google-site-verification=aZNfMycu8K7oF6lNUgjpjoa8ZAyM0qfHriwatL8flQ4
Protest against PA to Advisor of CM

اسلام آباد (بیورو رپورٹ): کلچر اینڈ ٹورزم اتھارٹی خیبر پختونخوا کے ملازمین نے وزیرِ اعلیٰ کے مشیر کے پرسنل اسسٹنٹ (پرسنل سیکرٹری) پر محکمہ کے معاملات میں بے جا مداخلت اور منفی رویہ اختیار کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے شدید احتجاج کیا ہے۔ ملازمین نے متعلقہ حکام سے فوری نوٹس لینے اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

محکمہ سیاحت و ثقافت کے درجنوں ملازمین نے وزیرِ اعلیٰ سردار علی امین گنڈاپور اور دیگر اعلیٰ عہدیداروں کو ایک مشترکہ شکایتی خط ارسال کیا ہے۔ خط میں ملازمین نے انکشاف کیا کہ وزیرِ اعلیٰ کے مشیر کے پرسنل سیکرٹری، تاشفین، جو کہ محکمہ کے ملازم بھی نہیں ہیں، انتظامی، ترقیاتی اور تعمیراتی منصوبوں میں مسلسل مداخلت کر رہے ہیں۔ ملازمین نے تاشفین کے رویے سے متعلق متعدد بار اعلیٰ حکام کو آگاہ کیا، تاہم کوئی خاطر خواہ کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔

ذرائع کے مطابق، صورتحال اس حد تک سنگین ہو چکی ہے کہ محکمہ میں ایک بااثر گروپ تشکیل پا گیا ہے جس کے سامنے کسی کو بولنے کی جرأت نہیں ہے۔ ملازمین کا کہنا ہے کہ ایونٹس اور دیگر سرگرمیوں کے لیے عملے کے انتخاب میں اس گروپ کو ترجیح دی جاتی ہے، اور فہرستیں بناتے وقت صرف اپنے ہی گروپ کے افراد کو شامل کیا جاتا ہے۔ اس گروپ کے مبینہ اثر و رسوخ کی وجہ سے ایماندار افسران کو بھی اپنی سیٹوں سے ہاتھ دھونا پڑا ہے، کیونکہ انہوں نے مبینہ کرپشن اور گاڑیوں کے بے دریغ استعمال کو بے نقاب کرنے کی کوشش کی تھی۔ مثال کے طور پر، حال ہی میں منعقدہ ایکسپو میں اکاؤنٹ سیکشن کے عملے کو بھیجنا سمجھ سے بالاتر ہے۔

ملازمین نے اس بات پر بھی تشویش کا اظہار کیا کہ محکمہ سیاحت و ثقافت پہلے ہی تنخواہوں کی ادائیگی میں مشکلات کا سامنا کر رہا ہے، لیکن اس کے باوجود ایک پرسنل اسسٹنٹ کو غیر معمولی اختیارات دیے گئے ہیں۔ حیران کن طور پر، محکمہ کی گاڑیاں نجی افراد زیرِ استعمال لا رہے ہیں اور پٹرول کا بے دریغ استعمال جاری ہے۔ ملازمین کے مطابق، کلچر اینڈ ٹورزم اتھارٹی اب صرف ایک علامتی ادارہ بن کر رہ گئی ہے، جس کی کارکردگی تقریباً صفر ہے اور یہ خیبر پختونخوا پر ایک بوجھ ثابت ہو رہی ہے۔

ملازمین نے خبردار کیا ہے کہ اگر اصلاحی اقدامات نہ کیے گئے تو ان کے پاس کام چھوڑ کر ہڑتال پر جانے کے سوا کوئی چارہ نہیں رہے گا۔ انہوں نے اس معاملے کے فوری حل کا مطالبہ کیا ہے تاکہ محکمہ میں شفافیت اور میرٹ کو یقینی بنایا جا سکے۔ ملازمین کا یہ احتجاج تحریک انصاف کے “صاف چلی شفاف چلی” کے نعرے پر بھی سوالات اٹھاتا ہے، کیونکہ مبینہ بدعنوانی اور اقربا پروری کے الزامات اس نعرے کی عملی تصویر کے برعکس ہیں۔

یہ دوبارہ تحریر کی گئی خبر پہلے سے زیادہ منظم، جامع اور معلوماتی انداز میں صورتحال کی وضاحت کرتی ہے۔ اگر آپ مزید بہتری یا تبدیلی چاہتے ہیں تو براہ کرم مجھے بتائیں۔

Protest against PA to Advisor of CM

صفراوادی‘: انڈونیشیا کا وہ ’مقدس غار جہاں مکہ تک پہنچانے والی خفیہ سرنگ‘ موجود ہے جعفر ایکسپریس کے مسافروں نے کیا دیکھا؟ سی ڈی اے ہسپتال میں لفٹ خراب ٹریفک پولیس جدید طریقہ واردات