google-site-verification=aZNfMycu8K7oF6lNUgjpjoa8ZAyM0qfHriwatL8flQ4
Indian Earth Observation mission failed

سری ہری کوٹا، بھارت – انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (اسرو) کا نیا ارتھ آبزرویشن سیٹلائٹ (EOS-09) کو مدار میں بھیجنے کا مشن اتوار کے روز ناکام ہو گیا۔ لانچ وہیکل، پولر سیٹلائٹ لانچ وہیکل (PSLV-C61)، پرواز کے تیسرے مرحلے میں ایک تکنیکی خرابی کا شکار ہو گیا، جس کی وجہ سے سیٹلائٹ کو اس کے مطلوبہ مدار میں داخل کرنے میں ناکامی ہوئی۔

اسرو کے سربراہ، ایس. سومناتھ نے اس ناکامی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ “PSLV-C61 مشن کے تیسرے مرحلے کے دوران، موٹر کیس کے چیمبر پریشر میں کمی واقع ہوئی. اس کمی کی وجہ سے مشن اپنے حتمی مقصد تک نہیں پہنچ سکا۔”

یہ مشن جنوبی بھارت کے سری ہری کوٹا میں واقع ستیش دھون اسپیس سینٹر سے شروع کیا گیا تھا۔ EOS-09 ایک جدید ترین ارتھ آبزرویشن سیٹلائٹ تھا جس کا مقصد زراعت، جنگلات، پانی کے وسائل اور آفات کے انتظام کے لیے اہم ڈیٹا فراہم کرنا تھا۔

مشن کی تفصیلات

  • لانچ وہیکل: پولر سیٹلائٹ لانچ وہیکل (PSLV-C61)
  • سیٹلائٹ: ارتھ آبزرویشن سیٹلائٹ (EOS-09)
  • لانچ سائٹ: ستیش دھون اسپیس سینٹر، سری ہری کوٹا، بھارت
  • مقصد: زراعت، جنگلات، پانی کے وسائل اور آفات کے انتظام کے لیے ڈیٹا فراہم کرنا
  • ناکامی کی وجہ: پرواز کے تیسرے مرحلے میں موٹر کیس کے چیمبر پریشر میں کمی

بھارت کی خلائی تاریخ

بھارت 1960 کی دہائی سے خلائی تحقیق میں ایک فعال کھلاڑی رہا ہے. اسرو نے نہ صرف اپنے مقاصد کے لیے بلکہ دوسرے ممالک کے لیے بھی متعدد کامیاب سیٹلائٹ لانچ کیے ہیں. 2014 میں، بھارت مریخ کے گرد مدار میں کامیابی کے ساتھ ایک سیٹلائٹ بھیجنے والا پہلا ایشیائی ملک بن گیا تھا۔

تاہم، بھارت کے خلائی پروگرام کو حالیہ برسوں میں کچھ دھچکے لگے ہیں. 2013 سے، بھارت نے 11 مشن خلا میں بھیجے ہیں، جن میں سے کچھ ناکام رہے ہیں۔ ان میں چند اہم مشن یہ ہیں:

  • چندریان-2 (2019): قمری مشن کا لینڈر چاند کی سطح پر کریش ہو گیا۔
  • GSLV-F10 (2021): ایک جیو سنکرونس سیٹلائٹ لانچ وہیکل (GSLV) مشن، ایک تکنیکی خرابی کی وجہ سے ناکام ہو گیا۔
  • SSLV-D1 (2022): اسمال سیٹلائٹ لانچ وہیکل (SSLV) کا پہلا آزمائشی پرواز جزوی طور پر ناکام رہا۔

مشن کے مضمرات

EOS-09 مشن کی ناکامی بھارت کے خلائی پروگرام کے لیے ایک دھچکا ہے، لیکن یہ ملکی خلائی صلاحیتوں پر بھی سوالات اٹھاتی ہے۔ اسرو کو اب اس ناکامی کی وجوہات کی مکمل تحقیقات کرنی ہوں گی اور مستقبل کے مشنوں کے لیے اصلاحی اقدامات کرنے ہوں گے۔

یہ ناکامی بھارت کے مختلف شعبوں پر بھی اثر انداز کر سکتی ہے جو EOS-09 سے حاصل کردہ ڈیٹا پر انحصار کرتے ہیں. خاص طور پر زراعت اور آفات کے انتظام کے شعبوں میں اس ڈیٹا کی عدم دستیابی اہم مسائل پیدا کر سکتی ہے۔

آگے کا راستہ

اس ناکامی کے باوجود، بھارت کا خلائی پروگرام پختہ عزم کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ اسرو نے مستقبل کے کئی اہم مشنوں کا اعلان کیا ہے، جن میں چندریان-3 قمری مشن اور گگنیان انسانی خلائی پرواز پروگرام شامل ہیں۔

بھارت کی خلائی ایجنسی کو اس ناکامی سے سیکھنے اور اپنی ٹیکنالوجی اور طریقہ کار کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے. اسرو کو اپنی قابل اعتماد لانچ وہیکل کی ساکھ کو بحال کرنے اور خلائی تحقیق میں ایک اہم کھلاڑی کے طور پر اپنی پوزیشن برقرار رکھنے کے لیے سخت محنت کرنی ہوگی۔

صفراوادی‘: انڈونیشیا کا وہ ’مقدس غار جہاں مکہ تک پہنچانے والی خفیہ سرنگ‘ موجود ہے جعفر ایکسپریس کے مسافروں نے کیا دیکھا؟ سی ڈی اے ہسپتال میں لفٹ خراب ٹریفک پولیس جدید طریقہ واردات