استنبول: پاکستان اور افغانستان کے درمیان امن مذاکرات کا اہم دور امریکی ڈرون حملوں پر شدید اختلافات اور باہمی اعتماد کی کمی کے باعث ناکام ہو گیا ہے۔ استنبول میں منعقدہ یہ اعلیٰ سطحی سفارتی اجلاس فریقین کے درمیان کسی بھی ٹھوس پیش رفت کو یقینی بنانے میں ناکام رہا اور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مزید کشیدہ ہو گئے ہیں۔
مذاکرات کی ناکامی کی بنیادی وجوہات
یہ مذاکرات افغانستان میں قیام امن کی کوششوں کا ایک اہم حصہ تھے، لیکن متعدد وجوہات کی بنا پر یہ اپنے مقاصد حاصل نہ کر سکے۔
1. ڈرون حملوں کا تنازع:
پاکستانی حکام نے مذاکرات کے دوران امریکی ڈرون حملوں کے جاری رہنے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ پاکستان کا مؤقف تھا کہ یہ حملے نہ صرف ملکی خودمختاری کی خلاف ورزی ہیں بلکہ امن کی کوششوں کے لیے ایک بڑا خطرہ اور رکاوٹ ہیں۔ ذرائع کے مطابق، پاکستانی وفد نے افغانستان اور اس کی اتحادی قوتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ ڈرون حملوں کو فوری طور پر بند کریں۔ تاہم، اس مطالبے پر کوئی واضح یقین دہانی یا حل پیش نہیں کیا جا سکا، جس سے اعتماد کا ماحول مزید خراب ہوا۔
2. باہمی اعتماد کی شدید کمی:
مذاکرات کی ناکامی کا ایک بنیادی سبب دونوں فریقین کے درمیان تاریخی عدم اعتماد تھا۔ پاکستان، افغانستان سے مطالبہ کر رہا تھا کہ وہ اپنی سرزمین کو پاکستان مخالف عسکری گروہوں کے خلاف استعمال ہونے سے روکے، جبکہ افغان فریق نے پاکستان پر عسکریت پسندوں کو پناہ دینے کے روایتی الزامات کو دہرایا۔
استنبول میں سفارتی تعطل
استنبول میں ہونے والے یہ مذاکرات کئی ماہ کی تیاری کے بعد منعقد ہوئے تھے۔ ان کا مقصد دہشت گردی کے مشترکہ خطرے سے نمٹنے، سرحد پار کشیدگی کو کم کرنے، اور طویل مدتی سٹریٹجک شراکت داری کے لیے ایک روڈ میپ تیار کرنا تھا۔
ڈپلومیٹک میلٹ ڈاؤن:
اجلاس میں صورتحال اس وقت خراب ہوئی جب دونوں فریقین نے اپنے اپنے موقف پر سختی اختیار کر لی اور لچک دکھانے سے انکار کر دیا۔ مذاکرات کا ماحول تناؤ کا شکار ہو گیا اور بظاہر کسی مشترکہ اعلامیے کے بغیر اجلاس ختم کر دیا گیا۔ سفارتی ماہرین نے اس صورتحال کو “ڈپلومیٹک میلٹ ڈاؤن” (سفارتی بحران) قرار دیا ہے، کیونکہ اس ناکامی نے مستقبل میں دوطرفہ تعلقات کی بہتری کی امیدوں کو دھندلا دیا ہے۔
علاقائی امن پر ممکنہ اثرات
اس اہم دور کے مذاکرات کی ناکامی کے علاقائی امن و استحکام پر گہرے منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں:
- دہشت گردی کا خطرہ: بغیر کسی ٹھوس تعاون کے، دونوں ممالک کے لیے عسکریت پسند گروپوں کے خلاف مؤثر کارروائی کرنا زیادہ مشکل ہو جائے گا، اور خطے میں دہشت گردی کا خطرہ برقرار رہے گا۔
- سرحدی کشیدگی: امن مذاکرات کی ناکامی کے بعد، دونوں ممالک کی طویل اور غیر محفوظ سرحد پر کشیدگی میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
- بین الاقوامی کردار: بین الاقوامی برادری، خاص طور پر امریکہ، جو افغانستان میں طویل عرصے سے ملوث رہا ہے، وہ بھی اس ناکامی پر تشویش کا اظہار کر رہی ہے، کیونکہ یہ خطے میں استحکام لانے کی وسیع تر کوششوں کو کمزور کرتا ہے۔
دونوں ممالک کے رہنماؤں کو اب نئے سرے سے حکمت عملی مرتب کرنی پڑے گی تاکہ تعلقات میں تعطل کو ختم کیا جا سکے اور مشترکہ سیکیورٹی چیلنجز سے نمٹا جا سکے۔ تاہم، امریکی ڈرون حملوں پر بنیادی اختلافات برقرار رہنے کی صورت میں، مستقبل قریب میں کسی اہم پیش رفت کا امکان کم ہی دکھائی دیتا ہے۔
