google-site-verification=aZNfMycu8K7oF6lNUgjpjoa8ZAyM0qfHriwatL8flQ4
japanese prime minister shigeru ishiba

ٹوکیو: جاپان کے وزیراعظم شیگیرو اشیبا نے عہدہ سنبھالنے کے ایک سال سے بھی کم عرصے کے بعد اپنے استعفے کا اعلان کر دیا ہے۔ ان کا یہ فیصلہ وسط مدتی انتخابات میں حکمران لبرل ڈیموکریٹک پارٹی (LDP) کی دو بڑی شکستوں کے بعد سامنے آیا ہے۔ یہ استعفیٰ ایسے وقت میں دیا گیا ہے جب ان کی پارٹی کے اندرونی مخالفین اگلے ہی دن ان کے خلاف عدم اعتماد کا ووٹ لانے والے تھے۔

اشیبا کے استعفے کے بعد جاپان میں ایک بار پھر قیادت کی دوڑ شروع ہو گئی ہے، جو گزشتہ پانچ سالوں میں تیسرا پارٹی لیڈر شپ مقابلہ ہوگا۔ اس سیاسی عدم استحکام نے ملک کے مستقبل پر کئی سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔

اہم امیدواروں کی فہرست

اب جبکہ LDP پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں اپنی اکثریت کھو چکی ہے، پارٹی کے صدر کا وزیراعظم بننا یقینی نہیں رہا، جس سے اپوزیشن کے کسی رہنما کے وزیراعظم بننے کا ایک ہلکا سا امکان پیدا ہو گیا ہے۔ تاہم، ایل ڈی پی میں نئے رہنما کے لیے کئی نام زیر غور ہیں:

  • سانائے تاکائیچی: وہ جاپان کی پہلی خاتون وزیراعظم بن سکتی ہیں۔ معاشی سلامتی اور داخلی امور کی وزیر رہ چکی ہیں اور قدامت پسند خیالات کی حامل ہیں۔ گزشتہ سال وہ اشیبا سے قیادت کی دوڑ میں ہار گئی تھیں۔
  • شینجیرو کوئزومی: سابق وزیراعظم جونیچیرو کوئزومی کے بیٹے، وہ ملک کے سب سے کم عمر وزیراعظم بن سکتے ہیں۔ وہ اس وقت وزیر زراعت ہیں اور پارٹی کے اندر ایک اصلاح پسند رہنما کی حیثیت رکھتے ہیں۔
  • یوشی ہیکو نوڈا: اپوزیشن جماعت کانسٹیٹیوشنل ڈیموکریٹک پارٹی آف جاپان کے رہنما اور سابق وزیراعظم ہیں۔ ان کی جماعت نے پارلیمنٹ میں اکثریت حاصل کر لی ہے۔

نئے وزیراعظم کے سامنے چیلنجز

جاپان کے نئے رہنما کو کئی مشکل چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا:

  • امریکی تعلقات: امریکہ اور جاپان کے درمیان تعلقات کو متوازن رکھنا ایک اہم چیلنج ہوگا، خاص طور پر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے تحت محصولات اور دفاعی اخراجات جیسے مطالبات کے تناظر میں۔
  • بڑھتی ہوئی مہنگائی: ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی اور زندگی گزارنے کے بڑھتے ہوئے اخراجات ایک بڑا معاشی مسئلہ بنے ہوئے ہیں۔
  • سیاسی بحران: ایک ایسی حکومت کی قیادت کرنا جس نے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں اپنی اکثریت کھو دی ہے، پالیسیوں کے نفاذ اور اہم فیصلوں میں رکاوٹیں پیدا کرے گا۔

ان چیلنجز کے باوجود، ماہرین کا کہنا ہے کہ نئے وزیراعظم کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ مل کر کام کریں تاکہ ملک کو درپیش معاشی اور خارجی پالیسی کے مسائل کو حل کیا جا سکے۔ LDP کے لیے یہ ایک مشکل وقت ہے، اور پارٹی کے اندر موجود دھڑے بندیوں کو ختم کر کے ایک مستحکم قیادت کا انتخاب کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔

صفراوادی‘: انڈونیشیا کا وہ ’مقدس غار جہاں مکہ تک پہنچانے والی خفیہ سرنگ‘ موجود ہے جعفر ایکسپریس کے مسافروں نے کیا دیکھا؟ سی ڈی اے ہسپتال میں لفٹ خراب ٹریفک پولیس جدید طریقہ واردات