
کی ورڈز: نادرا، شناختی کارڈ، قوانین میں تبدیلی، قومی شناختی نظام، ب فارم، چائلڈ رجسٹریشن سرٹیفکیٹ، سی آر سی، پاسپورٹ، فیملی رجسٹریشن سرٹیفکیٹ، ایف آر سی، شادی شدہ خواتین کا شناختی کارڈ، سمارٹ کارڈ، بائیو میٹرک تصدیق، یونین کونسل، پیدائش کا سرٹیفکیٹ، موت کا سرٹیفکیٹ، شادی کا سرٹیفکیٹ، طلاق کا سرٹیفکیٹ، وراثتی معاملات، قانونی امور، ایک سے زائد شادیاں، سید شباہت علی، اے آر وائی نیوز، نادرا کی اصلاحات، پاکستان میں شناخت، شہری سہولیات، ڈیٹا بیس، رجسٹریشن اتھارٹی، قومی ڈیٹا، شفافیت، محفوظ نظام۔
اسلام آباد: پاکستان کے قومی شناختی نظام کو مزید مضبوط، شفاف اور شہریوں کے لیے آسان بنانے کے لیے نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے شناختی کارڈ بنوانے کے قوانین میں اہم تبدیلیاں کی ہیں۔ ان تبدیلیوں کا مقصد نہ صرف نظام میں موجود خامیوں کو دور کرنا ہے بلکہ جدید ٹیکنالوجی کو بروئے کار لاتے ہوئے شہریوں کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کرنا بھی ہے۔ نادرا کے ترجمان سید شباہت علی نے حال ہی میں ان اصلاحات کی تفصیلات سے آگاہ کیا ہے، جس سے ان اقدامات کی اہمیت اور افادیت مزید واضح ہو گئی ہے۔
نادرا کا قیام اور ارتقاء: 25 سال کا سفر
نادرا کا قیام 25 سال قبل عمل میں آیا تھا، جس کا بنیادی مقصد ملک میں ایک جدید اور کمپیوٹرائزڈ شناختی نظام متعارف کروانا تھا۔ اس وقت پاکستان میں شناختی کارڈ کا نظام ہاتھ سے لکھے گئے کارڈز پر مشتمل تھا، جو نہ صرف سست رفتار تھا بلکہ اس میں غلطیوں اور فراڈ کا امکان بھی زیادہ تھا۔ نادرا نے اس فرسودہ نظام کو تبدیل کر کے ایک نیا، کمپیوٹرائزڈ اور جامع رجسٹریشن سسٹم قائم کیا، جس کا مقصد زیادہ سے زیادہ شہریوں کو رجسٹر کرنا اور انہیں شناخت کی ایک محفوظ دستاویز فراہم کرنا تھا۔
ترجمان نادرا سید شباہت علی کے مطابق، وقت کے ساتھ ساتھ ادارے کو اس نظام میں کچھ کمزور پہلوؤں (لوپ ہولز) کا اندازہ ہوا۔ ان خامیوں کے باعث بعض ایسے افراد کو بھی شناختی کارڈ جاری ہو گئے جن کے اہل ہونے پر سوالات اٹھتے تھے، یا جو درحقیقت اس خاندان کا حصہ نہیں تھے جس میں انہیں شامل کیا گیا تھا۔ اس کے برعکس، کچھ شہریوں نے اپنی فیملی کی مکمل معلومات درج ہی نہیں کروائیں، جس سے قومی ڈیٹا میں خلا پیدا ہوا۔ ان مسائل کو حل کرنے اور رجسٹریشن سسٹم کو مزید مضبوط اور شفاف بنانے کے لیے حالیہ تبدیلیوں کا فیصلہ کیا گیا۔
قوانین میں کی جانے والی اہم تبدیلیاں: ایک تفصیلی جائزہ
نادرا کی جانب سے قومی شناختی قوانین میں کی جانے والی نمایاں تبدیلیاں شہریوں کی روزمرہ زندگی اور مختلف سرکاری و قانونی معاملات پر براہ راست اثر انداز ہوں گی۔ ان تبدیلیوں کا مقصد نظام کو زیادہ قابل اعتماد اور جامع بنانا ہے۔
1. پیدائش، موت، شادی اور طلاق کے سرٹیفکیٹس کا اجراء:
اس حوالے سے یہ واضح کیا گیا ہے کہ پیدائش، موت، شادی اور طلاق کے سرٹیفکیٹس بدستور یونین کونسل ہی جاری کرے گی۔ یہ ایک اہم نکتہ ہے کیونکہ اس سے یونین کونسل کی بنیادی سطح پر رجسٹریشن کے عمل میں مرکزی حیثیت برقرار رہے گی، اور نادرا ان سرٹیفکیٹس کو اپنے ڈیٹا بیس میں شامل کرنے کے لیے استعمال کرے گا۔ یہ مقامی حکومتوں کے کردار کو بھی مضبوط کرتا ہے۔
2. ب فارم (چائلڈ رجسٹریشن سرٹیفکیٹ – CRC) میں اصلاحات:
بچوں کی شناخت کو زیادہ محفوظ اور درست بنانے کے لیے ب فارم (چائلڈ رجسٹریشن سرٹیفکیٹ) کے قوانین میں اہم تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ یہ سرٹیفکیٹ 18 سال سے کم عمر شہریوں کی شناخت کے لیے نادرا کی ایک اہم دستاویز ہے۔
- تصاویر اور بائیو میٹرک تصدیق: نئی پالیسی کے تحت، ب فارم میں بچوں کی تصاویر اور بائیو میٹرک تصدیق کو شامل کر دیا گیا ہے۔ یہ اقدام بچوں کی شناخت کو محفوظ اور غلط استعمال سے بچانے میں مددگار ثابت ہوگا۔
- عمر کے لحاظ سے قواعد:
- تین سال تک کے بچے: تین سال تک کے بچوں کے لیے بغیر تصویر والا سرٹیفکیٹ برقرار رہے گا۔ یہ چھوٹے بچوں کی بائیو میٹرک تصدیق میں درپیش عملی مشکلات کے پیش نظر کیا گیا ہے۔
- تین سے دس سال تک کے بچے: تین سے دس سال تک کے بچوں کے لیے تصویر اور بائیو میٹرک تصدیق دونوں لازم ہوں گی۔ یہ عمر کا وہ حصہ ہے جب بچے کی شناخت میں استحکام آ جاتا ہے اور بائیو میٹرک ڈیٹا حاصل کرنا ممکن ہوتا ہے۔
- دس سے اٹھارہ سال تک کے بچے: دس سے اٹھارہ سال کے بچوں کے لیے نیا سی آر سی (چائلڈ رجسٹریشن سرٹیفکیٹ) بنے گا، جو پاسپورٹ کے اجرا کے لیے ضروری ہے۔ یہ ایک بہت اہم تبدیلی ہے کیونکہ اب پرانے ب فارم پر پاسپورٹ نہیں بنے گا۔ اس کا مقصد بچوں کی شناخت کو پاسپورٹ کے عالمی معیارات کے مطابق لانا اور ان کی درست شناخت کو یقینی بنانا ہے۔
3. فیملی رجسٹریشن سرٹیفکیٹ (FRC) میں وسعت:
فیملی رجسٹریشن سرٹیفکیٹ (FRC) کو اب وراثتی معاملات اور دیگر قانونی امور میں قابل قبول قرار دیا گیا ہے، جس سے اس دستاویز کی قانونی حیثیت اور افادیت میں اضافہ ہوا ہے۔
- خاندان کی درجہ بندی: ایف آر سی میں خاندان کی مختلف اقسام کی درجہ بندی شامل ہوگی، جس سے خاندانی ڈھانچے کی درست اور جامع معلومات نادرا کے پاس موجود ہوگی۔ یہ خاص طور پر پیچیدہ خاندانی معاملات کو حل کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔
- ایک سے زائد شادیاں کرنے والے مردوں کے کوائف: ان قوانین میں ایک اہم تبدیلی یہ بھی ہے کہ ایک سے زائد شادیاں کرنے والے مردوں کے کوائف بھی ایف آر سی میں ہوں گے۔ اس سے خاندانی معلومات کی شفافیت اور درستگی کو یقینی بنایا جائے گا، اور کسی بھی قسم کے غلط استعمال کو روکا جا سکے گا۔
4. شادی شدہ خواتین کے لیے شناختی کارڈ پر نام درج کرانے کا اختیار:
قوانین میں تبدیلی کے بعد شادی شدہ خواتین کو شناختی کارڈ پر والد یا شوہر کا نام درج کرانے کا اختیار دے دیا گیا ہے۔ یہ ایک بہت اہم اور مثبت تبدیلی ہے جو خواتین کو ان کی شناخت کے حوالے سے زیادہ خودمختاری فراہم کرتی ہے۔ یہ ان کی ذاتی ترجیحات کا احترام کرتی ہے اور انہیں اپنی شناخت کے انتخاب میں لچک دیتی ہے، جو ایک دیرینہ مطالبہ تھا۔
5. بغیر چپ والے قومی شناختی کارڈ میں سمارٹ کارڈ کی خصوصیات:
نادرا نے بغیر چپ والے قومی شناختی کارڈ میں بھی سمارٹ کارڈ کی خصوصیات شامل کر دی ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ اب اگرچہ کارڈ میں فزیکل چپ موجود نہیں ہوگی، لیکن اس میں موجود ڈیٹا اور سیکیورٹی فیچرز سمارٹ کارڈ کے برابر ہوں گے۔ یہ اقدام ان شہریوں کے لیے سہولت فراہم کرے گا جو کسی وجہ سے چپ والے سمارٹ کارڈ حاصل نہیں کر پاتے یا اس کی ضرورت محسوس نہیں کرتے، لیکن پھر بھی جدید سیکیورٹی خصوصیات سے مستفید ہونا چاہتے ہیں۔
رجسٹریشن نظام کو مضبوط بنانے کا فیصلہ: نادرا کا وژن
سید شباہت علی نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ان تبدیلیوں کے پیچھے نادرا کے وژن کو واضح کیا۔ انہوں نے بتایا کہ نادرا کا مقصد رجسٹریشن سسٹم کو مضبوط اور شفاف بنانا ہے۔ ماضی میں ایسے واقعات سامنے آئے جہاں بعض افراد کو خاندان میں شامل کر دیا جاتا تھا جو درحقیقت اس خاندان کا حصہ نہیں ہوتے تھے۔ ایسے معاملات کی روک تھام کے لیے اب دستاویزی ثبوت کو ضروری قرار دیا گیا ہے۔
یہ اقدام نہ صرف قومی ڈیٹا بیس کی سالمیت کو یقینی بنائے گا بلکہ جعلی اندراجات اور شناخت کے غلط استعمال کو بھی روکے گا۔ نادرا کا یہ قدم ملک کی سیکیورٹی اور شہریوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے انتہائی اہم ہے۔
اصلاحات کی ضرورت اور اہمیت:
نادرا کی جانب سے کی جانے والی یہ اصلاحات وقت کی اہم ضرورت تھیں۔ ایک مضبوط اور قابل اعتماد شناختی نظام کسی بھی ملک کی سیکیورٹی، حکمرانی اور ترقی کے لیے بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔
- سیکیورٹی میں اضافہ: شناخت کے نظام کو مضبوط بنا کر، نادرا دہشت گردی، منی لانڈرنگ اور دیگر جرائم کو روکنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ بائیو میٹرک تصدیق اور درست خاندانی معلومات اس مقصد میں کلیدی کردار ادا کرتی ہیں۔
- سرکاری خدمات میں بہتری: ایک شفاف اور جامع شناختی نظام سرکاری خدمات کی فراہمی کو آسان بناتا ہے۔ شہری آسانی سے پاسپورٹ، ڈرائیونگ لائسنس اور دیگر دستاویزات حاصل کر سکتے ہیں، اور مختلف سرکاری اسکیموں سے مستفید ہو سکتے ہیں۔
- سماجی تحفظ: درست خاندانی معلومات اور ایف آر سی کی قانونی حیثیت وراثتی معاملات، خاندان کے جھگڑوں اور دیگر سماجی مسائل کو حل کرنے میں مددگار ثابت ہوگی۔
- ڈیٹا کی درستگی: نادرا کے ڈیٹا بیس میں موجود معلومات کی درستگی اور جامعیت قومی منصوبہ بندی، مردم شماری اور پالیسی سازی کے لیے انتہائی اہم ہے۔
- بین الاقوامی معیار: بچوں کے لیے تصویر اور بائیو میٹرک تصدیق کو لازم قرار دے کر نادرا بین الاقوامی سفری دستاویزات کے معیارات کے مطابق عمل کر رہا ہے، جس سے پاکستانی شہریوں کے لیے بین الاقوامی سفر میں آسانیاں پیدا ہوں گی۔
شہریوں کے لیے آسانیاں اور چیلنجز:
ان تبدیلیوں سے شہریوں کو طویل مدت میں بہت سی آسانیاں حاصل ہوں گی، خاص طور پر شناخت کی تصدیق اور قانونی معاملات میں۔ تاہم، ابتدائی طور پر کچھ چیلنجز بھی سامنے آ سکتے ہیں، خاص طور پر ان افراد کے لیے جن کے پاس مطلوبہ دستاویزی ثبوت موجود نہیں ہوں گے۔ نادرا کو چاہیے کہ وہ ان تبدیلیوں کے بارے میں عوام میں بھرپور آگاہی پیدا کرے اور ان پر عمل درآمد کے لیے آسان اور قابل رسائی طریقہ کار فراہم کرے۔
- آگاہی کی ضرورت: شہریوں کو ان نئے قوانین کے بارے میں مکمل معلومات فراہم کرنا ضروری ہے تاکہ وہ بروقت اپنے دستاویزات کو اپ ڈیٹ کر سکیں۔
- نادرا سینٹرز پر سہولیات: نادرا سینٹرز پر عملے کی تربیت اور سہولیات کی دستیابی کو یقینی بنانا چاہیے تاکہ شہریوں کو کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
- دور دراز علاقوں تک رسائی: دور دراز اور پسماندہ علاقوں میں رہنے والے شہریوں کے لیے ان تبدیلیوں سے آگاہی اور ان پر عمل درآمد کے لیے خصوصی اقدامات کی ضرورت ہوگی۔
نتیجہ: ایک محفوظ اور شفاف پاکستان کی جانب
نادرا کی جانب سے شناختی کارڈ بنوانے کے قوانین میں کی جانے والی یہ تبدیلیاں پاکستان کے شناختی نظام میں ایک انقلابی قدم ہیں۔ پیدائش، موت، شادی اور طلاق کے سرٹیفکیٹس کے اجراء میں یونین کونسل کے کردار کو برقرار رکھتے ہوئے، ب فارم میں بچوں کی تصاویر اور بائیو میٹرک تصدیق کا اضافہ، دس سے اٹھارہ سال کے بچوں کے لیے نئے سی آر سی کی شرط، ایف آر سی کی وسعت، اور شادی شدہ خواتین کو شناخت پر نام کے انتخاب کا اختیار جیسی اصلاحات نظام کو زیادہ محفوظ، درست اور شفاف بنائیں گی۔
یہ اقدامات نہ صرف نادرا کے ڈیٹا بیس کی سالمیت کو یقینی بنائیں گے بلکہ شہریوں کو شناخت کی ایک قابل اعتماد دستاویز فراہم کریں گے جو ان کی سیکیورٹی اور حقوق کے تحفظ میں کلیدی کردار ادا کرے گی۔ یہ نادرا کے 25 سالہ سفر میں ایک اہم سنگ میل ہے جو پاکستان کو ایک جدید، ڈیجیٹل اور محفوظ ریاست بنانے کے وژن کے حصول میں مددگار ثابت ہوگا۔