google-site-verification=aZNfMycu8K7oF6lNUgjpjoa8ZAyM0qfHriwatL8flQ4
Punjab visit Japan

لاہور – یہ ایک انتہائی افسوسناک اور شرمناک حقیقت ہے کہ جب پاکستان کے گاؤں پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں، لاکھوں لوگ بے گھر ہو چکے ہیں اور انہیں خوراک، پناہ یا دوا کی کوئی سہولت میسر نہیں، تب پنجاب کے حکمرانوں نے ایک بار پھر اپنی بے حسی اور ہوس کا مظاہرہ کیا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی قیادت میں، ایک 32 رکنی شاہانہ وفد جاپان روانہ ہو چکا ہے، اور اس تمام سفر کا خرچ غریب ٹیکس دہندگان کے کندھوں پر ہے۔

سفر کا یہ وفد، جس کی فہرست میڈیا میں لیک ہوئی ہے، ایک سرکاری مشن کی بجائے ایک شاہی سرکس کا قافلہ لگتا ہے۔ اس فہرست میں شامل نام حیران کن حد تک غیر متعلقہ اور ذاتی مفادات پر مبنی ہیں۔

سیاسی اور سرکاری شخصیات:

  • مریم نواز (وزیراعلیٰ پنجاب)
  • مریم اورنگزیب
  • پرویز رشید
  • عظمیٰ بخاری
  • ثانیہ عاشق
  • ذیشان رفیق
  • زاہد اختر زمان
  • صہیب ملک
  • سہیل اشرف (سیکرٹری، کمیونیکیشنز)
  • مجاہد شیر دل
  • نعمان صدیقی (پی ایس او)
  • عبدالرحمن (ڈی ایس، سی ایم او)
  • عثمان ٹیپو (سی ایس او)

اہل خانہ اور دوست احباب:

  • زاہد اختر زمان کا بیٹا
  • ماہ نور صفدر
  • فضا علی (ماہ نور کی دوست)
  • راحیل
  • مہر النساء راحیل
  • سرینا راحیل
  • محمد راحیل
  • مریم اورنگزیب کے بیٹے عمر احمد تاثیر اور اورنگزیب احمد تاثیر

میڈیا کے نمائندے:

  • بلال رضوان
  • ظوار شفقت
  • جواد علی

حیرت انگیز طور پر شامل:

  • سمن (وزیراعلیٰ کی ملازمہ)
  • روبینہ (وزیراعلیٰ کی ملازمہ)
  • میری جان اوکلیٹ (ملازمہ)
  • میریلو اوکلیٹ مانس (ملازمہ)

غیر متعلقہ افراد:

  • مسٹر اسد (بینک آف پنجاب)
  • مس فاطمہ (ایک نجی شخص)

یہ کوئی سفارتی مشن نہیں، بلکہ ایک سرکاری دورے کے بہانے ایک خاندانی تعطیلات ہے، جس کا بل غریب عوام کے خون پسینے کی کمائی سے ادا کیا جا رہا ہے۔

جب کہ وطن میں:

  • پنجاب کے خزانے سے ایک ہزار ارب روپے سے زیادہ کی لوٹ مار ہو چکی ہے۔
  • مریم نواز سے منسلک پروگراموں کے تحت 27 ارب روپے کا اسکول کے بچوں کا دودھ غائب کیا گیا ہے۔
  • لاکھوں غریب پاکستانی بھوک، سیلاب اور ناامیدی سے لڑ رہے ہیں۔

اس دھرتی کے بیٹے فیلڈ مارشل جنرل سید عاصم منیر اور آئین کے محافظ جسٹس یحییٰ آفریدی اس حقیقت سے آنکھیں نہیں چرا سکتے کہ نیب، ایف آئی اے اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے جان بوجھ کر اس کرپشن پر آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔

عوام کی فریاد سادہ ہے:

کون ان بے شرم سیروں کو روکے گا؟

کون ایک ڈوبتی ہوئی قوم کی اس لوٹ مار کو ختم کرے گا؟

یہ سوالات اب ہر محب وطن پاکستانی کے ذہن میں گونج رہے ہیں۔

تفصیلی تجزیہ: ایک ارب روپے کا شاہی دورہ

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی قیادت میں جاپان کا یہ 32 رکنی وفد کوئی معمولی دورہ نہیں ہے۔ یہ ایک اربوں روپے کی شاہانہ سیر و تفریح ہے جو اس وقت ہو رہی ہے جب پاکستان تاریخ کے بدترین سیلابوں اور معاشی بحران کا شکار ہے۔ وفد کی جو فہرست میڈیا میں آئی ہے، وہ نہ صرف مضحکہ خیز ہے بلکہ یہ اس ملک کے حکمران طبقے کی بے حسی اور غرور کی عکاسی کرتی ہے۔

یہ دورہ، جو بظاہر جاپان میں پنجاب کی ترقیاتی اسکیموں میں سرمایہ کاری کے حصول کے لیے کیا گیا ہے، حقیقت میں ایک نجی خاندانی تعطیلات کی طرح نظر آتا ہے۔ اس بات کی کوئی منطق نہیں ہے کہ ایک سرکاری مشن میں بچوں، دوستوں، اور گھریلو ملازموں کو شامل کیا جائے۔ وفد کی تعداد اور غیر متعلقہ افراد کی موجودگی اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ یہ دورہ عوامی مفاد میں نہیں، بلکہ ذاتی مفادات کے لیے کیا گیا ہے۔

جب ملک ڈوب رہا ہے:

اس وقت پاکستان کے کئی علاقے سیلاب کی تباہ کاریوں کا شکار ہیں۔ ہزاروں گاؤں پانی میں ڈوب چکے ہیں، لوگ اپنی جان بچانے کے لیے چھتوں پر پناہ لینے پر مجبور ہیں، اور بنیادی ضروریات زندگی جیسے خوراک، پانی، اور دوا کی شدید قلت ہے۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو اس قدرتی آفت سے نمٹنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے تھی، لیکن اس کے بجائے، پنجاب کے حکمران بیرون ملک سیر و تفریح میں مصروف ہیں۔ یہ ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب قوم کو اپنے حکمرانوں کی طرف سے ہمدردی اور عملی مدد کی ضرورت ہے۔

عوامی خزانے کی لوٹ مار:

یہ دورہ صرف ایک اخلاقی مسئلہ نہیں ہے، بلکہ یہ ایک سنگین مالی مسئلہ بھی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق، اس 32 رکنی وفد کے سفری اور رہائشی اخراجات اربوں روپے میں ہوں گے۔ یہ پیسہ اس قوم کا ہے جو ایک ایک پیسہ بچانے کی کوشش کر رہی ہے۔ اس سے پہلے بھی پنجاب کے خزانے سے ایک ہزار ارب روپے سے زائد کی رقم غائب ہو چکی ہے۔ ان رقوم کا کوئی حساب نہیں ہے اور نہ ہی ان کی لوٹ مار کے ذمہ داروں کو کبھی انصاف کے کٹہرے میں لایا گیا ہے۔

نیب اور ایف آئی اے کی خاموشی:

اس صورتحال میں، یہ بھی ایک اہم سوال ہے کہ نیب، ایف آئی اے، اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے کہاں ہیں؟ ان اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوامی خزانے کی لوٹ مار کو روکیں اور بدعنوان افراد کو سزا دیں۔ لیکن اس کے بجائے، ان اداروں نے اس معاملے پر مکمل خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ اس سے یہ تاثر پیدا ہوتا ہے کہ یہ ادارے اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے میں ناکام ہیں یا پھر انہیں سیاسی دباؤ کے تحت کام کرنے سے روکا جا رہا ہے۔

فیلڈ مارشل جنرل سید عاصم منیر اور جسٹس یحییٰ آفریدی سے عوام کی امیدیں وابستہ ہیں کہ وہ اس صورتحال کا نوٹس لیں گے۔ یہ ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ قوم کو اس لوٹ مار سے بچائیں اور آئین کی بالادستی کو یقینی بنائیں۔ اگر ان معاملات کا نوٹس نہ لیا گیا تو یہ ملک مزید تباہی کی طرف جائے گا۔

عوام کا غم و غصہ:

سوشل میڈیا پر اس دورے کے خلاف شدید ردعمل دیکھا جا رہا ہے۔ لوگ اپنے حکمرانوں کی اس بے حسی پر غم و غصے کا اظہار کر رہے ہیں۔ عوام کا یہ غم و غصہ جائز ہے۔ جب عوام بھوک، افلاس اور بیماری سے لڑ رہے ہوں، تو ان کے حکمران ان کے پیسے سے سیر و تفریح کر رہے ہوں۔ یہ ایک ایسا عمل ہے جو کسی بھی مہذب معاشرے میں قابل قبول نہیں ہے۔

یہ دورہ ایک ایسا واقعہ ہے جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ ہمارے حکمران طبقے کو ملک کی حالت اور عوام کے دکھوں سے کوئی پرواہ نہیں ہے۔ ان کی ترجیحات ذاتی مفادات، عیش و عشرت اور طاقت کا حصول ہیں۔ اس رویے کو بدلنے کی اشد ضرورت ہے ورنہ یہ ملک کبھی ترقی نہیں کر سکے گا۔

مختصر خلاصہ

پنجاب کے حکمرانوں کا جاپان کا دورہ ایک شاہانہ سیر و تفریح ہے جو عوامی خزانے کے اربوں روپے کی لاگت پر کیا جا رہا ہے۔ اس وفد میں غیر متعلقہ افراد، بچے، دوست اور یہاں تک کہ گھریلو ملازم بھی شامل ہیں۔ یہ ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب ملک سیلابوں اور معاشی بحران کا شکار ہے۔ نیب، ایف آئی اے اور دیگر ادارے اس لوٹ مار پر خاموش ہیں۔ عوام کا مطالبہ سادہ ہے کہ اس بے حسی اور لوٹ مار کو فوری طور پر روکا جائے۔

صفراوادی‘: انڈونیشیا کا وہ ’مقدس غار جہاں مکہ تک پہنچانے والی خفیہ سرنگ‘ موجود ہے جعفر ایکسپریس کے مسافروں نے کیا دیکھا؟ سی ڈی اے ہسپتال میں لفٹ خراب ٹریفک پولیس جدید طریقہ واردات