
اسلام آباد (بیورو رپورٹ): وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں آج دوپہر اس وقت انتہائی کشیدہ صورتحال دیکھنے میں آئی جب سرکاری ملازمین کی بڑی تعداد اپنے مطالبات کے حق میں احتجاج کرتے ہوئے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر جمع ہو گئی۔ مظاہرین اور اسلام آباد پولیس کے درمیان سخت مقابلہ ہوا، جس سے علاقے میں افراتفری اور سراسیمگی پھیل گئی۔
عینی شاہدین کے مطابق، سرکاری ملازمین، جن کی تعداد سیکڑوں میں بتائی جاتی ہے، نے آج صبح سے ہی پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر جمع ہونا شروع کر دیا تھا۔ مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر ان کے مطالبات درج تھے۔ ان کے مطالبات میں تنخواہوں میں فوری اضافہ، پنشن میں اصلاحات، اور سرکاری ملازمتوں کا تحفظ سرِ فہرست تھے۔
مظاہرین نے حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی بھی کی اور ان پر وعدہ خلافی اور ملازم دشمن پالیسیوں کا الزام عائد کیا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ مہنگائی کے اس دور میں ان کی تنخواہیں ناکافی ہیں اور وہ سخت معاشی مشکلات کا شکار ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کی جانب سے پنشن اصلاحات کے نام پر جو اقدامات کیے جا رہے ہیں وہ سرکاری ملازمین کے مستقبل کو غیر محفوظ بنا رہے ہیں۔
جیسے جیسے مظاہرین کی تعداد میں اضافہ ہوتا گیا، پولیس کی بھاری نفری بھی پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر پہنچنا شروع ہو گئی۔ پولیس نے مظاہرین کو پارلیمنٹ ہاؤس کی عمارت کی طرف پیش قدمی کرنے سے روکنے کے لیے رکاوٹیں کھڑی کر دیں۔ اس دوران مظاہرین اور پولیس کے درمیان تلخ کلامی بھی دیکھنے میں آئی، لیکن ابتدائی طور پر صورتحال قابو میں رہی۔
تاہم، دوپہر کے وقت حالات اس وقت کشیدہ ہو گئے جب مظاہرین نے رکاوٹیں ہٹانے کی کوشش کی۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کا استعمال کیا، جس کے جواب میں مظاہرین نے بھی پتھراؤ شروع کر دیا۔ تصادم کے نتیجے میں متعدد مظاہرین اور پولیس اہلکاروں کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
صورتحال کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے، اسلام آباد پولیس نے مزید نفری طلب کر لی ہے اور رینجرز کو بھی طلب کر لیا گیا ہے۔ پولیس اور رینجرز نے مظاہرین کو گھیرے میں لے کر انہیں منتشر کرنے کی کوششیں تیز کر دی ہیں۔ علاقے میں سڑکوں کو ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا ہے اور ارد گرد کے علاقوں میں بھی سیکیورٹی سخت کر دی گئی ہے۔
ابھی تک کسی بھی سرکاری ترجمان کی جانب سے اس صورتحال پر کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔ تاہم، ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت صورتحال کا جائزہ لے رہی ہے اور جلد ہی مظاہرین سے مذاکرات شروع کرنے کا امکان ہے۔
اس احتجاج کی وجہ سے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر اور ارد گرد کے علاقوں میں کاروباری سرگرمیاں معطل ہو گئی ہیں۔ عام شہریوں کو بھی شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ سڑکیں بند ہونے کی وجہ سے ٹریفک جام ہو گیا ہے۔ والدین اپنے بچوں کو سکولوں سے گھروں تک پہنچانے میں مشکلات کا شکار ہیں اور دفاتر جانے والے ملازمین بھی راستوں میں پھنس کر رہ گئے ہیں۔
یہ احتجاج ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب ملک پہلے ہی شدید معاشی بحران کا شکار ہے۔ مہنگائی آسمان کو چھو رہی ہے اور عام آدمی کی قوتِ خرید بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ ایسے حالات میں سرکاری ملازمین کا احتجاج حکومت کے لیے ایک بڑا چیلنج بن کر سامنے آیا ہے۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ وہ اپنے مطالبات پورے ہونے تک احتجاج جاری رکھیں گے۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ فوری طور پر ان کے مطالبات تسلیم کرے اور سرکاری ملازمین کو ریلیف فراہم کرے۔ مظاہرین نے یہ بھی دھمکی دی ہے کہ اگر حکومت نے ان کے مطالبات پر توجہ نہ دی تو وہ احتجاج کو مزید وسعت دیں گے اور ملک بھر میں ہڑتال کی کال بھی دے سکتے ہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ احتجاج حکومت کے لیے ایک امتحان ہے۔ حکومت کو ایک طرف معاشی مشکلات کا سامنا ہے اور دوسری طرف سرکاری ملازمین کے مطالبات کا دباؤ ہے۔ ایسے میں حکومت کو انتہائی حکمت عملی سے کام لینا ہوگا اور مظاہرین کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے مسئلے کا حل تلاش کرنا ہوگا۔
اگر حکومت نے اس معاملے کو سنجیدگی سے نہ لیا تو یہ احتجاج مزید شدت اختیار کر سکتا ہے اور ملک میں سیاسی عدم استحکام پیدا ہو سکتا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت فوری طور پر مظاہرین سے رابطہ کرے اور ان کے جائز مطالبات کو تسلیم کرتے ہوئے صورتحال کو قابو میں لائے۔
اس وقت پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر صورتحال بدستور کشیدہ ہے۔ مظاہرین اور پولیس آمنے سامنے ہیں اور کسی بھی وقت مزید تصادم کا خدشہ موجود ہے۔ یہ دیکھنا ہوگا کہ حکومت اس صورتحال سے کیسے نمٹتی ہے اور کیا مظاہرین کے مطالبات پورے کیے جاتے ہیں یا نہیں۔ ملک کی نظریں اس وقت اسلام آباد پر لگی ہوئی ہیں اور ہر کوئی اس احتجاج کے نتیجے کا منتظر ہے۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق، ابھی تک مظاہرین اور حکومت کے درمیان کوئی رابطہ نہیں ہو سکا ہے۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کی کوششیں جاری رکھی ہوئی ہیں، لیکن مظاہرین بھی اپنی جگہ پر ڈٹے ہوئے ہیں۔ صورتحال غیر یقینی ہے اور کسی بھی لمحے مزید خراب ہو سکتی ہے۔ اس صورتحال پر مزید اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے ساتھ جڑے رہیے۔
Government employees protest in Islamabad