External Debt) کی صورتحال پر تفصیلی روشنی ڈالی گئی ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق، ملک کے چند بڑے صنعتی شعبوں میں تیزی سے ترقی دیکھنے میں آئی ہے، تاہم حکومت کو بیرونی قرضوں کے انتظام کے حوالے سے بڑے چیلنجز کا سامنا ہے۔
اقتصادی نمو کا جائزہ: صنعتی اور زرعی شعبوں کی کارکردگی
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اقتصادی نمو کی شرح تخمینوں کے مطابق یا اس سے قدرے بہتر رہی ہے۔ خاص طور پر بڑے پیمانے کی مینوفیکچرنگ (Large Scale Manufacturing – LSM) سیکٹر نے توقع سے زیادہ ترقی کی، جس کی بنیادی وجہ ٹیکسٹائل، سیمنٹ، اور آٹو موبائل کے شعبوں میں بڑھتی ہوئی ملکی اور بین الاقوامی طلب ہے۔
- ٹیکسٹائل سیکٹر: بین الاقوامی آرڈرز میں اضافے اور توانائی کی قیمتوں میں استحکام کی بدولت ٹیکسٹائل کی برآمدات میں گزشتہ سہ ماہی کے مقابلے میں 9 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
- زرعی پیداوار: موسمیاتی حالات بہتر ہونے کے سبب اس سال گندم، کپاس اور چاول کی پیداوار میں اضافہ متوقع ہے، جو نہ صرف غذائی تحفظ کو یقینی بنائے گا بلکہ زرعی شعبے کی مجموعی قومی پیداوار (GDP) میں حصہ داری کو بھی بہتر کرے گا۔
چیلنجز: تاہم، رپورٹ میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں (SMEs) کے لیے فنانسنگ اور بجلی کی قیمتوں کے باعث پیدا ہونے والے اخراجات کے مسائل کو ایک مسلسل چیلنج قرار دیا گیا ہے۔
بیرونی قرضے اور ادائیگی کا دباؤ
رپورٹ کا ایک سب سے اہم اور تشویشناک حصہ بیرونی قرضوں کی صورتحال سے متعلق ہے۔ قرضوں کے کل حجم میں معمولی کمی کے باوجود، رواں مالی سال میں قرض کی سروسنگ (Debt Servicing) پر دباؤ غیر معمولی طور پر بڑھ گیا ہے۔
نئے اعداد و شمار:
- بڑھتا ہوا سود: بین الاقوامی مالیاتی اداروں (IMF) اور تجارتی قرض دہندگان کے بڑھتے ہوئے شرح سود کی وجہ سے حکومت کو اصل قرض کی رقم سے زیادہ سود ادا کرنا پڑ رہا ہے۔
- رول اوور کا دباؤ: رپورٹ میں ان ممالک اور اداروں سے قرضوں کی ادائیگی کے وقت کو آگے بڑھانے (Roll Over) کے کامیاب مذاکرات کو سراہا گیا ہے، لیکن تنبیہ کی گئی ہے کہ مزید قرضوں کے رول اوور کے لیے ٹھوس منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔
رپورٹ میں حکومت کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ اپنے قرضوں کے پورٹ فولیو کو متنوع بنائے تاکہ آئندہ مالی سالوں میں ادائیگیوں کا دباؤ کم ہو سکے۔
مستقبل کے لیے سفارشات
مرکزی اداروں نے پائیدار اقتصادی ترقی کو یقینی بنانے کے لیے کئی اہم سفارشات پیش کی ہیں:
- براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (FDI): حکومت کو مزید صنعتی زونز اور ٹیکس میں چھوٹ کے ذریعے ملک میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کی کوششیں تیز کرنی چاہئیں۔
- درآمدات میں کمی: مہنگی اور غیر ضروری درآمدات پر قابو پانے کے لیے پالیسیاں سخت کی جائیں، اور مقامی صنعتوں کو فروغ دیا جائے تاکہ ان درآمدی اشیاء کا متبادل ملک کے اندر ہی تیار ہو سکے۔
- ٹیکس اصلاحات: ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنے اور ٹیکس کی بنیاد کو دستاویزی بنانے پر زور دیا گیا ہے تاکہ ملک کی مالی خود مختاری کو بہتر بنایا جا سکے۔
مالیاتی منڈیوں کا ردعمل
رپورٹ کی اشاعت کے بعد، کراچی سٹاک ایکسچینج (PSX) میں ایک مثبت رجحان دیکھا گیا، خاص طور پر ان سیکٹرز میں جو LSM کی تیزی سے مستفید ہو رہے ہیں۔ سرمایہ کاروں نے ٹیکسٹائل اور ٹیکنالوجی کے حصص میں زیادہ دلچسپی کا مظاہرہ کیا۔
تاہم، بین الاقوامی بانڈ مارکیٹوں میں پاکستان کے ڈالر بانڈز میں بیرونی قرضوں کی تشویش کی وجہ سے معمولی اتار چڑھاؤ برقرار رہا۔
حتمی تجزیہ:
یہ رپورٹ ایک مخلوط اشارہ فراہم کرتی ہے— جہاں ایک طرف ملکی پیداوار میں مثبت پیش رفت ہوئی ہے، وہیں دوسری طرف مالیاتی استحکام (Fiscal Stability) کو برقرار رکھنے کے لیے قرضوں کی ادائیگی کا منصوبہ بندی ایک فوری اور بڑا امتحان ہے۔ حکومت کی آئندہ کی پالیسیاں ان چیلنجز سے نمٹنے میں کلیدی کردار ادا کریں گی۔
