
اسلام آباد: وفاقی بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے انکم ٹیکس ریٹرن برائے ٹیکس ایئر 2025 کی آن لائن فائلنگ کے دوران متعدد تکنیکی مسائل سامنے آئے ہیں، جس کے باعث ٹیکس دہندگان کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ مختلف شکایات کے مطابق، غیرمقیم افراد کے لیے انکم ٹیکس ریٹرن فارم تک رسائی نہ ہونا اور فائلنگ میں دشواریاں سرفہرست ہیں۔
ٹیکس دہندگان نے شکایت کی ہے کہ جب وہ آسان فائلنگ کے طریقہ کار کے تحت ریٹرن جمع کرواتے ہیں تو انہیں کیپیٹل ایسیٹس سیکشن سے 7E سرٹیفکیٹ ڈاؤن لوڈ کرنے کی سہولت میسر نہیں ہوتی۔ مزید یہ کہ فائنل یا فکسڈ سیکشن میں ٹیکس کی حساب شدہ رقم ظاہر نہیں ہو رہی، نہ ہی “ایڈمٹڈ ٹیکس” کے خانے میں کوئی اعداد و شمار دکھائے جا رہے ہیں، جس سے ٹیکس کی ادائیگی اور تصدیق میں رکاوٹ پیش آ رہی ہے۔
ایک اور اہم مسئلہ یہ ہے کہ سیکشن 116(3) کے تحت ویلتھ اسٹیٹمنٹ کی نظرثانی کی اجازت نہیں دی جا رہی، حالانکہ قانون کے مطابق ٹیکس دہندگان کو یہ حق حاصل ہے۔ اسی طرح زرعی آمدن پر بھی ٹیکس کی خودکار حساب کتاب کا نظام درست طریقے سے کام نہیں کر رہا، جس سے دیہی علاقوں سے تعلق رکھنے والے ٹیکس دہندگان کو مشکلات کا سامنا ہے۔
مزید برآں، متعدد صارفین کو انکم ٹیکس ریٹرن جمع کرواتے وقت “Please provide correct receipt value” کا ایرر میسج موصول ہو رہا ہے، حالانکہ انہوں نے تمام مطلوبہ معلومات فراہم کر دی ہوتی ہیں۔ 7E سیکشن میں “کیپیٹل ایسیٹس” کے تحت جب ٹیکس دہندگان کسی پراپرٹی کی فروخت یا استثنیٰ کی وجہ بتانا چاہتے ہیں تو “Any other reason” کا آپشن موجود نہیں ہوتا، جس سے فارم مکمل کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔
سب سے زیادہ تشویش ناک بات یہ ہے کہ بعض ٹیکس دہندگان نے ایڈمٹڈ ٹیکس کی ادائیگی کے بعد کمپیوٹرائزڈ پیمنٹ رسید (CPR) منسلک کر دی، اس کے باوجود سسٹم یہ ایرر دیتا ہے کہ ٹیکس ادا نہیں کیا گیا۔ اس صورت حال سے نہ صرف ٹیکس دہندگان کو پریشانی کا سامنا ہے بلکہ اعتماد میں بھی کمی واقع ہو رہی ہے۔
ٹیکس ماہرین اور متعلقہ حلقوں نے ایف بی آر سے فوری طور پر ان تکنیکی مسائل کو دور کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ ٹیکس دہندگان بروقت اور بغیر کسی رکاوٹ کے اپنی قانونی ذمہ داریاں پوری کر سکیں۔ بصورت دیگر یہ صورتحال ٹیکس نیٹ کے فروغ میں رکاوٹ اور ٹیکس نظام پر عوامی اعتماد میں کمی کا باعث بن سکتی ہے۔