پی ٹی آئی بانی سے ملاقات کی اجازت نہ ملنے پر علیمہ خان، عظمیٰ اور نورین خان نے احتجاجی کیمپ لگایا
راولپنڈی – (جیل رپورٹس/نیوز ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی اور سابق وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہ ملنے پر ان کی تین بہنوں علیمہ خان، ڈاکٹر عظمیٰ خان اور نورین خان نے اڈیالہ جیل روڈ پر ایک احتجاجی دھرنا دیا۔ پولیس اور مظاہرین کے درمیان کامیاب مذاکرات کے بعد بالآخر بدھ کے روز یہ طویل دھرنا ختم کر دیا گیا۔
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب پی ٹی آئی کے بانی کی بہنوں کو ایک بار پھر اڈیالہ جیل میں اپنے بھائی سے ملاقات کی اجازت دینے سے انکار کر دیا گیا۔ اس سے ایک ہفتہ قبل راولپنڈی پولیس نے عمران خان کی بہنوں کو حراست میں بھی لیا تھا۔
ملاقات سے انکار اور راستوں کی بندش
منگل کے روز، پی ٹی آئی کے کئی سینئر رہنماؤں بشمول علیمہ خان، ڈاکٹر عظمیٰ، نورین خان، بیرسٹر گوہر علی خان، سلمان اکرم راجہ اور شیخ وقاص اکرم کو جیل کی طرف جانے کی کوشش کے دوران پولیس نے روک لیا تھا۔
- فیکٹری چوکی: عمران خان کی بہنوں کو فیکٹری چوکی پر روکا گیا جہاں انہوں نے فوری طور پر احتجاجی دھرنا شروع کر دیا۔
- دہگل چوکی: دیگر پارٹی رہنماؤں کو دہگل چوکی پر بلاک کیا گیا۔
مظاہرین نے ملاقات کی اجازت ملنے تک دھرنا جاری رکھنے کا مطالبہ کیا، نعرے بازی کی اور جیل کی طرف مارچ کرنے کی کوشش کی جسے پولیس نے روک دیا۔ اس احتجاج میں قومی اور صوبائی اسمبلی کے منتخب اراکین سمیت پارٹی کارکنان کی ایک بڑی تعداد نے یکجہتی کا اظہار کیا۔
علیمہ خان کی تنقید اور آئینی حقوق کا مطالبہ
دھرنے کے دوران میڈیا سے بات کرتے ہوئے علیمہ خان نے واضح کیا کہ ملاقات کی اجازت ملنے تک یہ احتجاج جاری رہے گا۔ انہوں نے پی ٹی آئی کے بانی کو قید تنہائی میں رکھنے کی مذمت کرتے ہوئے اسے “غیر آئینی اور غیر قانونی” قرار دیا۔
دوسری بہن نورین خان نے اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خاندان عمران خان کی موجودہ صحت کے بارے میں بھی بے خبر ہے اور ایک مختصر ملاقات کی اجازت بھی ناانصافی کے ساتھ نہیں دی جا رہی۔
بیرسٹر سلمان اکرم راجہ نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ “ہم اصولوں کے ساتھ کھڑے ہیں، ہم بہنوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور کھڑے رہیں گے۔ ہمارے سامنے بندوقوں والے ہیں، ہم نہتے اصول کی طاقت کے ساتھ کھڑے ہیں اور تاریخ گواہ ہے بالآخر اصول جیتتا ہے۔” انہوں نے زور دیا کہ عوام عمران خان کو رہا کروائیں گے اور ملک میں آئین کی حکمرانی ہوگی یا بربریت کی، اس کا فیصلہ عوام کریں گے۔
مذاکرات اور دھرنے کا اختتام
پولیس حکام نے پی ٹی آئی رہنماؤں جیسے سینٹر علامہ راجہ ناصر عباس، سلمان اکرم راجہ اور شاہد خٹک کے ساتھ مذاکرات شروع کیے۔ کامیاب بات چیت اور حکام کی جانب سے یقین دہانی کے بعد بانی کی بہنوں اور پارٹی رہنماؤں نے فیکٹری چوکی پر اپنا دھرنا ختم کر دیا اور پرامن طور پر واپس لوٹ گئے۔
تحریک تحفظ آئین پاکستان کے ڈپٹی چیئرمین علامہ راجہ ناصر عباس نے حکام کو خبردار کیا کہ پاکستانی قوم کے صبر کا امتحان نہ لیا جائے، اور کہا کہ اگر تمام راستے بند کر دیے گئے تو لوگ سڑکوں پر آ کر انقلاب لائیں گے۔
