اسلام آباد: سینیٹ کے حالیہ اجلاس کے دوران وفاقی وزیر عبدالعلیم خان اور پیپلز پارٹی کی سینیٹر پلوشہ خان کے درمیان شدید جملوں کا تبادلہ ہوا، جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہی ہے۔ ایوان میں ہونے والی اس نوک جھونک نے سیاسی ماحول کو مزید گرما دیا ہے۔
واقعے کا پس منظر
سینیٹ کا اجلاس معمول کے مطابق جاری تھا کہ نجکاری (Privatization) اور قومی ایئر لائن (PIA) کے حوالے سے بحث شروع ہوئی۔ وفاقی وزیر عبدالعلیم خان ایوان کو حکومتی اقدامات سے آگاہ کر رہے تھے کہ پلوشہ خان نے مداخلت کی، جس پر معاملہ بگڑ گیا۔
تلخ کلامی کی تفصیلات
بحث کے دوران جب پلوشہ خان نے سوالات اٹھائے اور نکتہ چینی کی، تو عبدالعلیم خان غصے میں آ گئے اور انہوں نے سخت لہجہ اختیار کیا۔
- “یو شٹ اپ” (خاموش رہو): دورانِ بحث عبدالعلیم خان نے پلوشہ خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ “تم خاموش رہو” (You Shut Up)۔ ان کا کہنا تھا کہ جب وہ بول رہے ہوں تو انہیں ٹوکا نہ جائے۔
- پلوشہ خان کا جواب: سینیٹر پلوشہ خان نے بھی فوری ردِ عمل دیتے ہوئے کہا کہ ایوان کسی کی ذاتی جاگیر نہیں ہے اور انہیں سوال پوچھنے کا مکمل آئینی حق حاصل ہے۔ انہوں نے علیم خان کے رویے کو غیر پارلیمانی قرار دیا۔
- ہنگامہ آرائی: دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والی اس تکرار کے بعد ایوان میں شور شرابہ شروع ہو گیا اور چیئرمین سینیٹ کو مداخلت کرنی پڑی تاکہ نظم و ضبط برقرار رکھا جا سکے۔
سوشل میڈیا پر ردِ عمل
اس واقعے کی ویڈیو وائرل ہوتے ہی سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے مختلف تبصرے سامنے آ رہے ہیں:
- حکومتی حامی: بعض صارفین کا کہنا ہے کہ وزراء کو اپنی بات مکمل کرنے کا موقع ملنا چاہیے اور غیر ضروری مداخلت سے گریز کرنا چاہیے۔
- اپوزیشن اور ناقدین: کئی صارفین نے عبدالعلیم خان کے “خاموش رہو” کہنے پر تنقید کی اور اسے خواتین سینیٹرز کی تضحیک قرار دیا۔ ان کا موقف ہے کہ پارلیمان میں شائستگی کا دامن نہیں چھوڑنا چاہیے۔
سیاسی اثرات
تجزیہ کاروں کے مطابق، ایوان میں اس طرح کی تلخ کلامی حکومتی اور اپوزیشن اتحاد کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج کی عکاسی کرتی ہے۔ خاص طور پر نجکاری کے حساس معاملے پر پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان اختلافات اکثر سینیٹ اور قومی اسمبلی میں اس طرح کے مناظر کی صورت میں سامنے آتے رہتے ہیں۔
چیئرمین سینیٹ نے معاملے کو ٹھنڈا کرنے کے لیے ریمارکس دیے کہ تمام اراکین کو ایک دوسرے کے احترام کا خیال رکھنا چاہیے، تاہم اس واقعے نے ایک نئی سیاسی بحث چھیڑ دی ہے۔
