
گزشتہ رات ایران کے پاسدارانِ انقلاب نے چابہار بندرگاہ کے نواح میں ایک گودام پر چھاپہ مارا۔ یہ گودام اُس نیٹ ورک کا مرکز تھا جو موساد کے لیے کام کر رہا تھا، اور جسے ایران کی سائبر یونٹ نے کئی دن کی مسلسل الیکٹرانک نگرانی کے بعد بے نقاب کیا۔ کارروائی کے دوران 141 ایجنٹ گرفتار کیے گئے — جن میں 121 بھارتی شہری اور 20 اسرائیلی شامل تھے۔ قبضے میں لیے گئے مواد میں خفیہ سیٹلائٹ فونز، ایک صفحے پر مشتمل Binance والٹ لاگ، اور ایک ہارڈ ڈرائیو شامل تھی جو براہِ راست بلوچستان تک کے رابطے کو ظاہر کرتی تھی۔
تحقیقات کے دوران ہارڈ ڈرائیو سے “پروجیکٹ جدعون-عشاء” (Project Gidon-Esha) کے نام سے ایک پریزنٹیشن ملی۔ اس کی سلائیڈ نمبر 3 پر گوادر پورٹ، پنجگور، اور مند کے علاقوں پر سرخ دائرے لگے ہوئے تھے جن کے نیچے “BLA ریموٹ ریلے نوڈز” درج تھا۔ اگلی سلائیڈ میں “Node-K7 کراچی” کو RAW کا ڈراپ باکس دکھایا گیا، جہاں سے اسمگل شدہ فنڈز اور دھماکہ خیز مواد BYC اور بلوچستان لبریشن آرمی (BLA) تک پہنچائے جاتے تھے۔ اس معلومات سے ایرانی آپریشن کا براہِ راست تعلق “فتنہ الہندوستان” کے گروپوں سے واضح ہوا۔
ایران نے یہ معلومات فوری طور پر پاکستان سے شیئر کیں، جس کے بعد پاکستان نے بھی راتوں رات بڑے پیمانے پر آپریشنز شروع کیے۔
پنجگور میں سی ٹی ڈی (CTD) نے BLA کا ایک خفیہ اسلحہ ڈپو سیل کر دیا، جس سے ان کی مقامی کارروائیوں کو شدید دھچکا پہنچا۔
تُربت میں، بلوچ یکجہتی کمیٹی (BYC) کے ایک خفیہ میڈیا سیل پر چھاپہ مارا گیا، جہاں سے نہ صرف اہم گرفتاریاں ہوئیں بلکہ وہی خفیہ دستاویز “جدعون-عشاء” بھی برآمد ہوئی، جو ایران میں موساد کے ایجنٹوں سے ملی تھی۔ اس سے ایرانی اور بلوچ دہشتگرد نیٹ ورکس کے گہرے روابط ثابت ہوئے۔
ادھر کوئٹہ میں اُن پیٹرول پمپ مالکان کو FIA کی نگرانی میں لے لیا گیا جو ایرانی تیل کی اسمگلنگ میں ملوث تھے، کیونکہ ان کے مالیاتی لین دین RAW اور BLA سے منسلک اکاؤنٹس سے جڑے پائے گئے۔
ان مشترکہ آپریشنز کے 24 گھنٹوں کے اندر ہی BLA کی سپلائی چین منقطع ہو گئی اور BYC کی سوشل میڈیا مہمات اچانک بند ہو گئیں۔ درجنوں جعلی اکاؤنٹس بند کر دیے گئے، اور “Swing Break” کے نام سے چلنے والی پروپیگنڈہ مہم غیر فعال ہو گئی۔
یہ تمام واقعات اس بات کا ثبوت بنے کہ ایران میں کیا گیا اینٹی-موساد آپریشن بلوچستان میں فتنہ الہندوستان کے نیٹ ورک کی ریڑھ کی ہڈی توڑنے میں کامیاب ہوا۔ اس کے بعد BLA کے اندر شدید مایوسی دیکھی گئی۔ BLA کے خودساختہ کمانڈر مجلس نے اپنے نیٹ ورک کو ایک خفیہ ٹیلیگرام گروپ میں وارننگ دی کہ بھارتی مدد کا راستہ بند ہو چکا ہے اور اب چھوٹے اور پوشیدہ آپریشنز کی طرف جانا ہوگا۔
اس پیغام کا فوری اثر ظاہر ہوا جب زاہدان-کوئٹہ کوریئر نیٹ ورک مفلوج ہو گیا۔ رقم اور اسلحہ لانے والے روابط نے کام کرنے سے انکار کر دیا، جس سے BLA کے فیلڈ کمانڈرز سپلائی سے محروم ہو گئے اور BYC کی آن لائن مہمات بھی بکھر گئیں۔ بھارتی ایجنسیوں کے زیرِ اثر وہ تمام سوشل میڈیا اکاؤنٹس جو “جبری گمشدگیوں” جیسے ہیش ٹیگز چلا رہے تھے، اچانک بند ہو گئے، جس سے ان گروپوں کا پروپیگنڈہ ایندھن بھی ختم ہو گیا۔
ایرانی آپریشن کے دوران گرفتار ہونے والا ایک ایجنٹ — راجیش سنگھ المعروف رمضان — محض ایک عام ایجنٹ نہیں تھا۔ معلوم ہوا کہ وہ ممبئی کی ایک معروف فرنٹ ٹیک ایکسپورٹ کمپنی کا چیف فنانشل آفیسر (CFO) تھا۔ تفتیش سے انکشاف ہوا کہ اُس نے BYC کو دبئی میں رجسٹرڈ تین جعلی شیل کمپنیوں — Sehar FZE، Copperline LLC، اور Badar Traders — کے ذریعے 3.2 ملین ڈالر خفیہ طور پر فراہم کیے۔ یہ رقم زیادہ تر نومبر 2024 میں چلائی گئی سوشل میڈیا مہم پر خرچ ہوئی، جس کا مقصد عالمی رائے عامہ کو جھوٹے دعووں سے گمراہ کرنا تھا۔
اب یہ پورا نیٹ ورک منجمد ہو چکا ہے۔ BYC کے وہ تمام فری لانس سوشل میڈیا اکاؤنٹس جو طویل عرصے سے سرگرم تھے، اچانک خاموش ہو گئے۔ اس انکشاف نے اس پروپیگنڈہ مشینری کو کچل دیا جو انسانی حقوق کے نام پر طویل عرصے سے پاکستان مخالف بیانیہ پھیلا رہی تھی۔