google-site-verification=aZNfMycu8K7oF6lNUgjpjoa8ZAyM0qfHriwatL8flQ4
Jet engine

جیٹ انجن، جو آج کے کمرشل ہوائی جہازوں اور فوجی طیاروں کی ریڑھ کی ہڈی ہیں، جدید انجینئرنگ اور ٹیکنالوجی کا ایک بے مثال شاہکار ہیں۔ یہ انجن نہ صرف ہوائی سفر کی رفتار اور کارکردگی میں انقلاب لائے ہیں بلکہ انہوں نے انسانی تاریخ کے سب سے محفوظ سفری موڈ کو بھی ممکن بنایا ہے۔ یہ رپورٹ جیٹ انجن کے بنیادی اصولوں، ان کے اندرونی پیچیدہ نظاموں، اور اس ٹیکنالوجی کے باوجود ہوائی سفر کی غیر معمولی حفاظت پر تفصیلی روشنی ڈالے گی۔

جیٹ پروپلشن کا اصول: پرواز کی بنیاد

جیٹ انجن کا بنیادی کام ‘جیٹ پروپلشن’ کے اصول پر مبنی ہے، جسے نیوٹن کے حرکت کے تیسرے قانون (ہر عمل کا ایک برابر اور مخالف رد عمل ہوتا ہے) سے سمجھا جا سکتا ہے۔ یہ انجن ہوا کو طاقتور طریقے سے اندر کھینچتے ہیں، اسے کمپریس کرتے ہیں، ایندھن کے ساتھ ملا کر جلاتے ہیں، اور پھر اس تیزی سے پھیلتی ہوئی گرم گیسوں کو انتہائی تیز رفتار سے پیچھے کی طرف خارج کرتے ہیں۔ اس عمل سے پیدا ہونے والی قوت (تھرسٹ) طیارے کو آگے کی طرف دھکیلتی ہے۔

یہ عمل کئی مراحل میں مکمل ہوتا ہے:

  1. انٹیک (Intake): انجن کا سب سے اگلا حصہ ہوا کو اندر کھینچتا ہے۔ یہ حصہ عام طور پر ایک بڑے پنکھے (فین) پر مشتمل ہوتا ہے جو ہوا کو کمپریسر کی طرف دھکیلتا ہے۔
  2. کمپریشن (Compression): کھینچی گئی ہوا کو کمپریسر کے ذریعے انتہائی دباؤ پر کمپریس کیا جاتا ہے۔ کمپریسر میں کئی روٹیٹنگ بلیڈز ہوتے ہیں جو ہوا کو سکڑتے اور اس کا دباؤ بڑھاتے ہیں۔
  3. کمبسشن (Combustion): کمپریس شدہ ہوا کو کمبسشن چیمبر میں ایندھن کے ساتھ ملایا جاتا ہے اور جلایا جاتا ہے۔ اس عمل سے انتہائی گرم اور تیزی سے پھیلنے والی گیسیں پیدا ہوتی ہیں۔
  4. ٹربائن (Turbine): گرم گیسیں ٹربائن بلیڈز سے ٹکراتی ہیں، جس سے ٹربائن گھومتی ہے۔ یہ ٹربائن کمپریسر اور پنکھے کو چلانے کے لیے ضروری طاقت پیدا کرتی ہے۔
  5. ایگزاسٹ (Exhaust): ٹربائن سے گزرنے کے بعد، گرم گیسیں انجن کے پچھلے حصے (نوزل) سے انتہائی تیز رفتار سے خارج ہوتی ہیں۔ یہی اخراج طیارے کو آگے بڑھنے کی قوت (تھرسٹ) فراہم کرتا ہے۔

اس مسلسل عمل کے ذریعے، جیٹ انجن طیاروں کو طویل فاصلے کی پروازوں میں انتہائی تیز رفتار اور مسلسل کارکردگی کو برقرار رکھنے کی اجازت دیتے ہیں۔ یہ ٹیکنالوجی صرف رفتار نہیں بلکہ ایندھن کی بچت اور اونچی پرواز کی صلاحیت بھی فراہم کرتی ہے۔

جیٹ انجن کا پیچیدہ کنٹرول سسٹم: اندرونی دنیا

باہر سے دیکھنے میں ہوائی جہاز کے پروں پر نصب جیٹ انجن محض ایک بڑے پنکھے کی طرح نظر آتے ہیں، لیکن ان کے اندرونی کنٹرول سسٹمز کی پیچیدگی حیران کن ہے۔ اگر کبھی ان کے بیرونی کورز اتارے جائیں تو ہمیں اندازہ ہوتا ہے کہ یہ محض ایک سادہ مشین نہیں بلکہ ہائیڈرولک، الیکٹرانک اور مکینیکل اجزاء کا ایک انتہائی مربوط جال ہے۔

تصویر کو زوم کر کے دیکھنے سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ ایک جیٹ انجن کو کنٹرول کرنے کے لیے کس قدر ہائیڈرولک پائپ، کتنے کنٹرولرز، سوئچز، ریلے اور کس قدر پیچیدہ وائرنگ موجود ہوتی ہے۔ اسے مؤثر طریقے سے کنٹرول کرنے کے لیے کئی الیکٹرانک پینلز ہوتے ہیں جنہیں ایک ساتھ اور ہم آہنگی کے ساتھ کام کرنا ہوتا ہے۔ یہ تمام اجزاء انجن کی کارکردگی کو مانیٹر کرتے ہیں، ایندھن کی فراہمی کو کنٹرول کرتے ہیں، درجہ حرارت کو منظم کرتے ہیں، اور انجن کے ہر حصے کی حالت پر نظر رکھتے ہیں۔

اس پیچیدگی کی چند اہم وجوہات یہ ہیں:

  • کارکردگی اور ایندھن کی بچت: جیٹ انجن کو مختلف اونچائیوں، رفتاروں، اور ماحولیاتی حالات میں بہترین کارکردگی اور ایندھن کی بچت کے ساتھ کام کرنا ہوتا ہے۔ اس کے لیے انتہائی نفیس کنٹرولز کی ضرورت ہوتی ہے۔
  • حفاظت: انجن کی ہر پرواز میں حفاظت کو یقینی بنانا سب سے اہم ترجیح ہے۔ اس کے لیے متعدد بیک اپ سسٹمز اور فالٹ ٹولرنس میکانزم شامل کیے جاتے ہیں۔
  • مانیٹرنگ اور تشخیص: انجن کے ہر حصے کی حالت کو مسلسل مانیٹر کیا جاتا ہے تاکہ کسی بھی ممکنہ خرابی کی بروقت نشاندہی کی جا سکے۔
  • خودکار کنٹرول: زیادہ تر جدید جیٹ انجن خودکار کنٹرول سسٹمز (جیسے FADEC – Full Authority Digital Engine Control) سے لیس ہوتے ہیں جو پائلٹ کے دباؤ کو کم کرتے ہوئے انجن کی کارکردگی کو بہتر بناتے ہیں۔

ان میں سے کسی ایک سسٹم میں بھی خرابی آ جائے اور انجن بند ہو جائے تو جہاز کے مسافروں اور عملے کی جانیں خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان سسٹمز کو انتہائی سختی سے ڈیزائن، ٹیسٹ، اور برقرار رکھا جاتا ہے۔

جدید ہوائی سفر: پیچیدگی کے باوجود محفوظ ترین سفر

اس قدر پیچیدگی کے باوجود، جدید ہوائی سفر انسانی تاریخ کا محفوظ ترین سفر ہے۔ یہ دعویٰ بے بنیاد نہیں بلکہ اعداد و شمار پر مبنی ہے۔ ہر سال لاکھوں پروازیں ہوتی ہیں اور حادثات کی شرح انتہائی کم ہے۔ اس کی وجوہات میں شامل ہیں:

  1. سخت حفاظتی معیارات اور ریگولیشنز: ایوی ایشن انڈسٹری عالمی سطح پر سب سے زیادہ ریگولیٹڈ انڈسٹریز میں سے ایک ہے۔ انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن (ICAO) اور ہر ملک کے اپنے ایوی ایشن حکام (جیسے پاکستان میں سول ایوی ایشن اتھارٹی – CAA) سخت حفاظتی قواعد و ضوابط نافذ کرتے ہیں۔
  2. ڈیزائن اور ٹیسٹنگ میں سختی: ہوائی جہاز اور ان کے انجنوں کو ڈیزائن اور ٹیسٹ کرتے وقت انتہائی سخت معیارات اپنائے جاتے ہیں۔ ہر جزو کو اس کی حد سے زیادہ دباؤ اور حالات میں ٹیسٹ کیا جاتا ہے۔
  3. ریڈنڈنسی (Redundancy): جیٹ انجنوں اور طیاروں کے اہم نظاموں میں ریڈنڈنسی کا اصول اپنایا جاتا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ ہر اہم سسٹم کے لیے ایک یا ایک سے زیادہ بیک اپ سسٹمز موجود ہوتے ہیں۔ اگر ایک سسٹم فیل ہو جائے تو دوسرا اس کی جگہ لے لیتا ہے۔ مثال کے طور پر، کمرشل طیارے عام طور پر دو یا اس سے زیادہ انجنوں کے ساتھ پرواز کرتے ہیں، اور ایک انجن کے فیل ہونے کی صورت میں بھی جہاز محفوظ طریقے سے پرواز جاری رکھ سکتا ہے اور لینڈ کر سکتا ہے۔
  4. مسلسل دیکھ بھال اور معائنہ: طیاروں اور انجنوں کی باقاعدگی سے اور انتہائی تفصیلی دیکھ بھال اور معائنہ کیا جاتا ہے۔ ہر پرواز سے پہلے، دوران پرواز، اور پرواز کے بعد سخت چیکس ہوتے ہیں۔
  5. پائلٹس اور عملے کی تربیت: پائلٹس اور کیبن کریو کو ہنگامی حالات سے نمٹنے کے لیے انتہائی سخت اور جامع تربیت دی جاتی ہے۔ وہ کسی بھی غیر متوقع صورتحال میں پرسکون رہنے اور صحیح فیصلے کرنے کے اہل ہوتے ہیں۔
  6. ٹیکنالوجی میں ترقی: جدید ٹیکنالوجی، جیسے کہ بہتر ایویونکس، فالٹ ڈیٹیکشن سسٹمز، اور خودکار کنٹرولز، نے ہوائی سفر کو مزید محفوظ بنایا ہے۔
  7. حادثات کی مکمل تحقیقات: ہر حادثے کی مکمل اور گہرائی سے تحقیقات کی جاتی ہے تاکہ اس کی وجوہات کا پتہ لگایا جا سکے اور مستقبل میں ایسے واقعات کو روکا جا سکے۔ ان تحقیقات سے حاصل ہونے والے اسباق کو عالمی ایوی ایشن کمیونٹی کے ساتھ شیئر کیا جاتا ہے تاکہ حفاظتی معیارات کو مسلسل بہتر بنایا جا سکے۔

جیٹ انجن کی اقسام اور ان کا استعمال

جیٹ انجن کئی اقسام کے ہوتے ہیں، جن میں ہر ایک کی اپنی خصوصیات اور استعمال ہوتے ہیں:

  • ٹربوجیٹ (Turbojet): یہ جیٹ انجن کی سب سے پرانی قسم ہے۔ یہ ہوا کو کمپریس کرتا ہے، جلاتا ہے، اور پھر گرم گیسوں کو براہ راست نوزل سے خارج کرتا ہے۔ یہ اونچی رفتار پر مؤثر ہوتے ہیں لیکن کم رفتار پر شور زیادہ کرتے ہیں اور ایندھن زیادہ استعمال کرتے ہیں۔ یہ زیادہ تر فوجی طیاروں میں استعمال ہوتے ہیں۔
  • ٹربوفین (Turbofan): یہ سب سے عام قسم ہے جو آج کے کمرشل ہوائی جہازوں میں استعمال ہوتی ہے۔ اس میں ایک بڑا پنکھا ہوتا ہے جو انجن کے کور کے گرد ہوا کا ایک حصہ بائی پاس کرتا ہے۔ یہ بائی پاس ہوا اضافی تھرسٹ پیدا کرتی ہے اور انجن کو زیادہ ایندھن مؤثر اور کم شور والا بناتی ہے۔
  • ٹربوپروپ (Turboprop): یہ جیٹ انجن ایک پروپیلر کو چلاتا ہے۔ یہ عام طور پر چھوٹے اور درمیانے سائز کے طیاروں میں استعمال ہوتے ہیں جو کم اونچائی اور کم رفتار پر پرواز کرتے ہیں۔ یہ ایندھن کے لحاظ سے بہت مؤثر ہوتے ہیں۔
  • ٹربوشافٹ (Turboshaft): یہ انجن روٹری ونگ والے طیاروں (ہیلی کاپٹروں) میں استعمال ہوتے ہیں، جہاں وہ روٹر بلیڈز کو گھمانے کے لیے شافٹ پاور پیدا کرتے ہیں۔

ہر قسم کا جیٹ انجن اپنی مخصوص ضروریات اور طیارے کی کارکردگی کے مطابق ڈیزائن کیا جاتا ہے۔

جیٹ انجن کی دیکھ بھال اور مستقبل کے چیلنجز

جیٹ انجنوں کی دیکھ بھال ایک انتہائی پیچیدہ اور مہنگا عمل ہے۔ ہر انجن کو ہزاروں گھنٹوں کی پرواز کے بعد مکمل طور پر جدا کیا جاتا ہے، اس کے اجزاء کا معائنہ کیا جاتا ہے، مرمت کی جاتی ہے، اور دوبارہ جوڑا جاتا ہے۔ اس عمل کو “اوور ہال” کہا جاتا ہے۔ یہ یقینی بناتا ہے کہ انجن اپنی پوری زندگی میں محفوظ اور مؤثر طریقے سے کام کرتا رہے۔

مستقبل میں، جیٹ انجنوں کو کئی چیلنجز کا سامنا ہے، جن میں شامل ہیں:

  • ایندھن کی بچت: بڑھتی ہوئی ایندھن کی قیمتوں اور ماحولیاتی خدشات کے پیش نظر، انجینئرز ایسے جیٹ انجن تیار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو مزید ایندھن مؤثر ہوں۔
  • شور کی کمی: ہوائی جہازوں کے شور کو کم کرنا شہری علاقوں میں ایک اہم مسئلہ ہے۔ نئے انجنوں کو کم شور کے ساتھ ڈیزائن کیا جا رہا ہے۔
  • اخراج میں کمی: کاربن کے اخراج کو کم کرنا ماحولیاتی پائیداری کے لیے اہم ہے۔ بائیو فیول اور ہائبرڈ پروپلشن سسٹمز پر تحقیق جاری ہے۔
  • مصنوعی ذہانت اور آٹومیشن: انجن کی کارکردگی کو بہتر بنانے اور دیکھ بھال کے عمل کو خودکار بنانے کے لیے مصنوعی ذہانت اور آٹومیشن کا استعمال بڑھ رہا ہے۔

نتیجہ: جیٹ انجن – انسانیت کی انجینئرنگ کا ایک عظیم کارنامہ

جیٹ انجن واقعی جدید ٹیکنالوجی کا ایک شاہکار ہیں۔ ان کی پیچیدگی، درستگی، اور کارکردگی نے ہوائی سفر کو ایک عام حقیقت بنا دیا ہے۔ اس پیچیدہ مشینری کے باوجود، سخت حفاظتی معیارات، مسلسل دیکھ بھال، اور عملے کی اعلیٰ تربیت نے ہوائی سفر کو دنیا کا سب سے محفوظ ترین موڈ بنا دیا ہے۔

جیٹ انجن نہ صرف ہمیں دنیا بھر میں تیزی سے سفر کرنے کی اجازت دیتے ہیں بلکہ وہ انجینئرنگ کی حدود کو بھی آگے بڑھاتے رہتے ہیں۔ جیسے جیسے ٹیکنالوجی ترقی کرتی ہے، ہم مزید ایندھن مؤثر، ماحول دوست، اور محفوظ جیٹ انجنوں کی توقع کر سکتے ہیں، جو آنے والی نسلوں کے لیے ہوائی سفر کے مستقبل کو مزید روشن کریں گے۔ یہ انجن انسانیت کی جدت اور انجینئرنگ کے عظیم کارناموں میں سے ایک کی بہترین مثال ہیں۔

صفراوادی‘: انڈونیشیا کا وہ ’مقدس غار جہاں مکہ تک پہنچانے والی خفیہ سرنگ‘ موجود ہے جعفر ایکسپریس کے مسافروں نے کیا دیکھا؟ سی ڈی اے ہسپتال میں لفٹ خراب ٹریفک پولیس جدید طریقہ واردات