google-site-verification=aZNfMycu8K7oF6lNUgjpjoa8ZAyM0qfHriwatL8flQ4
IMG-20250531-WA0315

اسلام آباد (بیورو رپورٹ)

بھارتی فضائیہ، جو کہ خطے میں ایک بڑی اور بظاہر مضبوط عسکری قوت کے طور پر جانی جاتی ہے، حالیہ برسوں میں تربیتی اور آپریشنل شعبوں میں شرمناک ناکامیوں کا سامنا کر رہی ہے۔ اندرونی طور پر یہ فضائیہ ناکامیوں، تکنیکی خرابیوں اور غیر پیشہ ورانہ تربیت کا شکار ہے، جس کے نتیجے میں طیاروں کے حادثات کی شرح میں تشویشناک اضافہ ہوا ہے۔ یہ صورتحال نہ صرف بھارتی فضائیہ کی آپریشنل صلاحیتوں پر سنگین سوالات اٹھا رہی ہے بلکہ خطے میں طاقت کے توازن اور بھارت کی عسکری حکمت عملی پر بھی گہرے اثرات مرتب کر رہی ہے۔ گزشتہ دو سالوں کے دوران پیش آنے والے متعدد حادثات اور خاص طور پر 6-7 مئی کو پاک فضائیہ کے ساتھ ہونے والے “معرکہ حق” میں بھارتی طیاروں کی تباہی نے اس فضائیہ کی اندرونی خامیوں کو بے نقاب کر دیا ہے۔ یہ تفصیلی تجزیہ بھارتی فضائیہ کو درپیش چیلنجز، حالیہ حادثات کی تفصیلات، ان کے مضمرات اور اس کے علاقائی سلامتی پر ممکنہ اثرات پر روشنی ڈالے گا۔

بھارتی فضائیہ کی اندرونی ناکامیاں: ایک تشویشناک تصویر

بھارتی فضائیہ کا دعویٰ ہے کہ وہ ایک جدید اور طاقتور فضائی قوت ہے، لیکن زمینی حقائق اس کے برعکس ہیں۔ اندرونی رپورٹس اور حالیہ حادثات کا سلسلہ اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ بھارتی فضائیہ بنیادی ڈھانچے، تربیت، اور آپریشنل تیاری کے لحاظ سے شدید مسائل کا شکار ہے۔ یہ مسائل صرف تکنیکی خرابیوں تک محدود نہیں بلکہ اس میں غیر معیاری تربیت، پرزوں کی کمی، پرانے طیاروں کا استعمال، اور شاید ایک غیر پیشہ ورانہ ثقافت بھی شامل ہے جو فضائی حفاظت کے اصولوں کو نظر انداز کرتی ہے۔

تکنیکی خرابیاں کسی بھی فضائیہ کے لیے ایک چیلنج ہوتی ہیں، لیکن بھارتی فضائیہ میں ان کی کثرت اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ یا تو دیکھ بھال کے نظام میں خامیاں ہیں، یا پرزوں کی فراہمی میں مسائل ہیں، یا پھر طیاروں کی عمر پوری ہو چکی ہے اور انہیں ریٹائر کرنے کے بجائے استعمال کیا جا رہا ہے۔ خاص طور پر پرانے روسی ساختہ مگ طیارے، جنہیں “اڑتے تابوت” بھی کہا جاتا ہے، بھارتی فضائیہ کے لیے مسلسل سر درد بنے ہوئے ہیں۔ اگرچہ بھارت نے حال ہی میں فرانس سے رافیل جیسے جدید طیارے حاصل کیے ہیں، لیکن ان کی دیکھ بھال اور پائلٹوں کی تربیت کا معیار بھی سوالیہ نشان بن چکا ہے، جیسا کہ حالیہ واقعات سے ظاہر ہوتا ہے۔

غیر پیشہ ورانہ تربیت بھی حادثات کی ایک بڑی وجہ ہے۔ پائلٹوں کی ناکافی تربیت، فضائی مشقوں میں حفاظتی پروٹوکولز کی خلاف ورزی، اور دباؤ میں غلط فیصلے کرنے کی صلاحیت میں کمی جیسے عوامل حادثات کا باعث بنتے ہیں۔ ایک مضبوط فضائیہ کے لیے پائلٹوں کی تربیت کا معیار عالمی معیار کے مطابق ہونا چاہیے، لیکن بھارتی فضائیہ میں یہ معیار مسلسل گرتا دکھائی دے رہا ہے۔

گزشتہ دو سالوں کے دوران بھارتی فضائیہ کے اہم حادثات: ایک نظر

گزشتہ دو سالوں کے دوران بھارتی فضائیہ کو متعدد شرمناک حادثات کا سامنا کرنا پڑا ہے، جو اس کی اندرونی خامیوں کو مزید نمایاں کرتے ہیں۔ یہ حادثات نہ صرف قیمتی جانوں کے ضیاع کا باعث بنے ہیں بلکہ بھارتی فضائیہ کے جنگی اثاثوں کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔

  • 2 اپریل 2025: جام نگر کے قریب جگوار لڑاکا طیارے کا حادثہ:بھارتی فضائیہ کا ایک جگوار لڑاکا طیارہ جام نگر کے قریب گر کر تباہ ہو گیا، جس کے نتیجے میں پائلٹ بھی ہلاک ہو گیا۔ جگوار ایک پرانا لیکن اب بھی استعمال ہونے والا لڑاکا طیارہ ہے، اور اس کا حادثہ دیکھ بھال کے مسائل یا پائلٹ کی غلطی کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ یہ حادثہ فضائیہ کے لیے ایک بڑا دھچکا تھا، کیونکہ اس میں ایک قیمتی پائلٹ کی جان ضائع ہوئی۔
  • 7 مارچ 2025: ایک ہی دن میں دو بڑے حادثات:بھارتی فضائیہ کو 7 مارچ 2025 کو ایک ہی دن میں دو بڑے حادثات کا سامنا کرنا پڑا، جو اس کی آپریشنل خامیوں کی انتہا کو ظاہر کرتا ہے۔ ایک ہی دن میں دو الگ الگ حادثات کا ہونا فضائیہ کے لیے ایک سنگین صورتحال ہے اور یہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ حفاظتی اقدامات اور آپریشنل پروٹوکولز میں شدید خامیاں موجود ہیں۔ ان حادثات کی تفصیلات اگرچہ مکمل طور پر دستیاب نہیں ہیں، لیکن ایک ہی دن میں دو واقعات کا رونما ہونا اس بات کا ثبوت ہے کہ بھارتی فضائیہ کو اندرونی طور پر بڑے مسائل کا سامنا ہے۔
  • نومبر 2024: آگرہ کے قریب مگ 29 کا حادثہ:نومبر 2024 میں آگرہ کے قریب ایک مگ 29 تربیتی پرواز کے دوران فنی خرابی کے باعث گر کر تباہ ہو گیا۔ مگ 29، اگرچہ مگ 21 سے زیادہ جدید ہے، لیکن یہ بھی ایک پرانا طیارہ ہے جسے بھارتی فضائیہ میں طویل عرصے سے استعمال کیا جا رہا ہے۔ تربیتی پرواز کے دوران فنی خرابی کا مطلب ہے کہ یا تو طیارے کی دیکھ بھال میں کمی تھی، یا پھر پائلٹ کو ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کی تربیت ناکافی تھی۔
  • اکتوبر 2024: بہار میں اے ایل ایچ ہیلی کاپٹر کا حادثہ:اکتوبر 2024 میں ایک اے ایل ایچ (ایڈوانسڈ لائٹ ہیلی کاپٹر) ہیلی کاپٹر انجن فیل ہونے کے باعث بہار میں حادثے کا شکار ہوا۔ یہ ہیلی کاپٹر بھارتی ساختہ ہے اور اسے نسبتاً جدید سمجھا جاتا ہے۔ انجن کی خرابی ایک سنگین تکنیکی مسئلہ ہے جو ہیلی کاپٹر کے ڈیزائن یا اس کی دیکھ بھال کے معیار پر سوال اٹھاتا ہے۔ اس حادثے میں ہیلی کاپٹر کو شدید نقصان پہنچا اور ہنگامی لینڈنگ کرنی پڑی۔
  • جون 2024: ناسک، مہاراشٹرا میں سخوئی طیارے کا حادثہ:جون 2024 میں ناسک، مہاراشٹرا میں بھارتی فضائیہ کا ایک سخوئی طیارہ تربیتی پرواز کے دوران گر کر تباہ ہو گیا۔ سخوئی 30 ایم کے آئی بھارتی فضائیہ کا سب سے جدید اور اہم لڑاکا طیارہ ہے، اور اس کا حادثہ انتہائی تشویشناک ہے۔ یہ حادثہ ظاہر کرتا ہے کہ صرف پرانے طیارے ہی نہیں بلکہ جدید طیارے بھی بھارتی فضائیہ میں محفوظ نہیں ہیں۔ یہ یا تو پائلٹ کی غلطی، یا تکنیکی خرابی، یا پھر دونوں کا نتیجہ ہو سکتا ہے۔
  • 3 اپریل 2024: لداخ میں اپاچی ہیلی کاپٹر کو نقصان:3 اپریل 2024 کو لداخ میں ایک آپریشنل تربیتی مشن کے دوران بھارتی فضائیہ کے اپاچی ہیلی کاپٹر کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔ اپاچی ایک جدید امریکی ساختہ اٹیک ہیلی کاپٹر ہے جسے بھارت نے حال ہی میں حاصل کیا ہے۔ ایک جدید اور مہنگے ہیلی کاپٹر کو تربیتی مشن کے دوران نقصان پہنچنا اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ تربیت کے معیار یا آپریٹنگ پروٹوکولز میں شدید خامیاں موجود ہیں۔
  • 12 مارچ 2024: راجستھان میں لائٹ کامبیٹ ایئرکرافٹ کا حادثہ:12 مارچ 2024 کو بھارتی فضائیہ کا ایک لائٹ کامبیٹ ایئرکرافٹ راجستھان کے علاقے میں تربیتی پرواز کے دوران گر کر تباہ ہو گیا۔ یہ طیارہ بھی بھارتی فضائیہ کے لیے ایک اہم اثاثہ ہے، اور اس کا حادثہ تربیتی شعبے میں درپیش مسائل کو مزید اجاگر کرتا ہے۔
  • 13 فروری 2024: مغربی بنگال میں ہاک ایم کے-132 تربیتی طیارے کا حادثہ:13 فروری 2024 کو بھارتی فضائیہ کا ہاک ایم کے-132 تربیتی طیارہ مغربی بنگال میں گر کر تباہ ہو گیا۔ ہاک ایک جدید تربیتی طیارہ ہے جسے پائلٹوں کو لڑاکا طیاروں کی تربیت دینے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ تربیتی طیارے کا حادثہ پائلٹوں کی تربیت کے معیار پر براہ راست سوال اٹھاتا ہے اور یہ ظاہر کرتا ہے کہ فضائیہ میں بنیادی سطح پر ہی مسائل موجود ہیں۔

معرکہ حق: آپریشنل صلاحیت کی خامیاں بے نقاب

ان تربیتی حادثات کے ساتھ ساتھ، 6-7 مئی کو ہونے والے “معرکہ حق” میں پاک فضائیہ کے ہاتھوں بھارتی فضائیہ کو جو شرمناک شکست ہوئی، اس نے بھارتی فضائیہ کی آپریشنل صلاحیت کی خامیوں کو بھی ظاہر کر دیا۔ اس معرکے میں پاک فضائیہ نے بھارتی فضائیہ کے 6 طیارے مار گرائے، جن میں 3 جدید رافیل بھی شامل تھے۔ رافیل طیارے بھارتی فضائیہ کے سب سے نئے اور مہنگے ترین اثاثے ہیں، اور ان کی تباہی اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ بھارتی فضائیہ نہ صرف تربیتی بلکہ حقیقی آپریشنل سطح میں بھی بری طرح ناکام ثابت ہوئی۔

یہ واقعہ بھارتی فضائیہ کی عسکری حکمت عملی پر اہم سوالات اٹھا رہا ہے۔ ایک ایسی فضائیہ جو اپنے سب سے جدید طیارے بھی محفوظ نہیں رکھ سکتی اور حقیقی جنگی صورتحال میں اتنے بڑے پیمانے پر نقصان اٹھاتی ہے، اس کی جنگی تیاری اور صلاحیت پر سنجیدہ خدشات پیدا ہوتے ہیں۔ یہ واقعہ بھارت کے دفاعی نظام میں گہری خامیوں کی نشاندہی کرتا ہے، جو اس کے علاقائی عزائم اور جنگی صلاحیت کے دعوؤں کو کھوکھلا ثابت کرتا ہے۔

بھارتی فضائیہ کی ناکامیوں کے مضمرات

بھارتی فضائیہ کے طیاروں کا اس طرح تباہ ہونا اور تربیتی و آپریشنل شعبوں میں مسلسل ناکامیاں کئی اہم مضمرات رکھتی ہیں:

  1. پائلٹوں کا مورال اور اعتماد: مسلسل حادثات پائلٹوں کے مورال اور اعتماد کو بری طرح متاثر کرتے ہیں۔ جب پائلٹ یہ جانتے ہیں کہ ان کے طیارے محفوظ نہیں ہیں یا تربیت کا معیار ناکافی ہے، تو ان کی کارکردگی اور جنگی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔
  2. جنگی صلاحیت میں کمی: طیاروں کی تباہی اور پائلٹوں کا ضیاع بھارتی فضائیہ کی جنگی صلاحیت کو کمزور کرتا ہے۔ ہر حادثہ ایک قیمتی اثاثے اور ایک تربیت یافتہ پائلٹ کا نقصان ہے، جس کی تلافی میں وقت اور وسائل لگتے ہیں۔
  3. دفاعی بجٹ پر بوجھ: تباہ شدہ طیاروں کی مرمت یا نئے طیاروں کی خریداری پر بھاری دفاعی بجٹ خرچ ہوتا ہے، جو بھارت کی معیشت پر مزید بوجھ ڈالتا ہے۔
  4. علاقائی طاقت کا توازن: ایک کمزور بھارتی فضائیہ خطے میں طاقت کے توازن کو متاثر کرتی ہے۔ پاکستان جیسے پڑوسی ممالک کے لیے یہ صورتحال ایک اہم دفاعی فائدہ فراہم کرتی ہے۔
  5. عالمی ساکھ پر اثر: بھارتی فضائیہ کی مسلسل ناکامیاں اس کی عالمی ساکھ کو بھی نقصان پہنچاتی ہیں۔ یہ اس کی دفاعی صلاحیتوں پر عالمی برادری میں شکوک و شبہات پیدا کرتی ہے۔
  6. سرمایہ کاری اور ٹیکنالوجی کی منتقلی: اگر بھارتی فضائیہ اپنی خامیوں کو دور کرنے میں ناکام رہتی ہے تو مستقبل میں اسے جدید ٹیکنالوجی کی منتقلی اور دفاعی معاہدوں میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ کوئی بھی ملک اپنے جدید دفاعی نظام ایک ایسی فضائیہ کو نہیں دینا چاہے گا جو انہیں محفوظ رکھنے یا مؤثر طریقے سے استعمال کرنے کی صلاحیت نہ رکھتی ہو۔
  7. سیکیورٹی کے خدشات: بار بار ہونے والے حادثات نہ صرف فضائیہ کے لیے بلکہ عام شہریوں کے لیے بھی سیکیورٹی کے خدشات پیدا کرتے ہیں، خاص طور پر جب طیارے رہائشی علاقوں کے قریب گرتے ہیں۔

ناکامیوں کی وجوہات: ایک گہرا تجزیہ

بھارتی فضائیہ کی ان ناکامیوں کی کئی گہری وجوہات ہو سکتی ہیں:

  • پرانے طیاروں کا استعمال: بھارتی فضائیہ اب بھی بڑی تعداد میں پرانے روسی ساختہ طیارے استعمال کر رہی ہے جن کی عمر پوری ہو چکی ہے۔ ان طیاروں کی دیکھ بھال مشکل اور مہنگی ہے، اور ان میں فنی خرابیوں کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔
  • ناقص دیکھ بھال اور لاجسٹکس: طیاروں کی ناکافی دیکھ بھال، پرزوں کی کمی، اور لاجسٹیکل مسائل بھی حادثات کا باعث بنتے ہیں۔ ممکنہ طور پر دیکھ بھال کے پروٹوکولز میں خامیاں ہیں یا فنڈز کی کمی کی وجہ سے طیاروں کو مناسب دیکھ بھال نہیں مل رہی۔
  • پائلٹوں کی تربیت کا معیار: پائلٹوں کی تربیت کا معیار عالمی معیار سے کم ہو سکتا ہے۔ پرواز کے اوقات میں کمی، جدید سمیلیٹرز کی کمی، اور دباؤ میں پرفارم کرنے کی تربیت میں خامیاں پائلٹوں کی غلطیوں کا باعث بن سکتی ہیں۔
  • دفاعی خریداری میں بدعنوانی: بھارت میں دفاعی خریداری میں بدعنوانی کے الزامات عام ہیں۔ اگر دفاعی سودوں میں شفافیت کا فقدان ہو تو اس کا براہ راست اثر آلات کے معیار اور دیکھ بھال پر پڑتا ہے۔
  • سیاسی دباؤ اور آپریشنل اوورلوڈ: فضائیہ پر سیاسی دباؤ اور آپریشنل اوورلوڈ بھی حادثات کا باعث بن سکتا ہے۔ ممکن ہے کہ فضائیہ کو اپنی صلاحیت سے زیادہ آپریشنل مشن انجام دینے پڑ رہے ہوں، جس سے پائلٹوں اور طیاروں پر دباؤ بڑھتا ہے۔
  • سیفٹی کلچر کا فقدان: ایک مضبوط سیفٹی کلچر کسی بھی فضائیہ کے لیے ضروری ہے۔ اگر سیفٹی پروٹوکولز کو نظر انداز کیا جائے یا ان پر سختی سے عمل نہ کیا جائے تو حادثات کی شرح میں اضافہ ہوتا ہے۔

آگے کا راستہ: اصلاحات کی ضرورت

بھارتی فضائیہ کو اپنی موجودہ صورتحال سے نکلنے کے لیے فوری اور جامع اصلاحات کی ضرورت ہے۔ ان اصلاحات میں شامل ہونا چاہیے:

  • پرانے طیاروں کی ریٹائرمنٹ: پرانے اور غیر محفوظ طیاروں کو فوری طور پر ریٹائر کیا جائے اور ان کی جگہ جدید اور محفوظ طیارے شامل کیے جائیں۔
  • دیکھ بھال کے نظام میں بہتری: طیاروں کی دیکھ بھال کے نظام کو جدید بنایا جائے، پرزوں کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے، اور دیکھ بھال کے عملے کی تربیت کو بہتر بنایا جائے۔
  • پائلٹوں کی تربیت کا معیار: پائلٹوں کی تربیت کے معیار کو عالمی معیار کے مطابق لایا جائے، جدید سمیلیٹرز کا استعمال کیا جائے، اور پرواز کے اوقات میں اضافہ کیا جائے۔
  • شفاف خریداری: دفاعی خریداری کے عمل کو شفاف بنایا جائے تاکہ معیاری آلات اور پرزوں کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے۔
  • سیفٹی کلچر کا فروغ: فضائیہ میں ایک مضبوط سیفٹی کلچر کو فروغ دیا جائے جہاں حفاظتی پروٹوکولز پر سختی سے عمل کیا جائے۔
  • تحقیقات اور احتساب: ہر حادثے کی گہرائی سے تحقیقات کی جائے اور ذمہ داروں کا احتساب کیا جائے تاکہ مستقبل میں ایسی غلطیوں سے بچا جا سکے۔

حتمی نتیجہ

بھارتی فضائیہ کو تربیتی اور آپریشنل شعبوں میں جس شرمناک ناکامی کا سامنا ہے، وہ اس کی عسکری حکمت عملی اور دفاعی صلاحیتوں پر ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔ گزشتہ دو سالوں کے دوران طیاروں کے متعدد حادثات اور خاص طور پر پاک فضائیہ کے ہاتھوں “معرکہ حق” میں ہونے والا نقصان اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ بھارتی فضائیہ اندرونی طور پر شدید مسائل کا شکار ہے۔ یہ صورتحال نہ صرف بھارت کے دفاعی عزائم کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے بلکہ خطے میں طاقت کے توازن کو بھی متاثر کرتی ہے۔

بھارتی فضائیہ کو فوری اور جامع اصلاحات کی ضرورت ہے تاکہ وہ اپنی صلاحیتوں کو بہتر بنا سکے اور اپنی ساکھ کو بحال کر سکے۔ بصورت دیگر، یہ حادثات اور ناکامیاں مستقبل میں اس کے لیے مزید سنگین مسائل پیدا کر سکتی ہیں۔ پاکستان کے لیے یہ صورتحال ایک دفاعی فائدہ فراہم کرتی ہے، لیکن ایک مستحکم خطے کے لیے یہ ضروری ہے کہ تمام فضائی افواج پیشہ ورانہ مہارت اور حفاظتی معیارات کو برقرار رکھیں۔ بھارتی فضائیہ کی موجودہ حالت اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ اسے اپنے بنیادی ڈھانچے، تربیت، اور آپریشنل پروٹوکولز پر سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ اپنی اندرونی خامیوں کو دور کر سکے اور ایک مؤثر فضائی قوت کے طور پر اپنا کردار ادا کر سکے۔

صفراوادی‘: انڈونیشیا کا وہ ’مقدس غار جہاں مکہ تک پہنچانے والی خفیہ سرنگ‘ موجود ہے جعفر ایکسپریس کے مسافروں نے کیا دیکھا؟ سی ڈی اے ہسپتال میں لفٹ خراب ٹریفک پولیس جدید طریقہ واردات