
مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی طرف سے بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کی اطلاعات ہیں، جس سے مقامی آبادی میں خوف اور بے چینی پھیل گئی ہے۔ نئی دہلی کے زیر کنٹرول سٹیٹ انویسٹی گیشن ایجنسی (SIA) نے مختلف علاقوں میں چھاپے مارے ہیں اور متعدد کشمیریوں کو حراست میں لیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق، SIA ٹیموں نے بھارتی پیراملٹری فورسز اور پولیس کے ساتھ مل کر سرینگر، گاندربل، بارہمولہ، سوپور، کپواڑہ اور ہندواڑہ میں کئی مقامات پر چھاپے مارے۔ چھاپوں کا سلسلہ تاحال جاری ہے اور آخری اطلاعات ملنے تک، بہت سے کشمیریوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔ حراست میں لیے گئے افراد کے اہل خانہ کو ان کے ٹھکانے یا حالت کے بارے میں کوئی معلومات نہیں دی گئی ہیں، جس سے ان کی حفاظت کے بارے میں شدید خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔
یہ کریک ڈاؤن 22 اپریل 2025 کو پہلگام میں ہونے والے ایک حملے کے بعد شروع ہوا ہے۔ اس واقعے کے بعد سے، بھارتی فورسز نے مبینہ طور پر 3000 سے زائد کشمیریوں کو گرفتار کیا ہے اور انہیں مختلف تفتیشی مراکز میں منتقل کر دیا ہے۔ گرفتار شدگان کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ انہیں نہیں معلوم کہ ان کے پیارے کہاں ہیں، وہ زندہ ہیں بھی یا نہیں۔
انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں
ان گرفتاریوں اور حراستوں سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال کے بارے میں سنگین خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔ بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھارتی فورسز پر ماورائے عدالت قتل، تشدد اور جبری گمشدگیوں کے الزامات لگائے ہیں۔ گرفتار شدگان کے اہل خانہ کو ان کے ٹھکانے کے بارے میں معلومات فراہم کرنے سے انکار کرنا بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کی صریح خلاف ورزی ہے۔
مقامی آبادی میں خوف
بھارتی فورسز کی طرف سے جاری کریک ڈاؤن نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں خوف اور عدم تحفظ کا ماحول پیدا کر دیا ہے۔ کشمیریوں کو خدشہ ہے کہ انہیں کسی بھی وقت گرفتار کیا جا سکتا ہے اور انہیں بھی اپنے پیاروں کی طرح غائب کر دیا جائے گا۔ اس خوف نے لوگوں کی روزمرہ کی زندگیوں کو مفلوج کر دیا ہے، اور بہت سے لوگ اپنے گھروں تک محدود ہو کر رہ گئے ہیں۔
بین الاقوامی ردعمل
مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری کریک ڈاؤن پر بین الاقوامی برادری کی طرف سے تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ اور دیگر انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکے اور گرفتار شدگان کے حقوق کا احترام کرے۔ تاہم، بھارت نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ اس کی فورسز صرف دہشت گردی کا مقابلہ کر رہی ہیں۔
مستقبل کا منظر نامہ
مقبوضہ جموں و کشمیر میں صورتحال کشیدہ ہے اور مستقبل قریب میں اس میں بہتری کے آثار نظر نہیں آتے۔ بھارتی حکومت کشمیریوں کے خلاف اپنے کریک ڈاؤن کو جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہے، اور بین الاقوامی برادری اس بحران کو ختم کرنے کے لیے بہت کم کام کر رہی ہے۔ کشمیری عوام ایک خوفناک صورتحال میں زندگی گزار رہے ہیں، اور انہیں اپنے بنیادی انسانی حقوق کے لیے کوئی امید نظر نہیں آتی۔