لاہور: 9 مئی کے پرتشدد واقعات سے متعلق درج مقدمات میں مطلوب، سنی اتحاد کونسل (SIC) کے چیئرمین اور ممتاز مذہبی شخصیت صاحبزادہ حامد رضا نے بالآخر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سامنے سرنڈر کر دیا ہے۔ ان کے سرنڈر کا یہ اقدام ملک میں جاری سیاسی اور قانونی تنازعات کے درمیان سامنے آیا ہے، اور اس سے 9 مئی کے واقعات کی تحقیقات کو ایک نئی سمت ملنے کا امکان ہے۔
سرنڈر کا پس منظر اور گرفتاری کا عمل
صاحبزادہ حامد رضا کئی ماہ سے روپوش تھے اور ان کے خلاف 9 مئی 2023 کو ہونے والے فوجی تنصیبات پر حملوں اور جلاؤ گھیراؤ کے سلسلے میں مختلف مقدمات درج تھے۔
- مقامِ سرنڈر: ذرائع کے مطابق، حامد رضا نے لاہور پولیس کے ایک سینئر افسر کے سامنے رضاکارانہ طور پر سرنڈر کیا۔ ان کے اس فیصلے سے قبل ان کی قانونی ٹیم اور انتظامیہ کے درمیان رابطے ہوئے تھے۔
- بنیادی مقدمہ: ان پر زیادہ تر الزامات 9 مئی کے واقعات کو بھڑکانے اور منصوبہ بندی میں شامل ہونے سے متعلق ہیں۔ یہ واقعات سابق حکمران جماعت کے چیئرمین کی گرفتاری کے بعد پیش آئے تھے۔
- قانونی پیش رفت: سرنڈر کرنے کے فوری بعد، حامد رضا کو متعلقہ تھانے منتقل کر دیا گیا جہاں ان کی گرفتاری کی باقاعدہ کارروائی مکمل کی گئی۔ توقع ہے کہ پولیس ان کا جسمانی ریمانڈ حاصل کرنے کے لیے انہیں جلد ہی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت (ATC) میں پیش کرے گی۔
سیاسی ردعمل اور پارٹی کا موقف
صاحبزادہ حامد رضا کا سرنڈر ایسے وقت میں ہوا ہے جب سنی اتحاد کونسل ملک کی ایک بڑی اپوزیشن پارٹی کے طور پر پارلیمنٹ میں فعال ہے۔
- SIC کا ردعمل: سنی اتحاد کونسل کے ایک ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ حامد رضا نے قانون کا احترام کرتے ہوئے سرنڈر کیا ہے۔ ترجمان نے مطالبہ کیا ہے کہ ان کے ساتھ شفاف اور قانونی طریقے سے برتاؤ کیا جائے اور انہیں فی الفور سیاسی انتقام کا نشانہ نہ بنایا جائے۔ ترجمان نے یہ بھی واضح کیا کہ حامد رضا کے خلاف مقدمات سیاسی بنیادوں پر قائم کیے گئے ہیں۔
- حکومتی موقف: حکومتی حلقوں کی جانب سے اس پیش رفت پر کوئی فوری باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا، تاہم حکومتی وزراء نے ماضی میں بارہا کہا ہے کہ 9 مئی کے واقعات میں ملوث کسی بھی شخص، چاہے وہ سیاسی رہنما ہو، کو قانون کے شکنجے سے بچنے نہیں دیا جائے گا۔
9 مئی کے مقدمات کی موجودہ صورتحال
9 مئی 2023 کے واقعات کے بعد سے، ملک بھر میں کئی ہزار افراد کے خلاف مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ ان واقعات میں فوجی اور سرکاری املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا۔
- ہائی پروفائل گرفتاریاں: حامد رضا کی گرفتاری ان ہائی پروفائل گرفتاریوں اور سرنڈر کے سلسلے کی تازہ کڑی ہے جو ان مقدمات میں جاری ہیں۔ اس سے قبل کئی دیگر مرکزی رہنما بھی گرفتار ہو چکے ہیں۔
- جاری ٹرائل: مختلف شہروں میں انسدادِ دہشت گردی کی عدالتوں اور بعض مقدمات میں فوجی عدالتوں میں ملزمان کے ٹرائل جاری ہیں، جس پر سیاسی اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی گہری نظر ہے۔
آئندہ قانونی حکمت عملی
حامد رضا کی قانونی ٹیم نے سرنڈر کے بعد میڈیا سے مختصر بات چیت میں بتایا کہ وہ عدالت میں یہ موقف اختیار کریں گے کہ حامد رضا کا ان پرتشدد واقعات سے کوئی براہ راست تعلق نہیں تھا۔ وکیل نے کہا کہ وہ پولیس کے جسمانی ریمانڈ کو چیلنج کریں گے اور فوری طور پر ضمانت کے لیے درخواست دائر کریں گے۔
صاحبزادہ حامد رضا کا سرنڈر، سنی اتحاد کونسل کے لیے ایک مشکل صورتحال پیدا کر سکتا ہے، خاص طور پر جب پارٹی پارلیمانی امور میں مصروف ہے۔ ان کی گرفتاری سے پارٹی کی قیادت اور مستقبل کی سیاسی حکمت عملی پر گہرے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ تمام سیاسی اور قانونی ماہرین کی نظریں اب عدالت کی آئندہ کارروائی پر مرکوز ہیں تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ حامد رضا کی قسمت کا فیصلہ کیا ہوتا ہے۔
