دونوں ہمسایہ ممالک کی بحری افواج کا موازنہ؛ ہندوستان کی ایک سے زائد جوہری آبدوزوں کی موجودگی جبکہ پاکستان ک پاس فی الحال کوئی جوہری آبدوز نہیں ہے۔
عالمی دفاعی امور:
جنوبی ایشیا میں دفاعی توازن اور خاص طور پر سمندری جنگی صلاحیتوں کا موازنہ ہمیشہ سے اہم رہا ہے۔ حال ہی میں کیے گئے ایک تجزیاتی مطالعے کے مطابق، ہندوستان اور پاکستان کی بحری افواج کا موازنہ کیا گیا ہے، جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ جوہری آبدوزوں (Nuclear Submarines) کے معاملے میں ہندوستان کا پلڑا اپنے ہمسایہ ملک کے مقابلے میں بہت زیادہ بھاری ہے۔
ہندوستان کی جوہری صلاحیت:
ہندوستان نے اپنی بحری طاقت کو بڑھانے کے لیے جوہری آبدوزوں کے حصول اور تیاری میں خاطر خواہ پیش رفت کی ہے۔ جوہری آبدوزیں، روایتی آبدوزوں کے برعکس، طویل عرصے تک پانی کے اندر رہ سکتی ہیں اور انہیں بار بار سطح پر آنے کی ضرورت نہیں پڑتی۔ یہ خصوصیت انہیں حکمت عملی کے لحاظ سے انتہائی اہم اور سمندری نگرانی و حملہ کے لیے ایک طاقتور اثاثہ بناتی ہے۔
- جوہری موجودگی: تجزیہ کے مطابق، ہندوستان کے پاس اس وقت متعدد جوہری آبدوزیں موجود ہیں جو اس کی بحری صلاحیت کو ایک نیا جہت دیتی ہیں۔ یہ نہ صرف ملک کو طویل فاصلے تک سمندری دفاع کی صلاحیت فراہم کرتی ہیں بلکہ دوسرے حملے کی صلاحیت (Second-Strike Capability) کو بھی یقینی بناتی ہیں۔
پاکستان کی موجودہ صورتحال:
دوسری جانب، پاکستان کے پاس فی الحال کوئی آپریشنل جوہری آبدوز نہیں ہے۔ پاکستان اپنی سمندری جنگی صلاحیتوں کو بنیادی طور پر روایتی (ڈیزل سے چلنے والی) آبدوزوں پر انحصار کرتے ہوئے برقرار رکھتا ہے۔ روایتی آبدوزیں اگرچہ مؤثر ہوتی ہیں، لیکن ان کی صلاحیت اور پانی کے اندر رہنے کی مدت جوہری آبدوزوں سے کہیں کم ہوتی ہے۔
- روایتی انحصار: پاکستان نے اپنی بحری دفاعی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے جدید روایتی آبدوزوں اور دیگر بحری جہازوں کو اپنے بیڑے میں شامل کیا ہے، جن میں زیادہ تر بیرونی ممالک سے خریدے گئے ہیں۔
طاقت کے توازن پر اثرات:
جوہری آبدوزوں کی یہ عدم مساوات جنوبی ایشیا کے سمندری طاقت کے توازن کو واضح طور پر متاثر کرتی ہے۔ جوہری آبدوزوں کی موجودگی ہندوستان کو بحیرہ عرب اور بحر ہند میں ایک اسٹریٹجک گہرائی اور برتری فراہم کرتی ہے، جو کسی بھی بڑے بحران کی صورت میں اسے ایک فیصلہ کن فوجی فائدہ دے سکتی ہے۔ پاکستان اس خلیج کو پر کرنے کے لیے چین اور دیگر ممالک کے ساتھ جدید روایتی آبدوزوں کے حصول کے معاہدوں پر کام کر رہا ہے، تاہم جوہری صلاحیت کا متبادل روایتی آبدوزوں سے مکمل طور پر حاصل کرنا ایک بڑا چیلنج ہے۔
آگے کی حکمت عملی:
دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ جوہری آبدوزوں کی برتری کے پیش نظر، پاکستان کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ یا تو مستقبل میں جوہری صلاحیت کی حامل آبدوزوں کے حصول یا تیاری کی طرف بڑھے، یا پھر اپنی روایتی آبدوزوں کی حکمت عملی اور ان کی جنگی صلاحیتوں کو اس حد تک بہتر بنائے کہ وہ بڑے بحری چیلنجز کا مؤثر طریقے سے مقابلہ کر سکیں۔
تلاشی نظام کے لیے موزوں الفاظ (SEO Keywords) جو خبر میں استعمال ہوئے: جوہری آبدوزیں، ہندوستان کی بحری طاقت، پاکستان کی بحریہ، دفاعی موازنہ، سمندری طاقت کا توازن، روایتی آبدوزیں۔
