 
                اسلام آباد: وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ملک کی معیشت کو کیش لیس بنانے اور بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام (BISP) کے مستحقین کو مالی امداد کی شفاف اور آسان منتقلی کو یقینی بنانے کے لیے ایک اہم قدم اٹھایا ہے۔ حال ہی میں اسلام آباد میں منعقدہ ایک خصوصی تقریب کے دوران، وزیراعظم نے BISP کے تحت ایک کروڑ ڈیجیٹل والٹ اکاؤنٹس کے قیام اور مستحق خواتین میں مفت موبائل سمز کی فراہمی کے عمل کا باضابطہ اجرا کر دیا۔
ڈیجیٹل والٹ نظام کا مقصد اور فوائد
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے، وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ڈیجیٹل والٹ اکاؤنٹس کا اجرا ملک کی پوری معیشت کو کیش لیس اکانومی میں تبدیل کرنے کی جانب ایک عملی اور فیصلہ کن پیش رفت ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ کیش لیس معیشت بدعنوانی، استحصال اور کٹوتیوں کے خاتمے میں کلیدی کردار ادا کرے گی۔ اس نظام کے تحت:
- شفاف منتقلی: مستحقین کو امدادی رقوم شفاف طریقہ کار کے تحت براہ راست ان کے گھر بیٹھے ڈیجیٹل والٹس میں فراہم ہوں گی۔
- کٹوتیوں کا خاتمہ: اس سے بچولیوں کے کردار اور رقوم میں کٹوتیوں کے عمل کا مکمل خاتمہ ممکن ہو سکے گا۔
- قطاروں سے نجات: غریب اور مستحق خواتین کو رقوم حاصل کرنے کے لیے بینکوں یا ادائیگی مراکز کے سامنے لمبی قطاروں میں لگنے کی زحمت سے نجات ملے گی۔
- بااختیار بنانا: یہ نظام، خاص طور پر مستحق خواتین کو ان کی مالی آزادی اور بااختیار بنانے کی طرف ایک اہم قدم ہے۔
BISP کے ویژن کی عکاسی
وزیراعظم نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ BISP میں جدت لانا اور اسے ڈیجیٹل کرنا شہید بے نظیر بھٹو کے اصل ویژن کی عکاسی ہے۔ انہوں نے کہا کہ BISP ملک سے غربت اور بیروزگاری کے خاتمے میں ایک فعال کردار ادا کر رہا ہے۔ انہوں نے ڈیجیٹل والٹ نظام کے قیام پر BISP کی چیئرپرسن سینیٹر روبینہ خالد، سیکرٹری، نادرا، اسٹیٹ بینک آف پاکستان، متعلقہ آئی ٹی حکام اور تمام بین الاقوامی شراکت داروں کی انتھک کاوشوں کو سراہا۔
مفت موبائل سمز کی فراہمی
ڈیجیٹل والٹ کے ساتھ، وزیراعظم کی ہدایت پر مستحقین کو ایک کروڑ مفت موبائل سمز کی فراہمی کا آغاز بھی کر دیا گیا ہے۔ یہ سمز ڈیجیٹل والٹ تک رسائی اور رقوم کی محفوظ منتقلی میں سہولت فراہم کریں گی۔
- دوسرا مرحلہ: سیکرٹری BISP عامر احمد علی نے بتایا کہ پہلے مرحلے میں ایک کروڑ خواتین کے لیے ڈیجیٹل والٹس قائم کیے جا رہے ہیں، جبکہ دوسرے مرحلے میں ایک کروڑ موبائل سمز کا اجراء کیا جائے گا۔
- پائلٹ پراجیکٹ: اس عمل کا آغاز حیدرآباد، سکھر، اور رحیم یار خان میں 13 لاکھ سمز کے اجرا سے کیا جا رہا ہے۔
کیش لیس معیشت پر حکومتی توجہ
وزیراعظم نے کہا کہ وہ ہر ماہ دو بار ملک کی معیشت کو کیش لیس بنانے کے اقدامات کا باقاعدگی سے جائزہ لے رہے ہیں کیونکہ یہ آج کے دور کی بنیادی ضرورت ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ کیش لیس ٹرانزیکشنز سے ٹیکس چوری کو روکنے میں بھی مدد ملے گی اور مالیاتی نظام میں شفافیت آئے گی۔
مستقبل کی ہدایات اور اقدامات
وزیراعظم شہباز شریف نے تقریب کے دوران متعلقہ وزارتوں اور BISP حکام کو مزید ہدایات بھی جاری کیں:
- صحت اور تعلیم: چار ماہ کے اندر BISP مستحقین کے لیے تعلیم اور صحت سے متعلق اقدامات کو مکمل کیا جائے، اور بچوں کی لازمی تعلیم و حفاظتی ٹیکے لگوانے کو امداد کی لازمی شرط قرار دیا جائے۔
- آگاہی مہم: گورنر اسٹیٹ بینک اور آئی ٹی کمپنیوں کو ڈیجیٹل والٹ کے طریقہ کار کے بارے میں عوام کو آگاہ کرنے کے لیے ایک مؤثر آگاہی مہم میں شریک ہونے کی درخواست کی گئی۔
اس اقدام سے یہ بات عیاں ہوتی ہے کہ حکومت پاکستان سماجی تحفظ کے پروگراموں میں جدت لا کر نہ صرف مستحق افراد کی مدد کر رہی ہے بلکہ ملکی معیشت کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے بھی کوشاں ہے۔


