استنبول، 3 نومبر 2025 – ترکی نے غزہ میں جاری عارضی جنگ بندی کو پائیدار بنانے اور مستقبل کے لائحہ عمل پر مشاورت کے لیے ایک اعلیٰ سطحی وزارتی اجلاس کی میزبانی کی، جس میں کئی اہم مسلم اکثریتی ممالک کے وزرائے خارجہ نے شرکت کی۔ اس اجلاس کا بنیادی مقصد اکتوبر 2025 میں طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کے نفاذ، غزہ کی انسانی صورتحال اور طویل المدتی استحکام کے لیے آئندہ اقدامات پر مشترکہ مؤقف اپنانا تھا۔
اجلاس کے شرکاء اور ایجنڈا
ترک وزیر خارجہ حقان فدان کی دعوت پر منعقد ہونے والے اس اجلاس میں متحدہ عرب امارات، انڈونیشیا، قطر، پاکستان، سعودی عرب اور اردن کے وزرائے خارجہ/نمائندوں نے شرکت کی۔ پاکستان کی نمائندگی نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار نے کی۔
اجلاس کے دوران درج ذیل امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا:
- جنگ بندی کا تحفظ: غزہ میں نازک جنگ بندی کو برقرار رکھنے اور اسرائیل کی جانب سے مبینہ خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے بین الاقوامی سطح پر دباؤ بڑھانا۔
 - انسانی امداد کی فراہمی: غزہ میں فلسطینی عوام تک بلا تعطل اور وافر مقدار میں انسانی امداد کی فراہمی کو یقینی بنانا، اور اسرائیل پر اس سلسلے میں اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے کے لیے دباؤ ڈالنا۔
 - غزہ کا مستقبل: جنگ کے بعد غزہ کی پٹی کی حکمرانی اور سیکیورٹی انتظامات کے لیے ایک مشترکہ منصوبہ تشکیل دینا۔
 - دو ریاستی حل: ایک آزاد، خودمختار اور قابل عمل فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے کوششیں تیز کرنا، جس کا دارالحکومت مشرقی القدس ہو اور جو 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر مبنی ہو۔
 
ترکی کا موقف اور مشترکہ عزم
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ترک وزیر خارجہ حقان فدان نے کہا کہ تمام شرکاء نے اس بات پر اتفاق کیا کہ غزہ میں مظالم دوبارہ شروع نہیں ہونے چاہییں۔ انہوں نے زور دیا کہ اسرائیل کو جنگ بندی کو ختم کرنے کے بہانے تلاش کرنے سے باز رہنا چاہیے اور بین الاقوامی برادری کو ایسی اشتعال انگیزیوں کے خلاف سخت مؤقف اختیار کرنا چاہیے۔
ترکی نے ایک بار پھر اس مؤقف کا اعادہ کیا:
- سیکیورٹی اور انتظام: غزہ کا انتظام اور سیکیورٹی فلسطینیوں کے ہاتھ میں ہونی چاہیے۔
 - تعمیر نو میں قیادت: ترک صدر رجب طیب ایردوان نے زور دیا کہ اسلامی ممالک کو غزہ کی تعمیر نو میں کلیدی کردار ادا کرنا چاہیے۔
 
پاکستان کا مطالبہ
پاکستانی دفتر خارجہ نے بتایا کہ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے اجلاس میں مکمل جنگ بندی کے نفاذ، مقبوضہ فلسطینی علاقوں بالخصوص غزہ سے اسرائیلی افواج کے مکمل انخلا اور فلسطینیوں کی بحالی و غزہ کی تعمیر نو کو یقینی بنانے پر زور دیا۔ پاکستان نے دو ریاستی حل کے لیے اجتماعی کوششوں کی ضرورت کا بھی اعادہ کیا۔
بین الاقوامی استحکام فورس پر بحث
اجلاس میں غزہ میں ایک مجوزہ “بین الاقوامی استحکام فورس” کی تشکیل پر بھی بات ہوئی، جس کے ذریعے جنگ بندی کی نگرانی اور امن کو یقینی بنایا جائے گا۔ ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ ترکی امن کے لیے ہر ضروری قربانی دینے کو تیار ہے، لیکن اس کے لیے ایک متفقہ فریم ورک کی ضرورت ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ غزہ کے مستقبل کی حکمرانی اور سیکیورٹی کے معاملات پر اتفاق رائے حاصل کرنے کا عمل نہایت “حساس” ہے اور اس میں احتیاط سے آگے بڑھنا ہو گا۔
