google-site-verification=aZNfMycu8K7oF6lNUgjpjoa8ZAyM0qfHriwatL8flQ4
india shot down pakistani jets

حال ہی میں بھارتی فضائیہ نے ایک نیا اور بے بنیاد دعویٰ کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ مئی کے مہینے میں پاکستان کی فضائیہ کے چھ طیارے مار گرائے گئے۔ یہ دعویٰ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بھارت اور پاکستان کے درمیان کئی ہفتوں سے حالات کشیدہ ہیں اور دونوں ممالک کی فوجیں سرحد پر ہائی الرٹ پر ہیں۔ اس دعوے کے ساتھ ہی ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے، کیونکہ بھارتی فضائیہ اس دعوے کی تصدیق کے لیے کوئی بھی ٹھوس ثبوت فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے۔ یہ دعویٰ نہ صرف غیر مصدقہ ہے بلکہ یہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب دونوں ممالک کے درمیان فوجی تناؤ پہلے ہی عروج پر ہے۔

دعویٰ کی تفصیلات اور اس پر اٹھنے والے سوالات

بھارتی فضائیہ کے ایک ترجمان نے ایک پریس بریفنگ میں اس دعوے کا اعلان کیا، جس میں کہا گیا کہ مئی کے دوران پاکستانی فضائیہ کے چھ طیارے بھارتی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے کی کوشش کر رہے تھے، جنہیں کامیابی کے ساتھ مار گرایا گیا۔ پریس بریفنگ میں یہ بھی کہا گیا کہ ان طیاروں کو مار گرانے کے لیے بھارتی فضائیہ کے جدید ترین لڑاکا طیاروں کا استعمال کیا گیا۔ تاہم، جب اس دعوے کے ثبوت کے طور پر کوئی تصاویر، ویڈیوز یا ریڈار کے اعداد و شمار طلب کیے گئے، تو ترجمان کوئی بھی ثبوت فراہم نہیں کر سکے۔

  • ثبوت کی عدم موجودگی: سب سے بڑا سوال جو اس دعوے پر اٹھتا ہے وہ یہ ہے کہ بھارتی فضائیہ نے اب تک کوئی بھی قابلِ اعتبار ثبوت کیوں فراہم نہیں کیا؟ کسی بھی فضائی جنگ یا جھڑپ میں، طیاروں کو مار گرانے کے بعد ان کے ملبے، بلیک باکس یا پائلٹ کے باقیات کا ملنا عام بات ہے۔ لیکن اس معاملے میں بھارتی حکام نے نہ تو کسی ملبے کا ذکر کیا اور نہ ہی کوئی اور ثبوت فراہم کیا۔
  • پاکستانی ردعمل: پاکستان کی فضائیہ نے فوری طور پر اس دعوے کو مکمل طور پر مسترد کر دیا ہے۔ پاکستان کے اعلیٰ فوجی حکام نے اسے “بھارتی پروپیگنڈے کی ایک اور ناکام کوشش” قرار دیا ہے۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ مئی کے مہینے میں ان کا کوئی بھی طیارہ نہ تو حادثے کا شکار ہوا اور نہ ہی مار گرایا گیا۔ اس کے علاوہ، پاکستان نے عالمی میڈیا کو بھی یہ اطلاع دی ہے کہ یہ دعویٰ بالکل بے بنیاد ہے۔
  • بین الاقوامی ردعمل: اس دعوے پر بین الاقوامی برادری نے بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ کئی فوجی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے بھارتی دعوے کی تصدیق کے لیے ثبوت کی عدم موجودگی پر سوالات اٹھائے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ایسے حساس دعوے، خاص طور پر جوہری طاقت رکھنے والے دو ممالک کے درمیان، بغیر کسی ٹھوس ثبوت کے نہیں کیے جانے چاہیے۔

بھارت کا یہ دعویٰ کیوں؟ پسِ پردہ کیا وجوہات ہیں؟

بھارت کا یہ دعویٰ کئی سوالات کو جنم دیتا ہے۔ یہ دعویٰ اچانک اور اتنے عرصے بعد کیوں کیا گیا؟ اس کے پیچھے کیا مقاصد ہو سکتے ہیں؟

ماہرین کے مطابق، اس دعوے کے پیچھے کئی وجوہات ہو سکتی ہیں:

  1. اندرونی سیاسی دباؤ: بھارت میں اس وقت داخلی سطح پر سیاسی دباؤ بہت زیادہ ہے۔ حکومت کو کئی محاذوں پر تنقید کا سامنا ہے، اور ایسا لگتا ہے کہ اس طرح کے دعوے عوام کی توجہ ہٹانے کے لیے کیے جاتے ہیں۔
  2. فوجی حوصلہ افزائی: بھارتی فوج کئی ناکامیوں کے بعد دباؤ میں ہے۔ ایسے دعوے فوجیوں کا حوصلہ بلند کرنے کے لیے کیے جاتے ہیں، خواہ وہ حقیقت پر مبنی ہوں یا نہ ہوں۔
  3. عوامی رائے کو بدلنا: بھارتی میڈیا میں پاکستان کے خلاف مسلسل پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے۔ اس دعوے کے ذریعے بھارت کی حکومت اور فوج پاکستان کے خلاف عوام کی رائے کو مزید سخت کرنا چاہتی ہے۔

2019 کا واقعہ اور اب کا دعویٰ: کیا کوئی مماثلت ہے؟

یہ پہلا موقع نہیں ہے جب بھارت نے پاکستان کے خلاف ایسے بے بنیاد دعوے کیے ہیں۔ 2019 میں بھی پلوامہ حملے کے بعد بھارتی فضائیہ نے پاکستان کی فضائی حدود میں گھس کر ایک آپریشن کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ اس وقت بھی بھارت نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے پاکستان کے ایک ایف 16 طیارے کو مار گرایا ہے، جبکہ پاکستان نے اس دعوے کو مسترد کر دیا تھا۔ بعد میں، امریکی جریدوں اور فوجی ذرائع نے بھی تصدیق کی کہ پاکستان کا کوئی بھی طیارہ مار نہیں گرایا گیا تھا۔ اس کے برعکس، بھارتی فضائیہ کو اپنا ایک طیارہ خود ہی مار گرانا پڑا تھا۔

یہ نیا دعویٰ بھی 2019 کے واقعے سے مماثلت رکھتا ہے، جہاں بغیر کسی ثبوت کے بڑے دعوے کیے جا رہے ہیں۔ یہ رجحان نہ صرف غیر ذمہ دارانہ ہے بلکہ یہ خطے کے امن و استحکام کے لیے بھی خطرہ ہے۔

خلاصہ: خطے میں کشیدگی اور غیر ذمہ دارانہ رویہ

بھارت کا یہ نیا دعویٰ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب خطے میں امن کی اشد ضرورت ہے۔ ایسے غیر مصدقہ اور بے بنیاد دعوے نہ صرف دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کو بڑھاتے ہیں بلکہ عالمی برادری میں بھی تشویش کا باعث بنتے ہیں۔ اگر بھارت کے پاس اپنے دعوے کی حمایت کے لیے کوئی ثبوت ہے، تو اسے فوری طور پر عالمی برادری کے سامنے پیش کرنا چاہیے۔ بصورت دیگر، اسے ایسے غیر ذمہ دارانہ بیانات دینے سے گریز کرنا چاہیے جو خطے کے امن کو داؤ پر لگا سکتے ہیں۔ امن کا راستہ ہمیشہ ثبوت اور شفافیت سے ہو کر گزرتا ہے۔

صفراوادی‘: انڈونیشیا کا وہ ’مقدس غار جہاں مکہ تک پہنچانے والی خفیہ سرنگ‘ موجود ہے جعفر ایکسپریس کے مسافروں نے کیا دیکھا؟ سی ڈی اے ہسپتال میں لفٹ خراب ٹریفک پولیس جدید طریقہ واردات