google-site-verification=aZNfMycu8K7oF6lNUgjpjoa8ZAyM0qfHriwatL8flQ4
IBO in Baluchistan terrorist arrested

کوئٹہ / اسلام آباد (خاص تجزیاتی رپورٹ)

یکم اکتوبر 2025 کو پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے ملک دشمن قوتوں کے خلاف اپنی فیصلہ کن اور بلا تعطل کارروائیوں کو جاری رکھتے ہوئے بلوچستان کے ضلع خضدار میں ایک انتہائی کامیاب انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن (IBO) مکمل کیا۔ یہ آپریشن ایک ایسی کالعدم تنظیم کے دہشت گردوں کی موجودگی کی خفیہ اطلاعات پر کیا گیا جو ایک بھارتی پراکسی (Indian Proxy) کے طور پر کام کر رہی ہے، اور جس کا نام ’فتنہ الہندستان‘ بتایا جاتا ہے۔ اس کامیاب کارروائی کے دوران، سیکیورٹی فورسز نے چار انتہائی مطلوب دہشت گردوں کو گرفتار کر لیا، جنہوں نے دورانِ آپریشن خوفزدہ ہو کر خواتین کا بھیس بدل کر فرار ہونے کی بزدلانہ کوشش کی، جسے فورسز نے بروقت ناکام بنا دیا۔

یہ آپریشن نہ صرف خضدار کے پرامن ماحول کو سبوتاژ کرنے کی سازشوں کا ناکام بناتا ہے، بلکہ یہ بھارتی ایجنسیوں کی جانب سے پاکستان کے اندرونی استحکام کو نقصان پہنچانے کی مذموم کوششوں پر بھی ایک کاری ضرب ہے۔ ان تخریب کاروں سے بھاری مقدار میں اسلحہ و گولہ بارود بھی برآمد کیا گیا ہے، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ علاقے میں متعدد حالیہ دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث رہے ہیں۔ سیکیورٹی فورسز نے ملک سے بھارتی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کی لعنت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے اپنے آہنی عزم کا اعادہ کرتے ہوئے، اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ ان تمام عناصر اور ان کے سرپرستوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔

آپریشن کا تفصیلی خاکہ: انٹیلی جنس کی برتری اور بروقت کارروائی

یہ آپریشن یکم اکتوبر کی علی الصبح خضدار کے ایک مخصوص پوشیدہ ٹھکانے پر شروع کیا گیا تھا، جہاں کئی ہفتوں سے انٹیلی جنس اداروں کی جانب سے سخت نگرانی کی جا رہی تھی۔

۱۔ درست اور قابل اعتماد انٹیلی جنس:

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق، خفیہ ایجنسیوں کو ’فتنہ الہندستان‘ کے چار کلیدی دہشت گردوں کی موجودگی کی مصدقہ اطلاع ملی تھی۔ یہ گروہ خاص طور پر خضدار کے آس پاس پاک چین اقتصادی راہداری (CPEC) کے منصوبوں، سیکیورٹی فورسز کی چوکیوں اور عوامی مقامات کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔ انٹیلی جنس رپورٹ میں ان کی نقل و حرکت، رابطوں کا طریقہ کار اور ان کے ہتھیاروں کے ذخیرے کی مکمل تفصیلات فراہم کی گئیں، جس کی بنیاد پر انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن (IBO) کی منظوری دی گئی۔

۲۔ محاصرہ اور گھیراؤ:

رات کی تاریکی میں، سیکیورٹی فورسز کے خصوصی دستوں نے انتہائی مہارت اور خاموشی کے ساتھ دہشت گردوں کے ٹھکانے کا مکمل محاصرہ کر لیا۔ اسٹریٹجک نقاط پر اسنائپرز اور مشاہداتی ٹیمیں تعینات کی گئیں تاکہ دہشت گردوں کے کسی بھی جوابی یا فرار کی کوشش کو ناکام بنایا جا سکے۔ محاصرہ مکمل ہونے کے بعد، فورسز نے تخریب کاروں کو ہتھیار ڈالنے کی کال دی، لیکن اندر سے فائرنگ کی گئی، جس سے آپریشن کا باقاعدہ آغاز ہوا۔

۳۔ بھیس بدلنے کی بزدلانہ کوشش:

محاصرہ تنگ ہونے اور سیکیورٹی فورسز کے پیشہ ورانہ انداز کی تاب نہ لاتے ہوئے، دہشت گردوں نے ایک ایسا ہتھکنڈہ استعمال کرنے کی کوشش کی جسے سیکیورٹی ذرائع نے اخلاقی دیوالیہ پن کی انتہا قرار دیا ہے۔ چاروں دہشت گردوں نے اپنے روایتی لباس کو اتار کر، مقامی خواتین کا بھیس (برقعہ اور عبایا) اختیار کیا اور خاموشی سے عمارت سے نکل کر فرار ہونے کی کوشش کی۔

فورسز کے افسران نے صورتحال کی حساسیت کو سمجھتے ہوئے، فوری طور پر خواتین کے لباس میں مشکوک افراد کی نشاندہی کر لی۔ فوجی جوانوں نے احتیاط اور پیشہ ورانہ مہارت کا مظاہرہ کرتے ہوئے انہیں چیلنج کیا اور فرار کی تمام راہیں مسدود کر دیں۔ مزاحمت نہ ہونے کی صورت میں، ان چاروں دہشت گردوں کو بغیر کسی جانی نقصان کے گرفتار کر لیا گیا۔ یہ بزدلانہ کوشش دہشت گردی کی اس لہر میں ایک نیا اور قابل نفرت پہلو ہے، جہاں دشمن عناصر فرار کے لیے معاشرتی اقدار کی آڑ لے رہے ہیں۔

۴۔ بھاری اسلحہ کی برآمدگی:

گرفتاری کے بعد ٹھکانے کی تلاشی لی گئی، جہاں سے اسلحہ اور گولہ بارود کا ایک بڑا ذخیرہ برآمد ہوا۔ برآمد ہونے والے مواد میں خودکار رائفلیں، دستی بم، دھماکہ خیز مواد (IEDs) بنانے کا سامان اور مختلف قسم کی مواصلاتی ڈیوائسز شامل تھیں۔ ان ڈیوائسز سے اہم ڈیٹا اور دہشت گردی کے اگلے منصوبوں سے متعلق معلومات حاصل ہونے کی امید ہے۔

’فتنہ الہندستان‘: بھارتی پراکسی کا مذموم کردار

’فتنہ الہندستان‘ نامی یہ گروپ، جس کے تخریب کار گرفتار ہوئے ہیں، سیکیورٹی اداروں کی نظر میں ایک نئی لیکن انتہائی خطرناک تنظیم ہے جسے پاکستان کے اندر غیر ریاستی عناصر (Non-State Actors) کے ذریعے دہشت گردی پھیلانے کے لیے بھارتی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی مکمل پشت پناہی حاصل ہے۔

۱۔ تنظیم کے عزائم اور مالی امداد:

اس تنظیم کا بنیادی مقصد پاکستان کی معیشت، قومی یکجہتی اور علاقائی امن کو تباہ کرنا ہے۔ یہ خاص طور پر بلوچستان میں پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے خلاف کام کر رہی ہے۔ سیکیورٹی حکام کے مطابق، ’فتنہ الہندستان‘ کو مالی امداد، تربیت اور اسلحہ بھارت کے خفیہ اداروں کی جانب سے مل رہا ہے تاکہ وہ بلوچستان میں قوم پرست عسکریت پسندی اور فرقہ وارانہ تشدد کو ہوا دے سکے۔ ان کی سرگرمیاں صرف حملوں تک محدود نہیں، بلکہ سوشل میڈیا اور پروپیگنڈا کے ذریعے پاکستانی معاشرے میں انتشار اور مایوسی پھیلانے کی بھی ہیں۔

۲۔ ٹارگٹ اور آپریشنل علاقے:

ان دہشت گردوں کا بنیادی ٹارگٹ سیکیورٹی فورسز کے اہلکار، سرکاری انفراسٹرکچر، اور CPEC کے منصوبوں سے وابستہ چینی اور پاکستانی شہری ہیں۔ خضدار کا علاقہ اس تنظیم کے لیے اسٹریٹجک اہمیت رکھتا ہے کیونکہ یہ وسطی بلوچستان کا مرکز ہے اور یہاں سے اہم شاہراہیں گزرتی ہیں۔ گرفتار شدہ دہشت گردوں کے ماضی کے ریکارڈ سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ وہ ٹارگٹ کلنگ، اغوا برائے تاوان اور حساس تنصیبات پر حملوں میں ملوث رہے ہیں۔

۳۔ تخریب کاری کا جال:

’فتنہ الہندستان‘ مختلف کالعدم گروہوں کے ساتھ تال میل قائم کرنے کی کوشش کرتا رہا ہے تاکہ اپنے حملوں کو زیادہ مہلک بنا سکے۔ ان کے رابطے بیرون ملک مقیم ان عناصر سے بھی ثابت ہوئے ہیں جو بھارت کی سرزمین سے بیٹھ کر پاکستان کے خلاف نفرت انگیز پروپیگنڈہ کر رہے ہیں۔ انٹیلی جنس کی معلومات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ بھارت، پاکستان میں دہشت گردی کے لیے مقامی گروہوں کو استعمال کر کے ’انکار‘ (Denial) کی پالیسی پر عمل پیرا ہے، لیکن ’فتنہ الہندستان‘ کے تخریب کاروں کی گرفتاری نے اس سازش کو دنیا کے سامنے بے نقاب کر دیا ہے۔

بزدلانہ ہتھکنڈہ: خواتین کے بھیس میں فرار اور اخلاقی پستی

دہشت گردوں کی جانب سے فرار کے لیے خواتین کا بھیس اختیار کرنا اس گروہ کی اخلاقی پستی اور بزدلی کی عکاسی کرتا ہے۔ اس واقعہ نے نہ صرف پاکستانی معاشرے کی روایات کی توہین کی ہے بلکہ دہشت گردوں کی حقیقی بزدلانہ فطرت کو بھی آشکار کیا ہے۔

۱۔ معاشرتی اقدار کی خلاف ورزی:

بلوچستان میں، دیگر قبائلی علاقوں کی طرح، خواتین کو احترام اور تحفظ کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ دہشت گردوں کا اس مقدس پردے کو اپنی بزدلانہ فرار کی ڈھال بنانا، اس بات کا ثبوت ہے کہ ان کا کوئی اصول، کوئی غیرت اور کوئی اخلاقی پیمانہ نہیں ہے۔ ان کا یہ اقدام ظاہر کرتا ہے کہ وہ انسانیت اور مذہب کی تمام بنیادی اقدار سے محروم ہیں۔

۲۔ سیکیورٹی فورسز کی پیشہ ورانہ مہارت:

یہاں سیکیورٹی فورسز کی پیشہ ورانہ تربیت اور تحمل کی داد دینا ضروری ہے۔ اگر دہشت گردوں کو فرار کی اجازت مل جاتی، تو وہ خواتین کے روپ میں دہشت گردی کی ایک نئی مثال قائم کر سکتے تھے۔ فورسز نے صورتحال کی نازکی کے باوجود انتہائی احتیاط سے کام لیا تاکہ خواتین کے لباس میں کسی سویلین کو نقصان نہ پہنچے اور نہ ہی کسی مقامی خاتون کے احترام میں کمی ہو۔ دہشت گردوں کی شناخت اور گرفتاری اس بات کی تصدیق ہے کہ فورسز ان مشکل حالات میں بھی چوکس اور تربیت یافتہ ہیں۔

۳۔ پروپیگنڈا کی ناکامی:

یہ واقعہ ’فتنہ الہندستان‘ کے اس تمام پروپیگنڈے کی نفی کرتا ہے جس میں وہ اپنے آپ کو ’مجاہد‘ یا ’آزادی پسند‘ کے طور پر پیش کرتے ہیں۔ ایک سچا آزادی پسند یا بہادر جنگجو اس طرح کے ذلت آمیز ہتھکنڈے استعمال نہیں کرتا۔ یہ ان کی مایوسی اور سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں قریب المرگ ہونے کا ثبوت ہے۔ سیکیورٹی حکام کا مؤقف ہے کہ اس طرح کی بزدلانہ حرکتیں ان کے خلاف قانونی کارروائی اور عوامی نفرت میں مزید اضافہ کریں گی۔

قومی عزم کا اعادہ اور تطہیری آپریشن

اس کامیاب آپریشن کے بعد، سیکیورٹی فورسز نے خضدار اور اس سے ملحقہ علاقوں میں ایک وسیع پیمانے پر تطہیری آپریشن (Sanitization Operation) شروع کر دیا ہے۔

۱۔ تطہیری آپریشن کا مقصد:

اس آپریشن کا مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ علاقے میں ’فتنہ الہندستان‘ یا کسی بھی دوسری دہشت گرد تنظیم سے وابستہ کوئی اور تخریب کار موجود نہ ہو۔ فورسز علاقے کی ایک ایک بستی، غار اور پہاڑی کو کنگھال رہی ہیں تاکہ ملک دشمن عناصر کے تمام ٹھکانوں کو تباہ کیا جا سکے۔ اس کے ساتھ ہی، مقامی آبادی کی مدد سے کمیونٹی لیول پر انٹیلی جنس نیٹ ورک کو مزید مضبوط کیا جا رہا ہے۔

۲۔ حکومتی اور عسکری مؤقف:

اسلام آباد میں اعلیٰ سطح پر اس کامیابی پر سیکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کیا گیا ہے۔ حکومتی ترجمان نے واضح کیا ہے کہ بھارت کی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کو کسی بھی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔ قوم کا عزم اٹل ہے کہ دہشت گردی کی لعنت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا جائے گا، اور اس سلسلے میں کسی بھی قسم کی نرم دلی یا سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ گرفتار شدہ دہشت گردوں سے حاصل ہونے والی معلومات کو استعمال کر کے بھارت کی ریاستی دہشت گردی کے ثبوت عالمی فورمز پر پیش کیے جائیں گے۔

۳۔ انصاف کی فراہمی:

سیکیورٹی فورسز نے قوم کے اس اٹل عزم کو دہرایا ہے کہ ان تمام تخریب کاروں اور ان کے ماسٹر مائنڈز کو ملک کے قانون و انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے گا۔ کیس کی تفتیش تیزی سے آگے بڑھائی جا رہی ہے تاکہ یہ دہشت گرد اپنے تمام مذموم جرائم کا حساب دیں۔ اس آپریشن کی کامیابی بلوچستان میں امن اور ترقی کے عمل کے لیے ایک مثبت پیش رفت ہے، جو CPEC اور دیگر ترقیاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل کو یقینی بنائے گی۔

خضدار آپریشن پاکستان کے سیکیورٹی اداروں کی مہارت، عزم اور چوکسی کا واضح ثبوت ہے۔ اس آپریشن نے ملک دشمن عناصر اور ان کے غیر ملکی سرپرستوں کو ایک سخت پیغام دیا ہے کہ پاکستان کی سرزمین پر ان کی کوئی بھی سازش کامیاب نہیں ہو سکتی اور قوم اپنی بقاء اور سالمیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔

(مکمل 2000 الفاظ)

صفراوادی‘: انڈونیشیا کا وہ ’مقدس غار جہاں مکہ تک پہنچانے والی خفیہ سرنگ‘ موجود ہے جعفر ایکسپریس کے مسافروں نے کیا دیکھا؟ سی ڈی اے ہسپتال میں لفٹ خراب ٹریفک پولیس جدید طریقہ واردات