
پاکستان کی سیکیورٹی فورسز نے یکم اور 2 جولائی 2025 کی درمیانی شب اور 2 اور 3 جولائی 2025 کی درمیانی شب شمالی وزیرستان کے علاقے حسن خیل میں پاکستان-افغانستان سرحد کے ذریعے دراندازی کی کوشش کرنے والے بھارتی حمایت یافتہ “فتنہ الخوارج” کے ایک بڑے گروہ کا کامیابی سے مقابلہ کیا۔ پاک فوج کے جوانوں نے غیر معمولی پیشہ ورانہ مہارت، چوکسی اور تیاری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ممکنہ تباہی کو ٹال دیا اور تمام 30 بھارتی حمایت یافتہ خوارج کو جہنم واصل کر دیا۔ ہلاک ہونے والے دہشت گردوں سے بھاری مقدار میں اسلحہ، گولہ بارود اور دھماکہ خیز مواد بھی برآمد کیا گیا۔
یہ واقعہ پاکستان کی سرحدوں کے دفاع اور بھارتی حمایت یافتہ دہشت گردی کی لعنت کو ملک سے جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے پاکستانی سیکیورٹی فورسز کے غیر متزلزل عزم کا واضح ثبوت ہے۔ اس تفصیلی خبر میں ہم اس آپریشن کی تفصیلات، اس کے علاقائی اور بین الاقوامی اثرات، اور پاکستان کی سیکیورٹی چیلنجز پر روشنی ڈالیں گے۔
آپریشن کی تفصیلات: حسن خیل میں کامیاب کارروائی
یکم اور 2 جولائی 2025 کی درمیانی شب، اور اس کے بعد 2 اور 3 جولائی 2025 کی درمیانی شب، سیکیورٹی فورسز نے شمالی وزیرستان کے جنرل ایریا حسن خیل میں پاکستان-افغانستان سرحد کے قریب بھارتی حمایت یافتہ “فتنہ الخوارج” سے تعلق رکھنے والے دہشت گردوں کے ایک بڑے گروہ کی نقل و حرکت کا پتہ لگایا۔ یہ دہشت گرد پاکستان میں دراندازی کی کوشش کر رہے تھے۔
پاک فوج کے جوانوں نے فوری اور مؤثر کارروائی کرتے ہوئے ان بھارتی حمایت یافتہ خوارج کی دراندازی کی کوشش کو ناکام بنا دیا۔ درست اور مہارت سے کی گئی کارروائی کے نتیجے میں، تمام 30 بھارتی حمایت یافتہ خوارج کو ہلاک کر دیا گیا۔ یہ ایک بڑی کامیابی ہے جو پاکستان کی سیکیورٹی فورسز کی اعلیٰ تربیت اور تیاری کو ظاہر کرتی ہے۔
[Image: A collage showing recovered items (weapons, ammunition, explosives, documents) and blurred images of eliminated terrorists, with “Indian sponsored Fitna Al Khawarij Tashkeel Eliminated and items recovered” as the title.]
برآمد شدہ مواد: دہشت گردوں کے عزائم کا پردہ فاش
ہلاک ہونے والے بھارتی حمایت یافتہ خوارج سے بھاری مقدار میں اسلحہ، گولہ بارود اور دھماکہ خیز مواد بھی برآمد کیا گیا ہے۔ اس برآمدگی سے ان دہشت گردوں کے مذموم عزائم اور پاکستان میں بڑے پیمانے پر تخریبی کارروائیاں کرنے کی ان کی منصوبہ بندی بے نقاب ہوتی ہے۔ برآمد شدہ مواد میں شامل ہو سکتے ہیں:
- جدید اسلحہ: خودکار رائفلیں، دستی بم، اور دیگر چھوٹے ہتھیار۔
- گولہ بارود: بڑی مقدار میں گولیاں اور میگزین۔
- دھماکہ خیز مواد: آئی ای ڈیز (Improvised Explosive Devices) بنانے کے لیے استعمال ہونے والا مواد اور تیار شدہ دھماکہ خیز آلات۔
- مواصلاتی آلات: سیٹلائٹ فون اور دیگر مواصلاتی آلات جو سرحد پار رابطے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔
- شناختی دستاویزات اور نقشے: کچھ ایسی دستاویزات اور نقشے بھی برآمد ہوئے ہوں گے جو ان کی شناخت اور منصوبہ بندی میں مزید مدد فراہم کر سکتے ہیں۔
اس برآمدگی سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ یہ دہشت گرد محض عسکریت پسند نہیں تھے بلکہ ایک منظم نیٹ ورک کا حصہ تھے جو بیرونی حمایت سے پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔
سیکیورٹی فورسز کی غیر معمولی کارکردگی: ایک ممکنہ تباہی سے بچاؤ
سیکیورٹی فورسز نے اس آپریشن میں غیر معمولی پیشہ ورانہ مہارت، چوکسی اور تیاری کا مظاہرہ کیا ہے۔ ان کی بروقت کارروائی اور مؤثر حکمت عملی نے ایک ممکنہ بڑی تباہی کو ٹال دیا ہے۔ اگر یہ دہشت گرد پاکستان میں داخل ہونے میں کامیاب ہو جاتے، تو وہ ملک کے اندر دہشت گردی کی کارروائیاں کر سکتے تھے، جس سے جانی و مالی نقصان کا اندیشہ تھا۔
یہ کامیابی سیکیورٹی فورسز کے انٹیلی جنس نیٹ ورک کی مضبوطی اور زمینی حقائق پر ان کی گرفت کو بھی ظاہر کرتی ہے۔ بروقت انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر ہی دہشت گردوں کی نقل و حرکت کا پتہ لگایا گیا اور ان کا مقابلہ کیا گیا۔ یہ اس بات کا بھی ثبوت ہے کہ ہماری سیکیورٹی فورسز ہر وقت ملک کے دفاع کے لیے تیار ہیں۔
عبوری افغان حکومت سے مطالبہ: افغان سرزمین کا غلط استعمال روکا جائے
پاکستان نے ایک بار پھر عبوری افغان حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ افغان سرزمین کو “غیر ملکی پراکسیوں” کے ذریعے پاکستان کے خلاف دہشت گردانہ سرگرمیاں منظم کرنے سے روکے۔ یہ مطالبہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ پاکستان کو یقین ہے کہ یہ دہشت گرد افغانستان سے پاکستان میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے اور انہیں وہاں سے حمایت حاصل تھی۔
افغان سرزمین کا دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہونے دینا بین الاقوامی قوانین اور دوطرفہ تعلقات کے اصولوں کے تحت عبوری افغان حکومت کی ذمہ داری ہے۔ پاکستان طویل عرصے سے اس مسئلے کو اٹھا رہا ہے اور اس بات پر زور دے رہا ہے کہ سرحد پار دہشت گردی دونوں ممالک کے تعلقات کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔ عبوری افغان حکومت کو اس مسئلے کو سنجیدگی سے لینا چاہیے اور اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ کوئی بھی گروہ افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال نہ کرے۔
پاکستان کے سیکیورٹی چیلنجز: بھارتی حمایت یافتہ دہشت گردی
پاکستان کو طویل عرصے سے سرحد پار دہشت گردی کا سامنا ہے، جس میں بھارتی حمایت یافتہ عناصر کا کردار نمایاں رہا ہے۔ بھارتی پراکسیوں کے ذریعے پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوششیں ایک سنگین سیکیورٹی چیلنج ہیں۔ یہ دہشت گرد گروہ پاکستان میں تخریبی کارروائیاں کرتے ہیں، جس سے معیشت، سماجی ہم آہنگی، اور علاقائی امن متاثر ہوتا ہے۔
اس طرح کے آپریشنز نہ صرف دہشت گردوں کو ختم کرتے ہیں بلکہ ان بیرونی قوتوں کو بھی ایک واضح پیغام دیتے ہیں جو پاکستان میں دہشت گردی کو فروغ دے رہی ہیں۔ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز اس لعنت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے پرعزم ہیں اور انہوں نے اس عزم کا بارہا مظاہرہ کیا ہے۔
مستقبل کا لائحہ عمل: سرحدوں کا دفاع اور دہشت گردی کا خاتمہ
پاکستان کی سیکیورٹی فورسز اپنی قوم کی سرحدوں کے دفاع اور بھارتی حمایت یافتہ دہشت گردی کی لعنت کو ملک سے جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے اپنے عزم میں ثابت قدم اور غیر متزلزل ہیں۔ اس کامیابی کے بعد، سیکیورٹی فورسز اپنی چوکسی کو مزید بڑھائیں گی اور سرحدوں پر نگرانی کو مزید سخت کریں گی۔
- سرحدی انتظام: پاکستان-افغانستان سرحد پر باڑ کی تعمیر اور نگرانی کے نظام کو مزید مضبوط کیا جائے گا۔
- انٹیلی جنس پر مبنی آپریشنز: دہشت گردوں کے نیٹ ورکس کو توڑنے اور ان کے سہولت کاروں کو بے نقاب کرنے کے لیے انٹیلی جنس پر مبنی آپریشنز جاری رہیں گے۔
- علاقائی تعاون: علاقائی ممالک کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف تعاون کو مزید فروغ دیا جائے گا تاکہ سرحد پار دہشت گردی کو مؤثر طریقے سے روکا جا سکے۔
- عوامی حمایت: دہشت گردی کے خلاف جنگ میں عوامی حمایت انتہائی اہم ہے، اور سیکیورٹی فورسز اس حمایت کو برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہیں۔
اس طرح کی کامیابیاں نہ صرف ملک کے اندر امن و امان کو یقینی بناتی ہیں بلکہ علاقائی امن و استحکام کے لیے بھی پاکستان کے کردار کو اجاگر کرتی ہیں۔
نتیجہ: پاکستان کا عزم اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیابی
شمالی وزیرستان کے حسن خیل میں بھارتی حمایت یافتہ خوارج کی دراندازی کی کوشش کو ناکام بنانا اور 30 دہشت گردوں کو ہلاک کرنا پاکستان کی سیکیورٹی فورسز کی ایک بڑی کامیابی ہے۔ یہ آپریشن ہماری مسلح افواج کی پیشہ ورانہ مہارت، چوکسی اور ملک کے دفاع کے لیے ان کے غیر متزلزل عزم کا واضح ثبوت ہے۔
یہ واقعہ ایک بار پھر اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ پاکستان کو سرحد پار دہشت گردی اور بیرونی قوتوں کی حمایت یافتہ عناصر سے سنگین چیلنجز کا سامنا ہے۔ عبوری افغان حکومت کو اپنی سرزمین کو پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے سے روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
پاکستان کی سیکیورٹی فورسز اپنے عزم پر قائم ہیں کہ وہ ملک کی سرحدوں کا دفاع کریں گی اور بھارتی حمایت یافتہ دہشت گردی کی لعنت کو ملک سے جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گی۔ یہ کامیابی نہ صرف ملک کے اندر امن و امان کو مضبوط کرے گی بلکہ خطے میں استحکام کے لیے بھی پاکستان کے کردار کو نمایاں کرے گی۔ قوم کو اپنی بہادر سیکیورٹی فورسز پر فخر ہے جو ہر دم ملک کی حفاظت کے لیے تیار ہیں۔