SEO کلیدی الفاظ: پاک بحریہ، نیول ڈرون، UAV، ملکی دفاعی صنعت، بحری نگرانی، ڈرون ٹیکنالوجی، پاکستان دفاع، غیر انسانی فضائی گاڑیاں
دفاعی خودمختاری کی جانب اہم قدم: بحری نگرانی کے لیے مقامی ڈرونز کی تیاری
اسلام آباد: پاکستان کی دفاعی صنعت بحریہ کے لیے غیر انسانی فضائی گاڑیوں کی تیاری میں تیزی سے پیش رفت کر رہی ہے، جس میں مقامی کمپنیوں کا کردار کلیدی حیثیت اختیار کر گیا ہے۔ کووا (Quwa) کی رپورٹ کے مطابق، پاک بحریہ اپنی بحری نگرانی، انٹیلی جنس جمع کرنے اور ساحلی دفاع کی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے ملکی ٹیکنالوجی پر زیادہ انحصار کر رہی ہے۔ یہ پیش رفت نہ صرف پاکستان کی دفاعی خودمختاری کو مضبوط کر رہی ہے بلکہ اسے دنیا کی جدید ترین ڈرون ٹیکنالوجی رکھنے والی بحری افواج کی صف میں شامل کرنے میں بھی مددگار ثابت ہو رہی ہے۔
نجی اور سرکاری شعبے کا تعاون
حالیہ رپورٹس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستانی کمپنیاں، جن میں نجی شعبے کے جدید تکنیکی ادارے شامل ہیں، بحری نگرانی کے لیے مخصوص UAVs تیار کرنے میں کامیاب ہو چکی ہیں۔ ان ڈرونز کو سمندر کی سطح اور ساحلی علاقوں کی نگرانی کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے، اور ان کی کارکردگی بین الاقوامی معیار کے مطابق ہے۔
- بحری نگرانی میں اضافہ: یہ مقامی طور پر تیار کردہ نیول ڈرونز بحیرہ عرب میں پاکستان کے وسیع خصوصی اقتصادی زون (EEZ) کی مؤثر طریقے سے نگرانی کرنے میں پاک بحریہ کی مدد کریں گے۔
- کثیر المقاصد استعمال: ان غیر انسانی فضائی گاڑیوں کا استعمال نہ صرف نگرانی کے لیے ہوگا بلکہ وہ ہدف کو نشانہ بنانے، تلاش اور بچاؤ (SAR) کے مشن، اور الیکٹرانک جنگی (EW) صلاحیتوں میں بھی معاون ثابت ہو سکتی ہیں۔
ملکی دفاعی صنعت کا فروغ
حکومت کی جانب سے “میک ان پاکستان” پالیسی کے تحت دفاعی پیداوار میں خود کفالت پر زور دیا جا رہا ہے۔ ڈوونز کی مقامی تیاری کا یہ منصوبہ اس پالیسی کی کامیابی کا ایک شاندار مظہر ہے۔ اس اقدام سے نہ صرف درآمدات پر انحصار کم ہوگا بلکہ ملک میں اعلیٰ ٹیکنالوجی کی حامل ملازمتوں کے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔
- ٹیکنالوجی کی منتقلی: مقامی کمپنیوں کو اسٹریٹیجک دفاعی ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری اور ترقی کرنے کا موقع ملا ہے، جو مستقبل میں دفاعی برآمدات کا دروازہ کھول سکتا ہے۔
- ساحلی دفاع میں جدت: روایتی بحری اثاثوں کے ساتھ ڈرونز کا انضمام پاک بحریہ کے ساحلی دفاعی نظام کو مزید جدید اور مؤثر بنا دے گا۔
دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ قدم علاقائی سلامتی کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے انتہائی ضروری ہے، اور یہ ظاہر کرتا ہے کہ پاکستان تیزی سے ملکی دفاعی صنعت کو جدید خطوط پر استوار کر رہا ہے۔
