google-site-verification=aZNfMycu8K7oF6lNUgjpjoa8ZAyM0qfHriwatL8flQ4
Supreme Court on same sex marriage

واشنگٹن ڈی سی: امریکی سپریم کورٹ ایک ایسے قانونی موڑ پر کھڑی ہے جو ملک میں ہم جنس پرست شادیوں کے مستقبل کو ایک بار پھر غیریقینی صورتحال سے دوچار کر سکتا ہے۔ حالیہ عدالتی فیصلوں اور قدامت پسند ججوں کے بیانات نے 2015 کے تاریخی ‘اوبرگیفیل بمقابلہ ہوجز’ (Obergefell v. Hodges) کیس کے فیصلے کو خطرے میں ڈال دیا ہے، جس کے تحت پورے امریکہ میں ہم جنس پرست شادیوں کو آئینی تحفظ فراہم کیا گیا تھا۔

پس منظر: اوبرگیفیل فیصلہ کیا تھا؟

جون 2015 میں، سپریم کورٹ نے 5-4 کے فیصلے سے یہ قرار دیا تھا کہ ہم جنس پرستوں کو شادی کا حق دینا آئین کے 14ویں ترمیم کے تحت بنیادی حق (Fundamental Right) ہے۔ اس فیصلے نے امریکہ کی تمام 50 ریاستوں میں قانونی طور پر ہم جنس پرست شادیوں کی راہ ہموار کی تھی۔ یہ فیصلہ ہم جنس پرست برادری کے حقوق کے لیے ایک دہائیوں پر محیط جدوجہد کا نقطۂ عروج تھا۔

‘رو بمقابلہ ویڈ’ کے بعد بڑھتا ہوا دباؤ

یہ نئی بحث اس وقت شدت اختیار کر گئی جب سپریم کورٹ نے 2022 میں ‘رو بمقابلہ ویڈ’ (Roe v. Wade) کے تاریخی فیصلے کو ختم کر دیا، جس کے تحت ملک بھر میں اسقاط حمل کے آئینی حق کو ختم کر دیا گیا تھا۔

‘رو بمقابلہ ویڈ’ کو کالعدم قرار دینے والے قدامت پسند ججوں نے اپنی رائے میں یہ اشارہ دیا تھا کہ وہ دیگر آئینی طور پر تسلیم شدہ حقوق، جو واضح طور پر آئین میں درج نہیں ہیں، جیسے کہ اوبرگیفیل کے تحت ہم جنس پرستوں کی شادی کا حق، پر بھی نظرثانی کر سکتے ہیں۔

ججوں کے بیانات اور قدامت پسندانہ رجحان

سپریم کورٹ میں قدامت پسند ججوں کی اکثریت کے پیش نظر، ہم جنس پرست برادری میں شدید تشویش پائی جاتی ہے۔

  • جسٹس کلیرنس تھامس کا اشارہ: جسٹس کلیرنس تھامس، جو قدامت پسندوں میں نمایاں ہیں، نے کھلے عام اشارہ دیا ہے کہ عدالت کو ‘اوبرگیفیل’ کو دوبارہ جانچنا چاہیے۔ ان کا نقطہ نظر یہ ہے کہ شادی کا حق وفاقی آئین کے بجائے ریاستوں کے پاس ہونا چاہیے۔
  • نئے مقدمات کا ممکنہ اثر: قدامت پسند قانونی گروپ مسلسل ایسے مقدمات کو عدالتوں تک پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں جو براہ راست یا بالواسطہ طور پر ‘اوبرگیفیل’ کے فیصلے کو چیلنج کریں۔ ان مقدمات میں مذہبی آزادی اور ہم جنس پرستوں کے حقوق کے درمیان توازن کا سوال اٹھایا جاتا ہے۔

قانونی پیچیدگیاں اور ‘Stare Decisis’ کا اصول

عدالتی نظیر (Stare Decisis) کا اصول، جس کے تحت عدالتوں کو اپنے سابقہ فیصلوں پر قائم رہنا چاہیے، امریکی قانونی نظام کا ایک بنیادی ستون ہے۔ ‘رو بمقابلہ ویڈ’ کو ختم کرنے سے اس اصول کی اہمیت کم ہو گئی ہے، اور اب یہ خدشہ ہے کہ عدالت قدامت پسندانہ نظریات کو ترجیح دیتے ہوئے ‘اوبرگیفیل’ پر بھی نظرثانی کر سکتی ہے۔

قانونی مباحث:

  1. بنیادی حق یا ریاستی اختیار؟ قدامت پسند یہ دلیل دیتے ہیں کہ شادی کا معاملہ تاریخی طور پر ریاستوں کے قانون سازی کا دائرہ کار رہا ہے اور وفاقی عدالتوں کو اس میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔
  2. مذہبی آزادی کے حقوق: بعض مقدمات میں، مذہبی گروپوں اور کاروباروں نے یہ دلیل دی ہے کہ ہم جنس پرست شادیوں کو تسلیم کرنے سے ان کی مذہبی آزادی کے حقوق پامال ہوتے ہیں۔

ایل جی بی ٹی کیو + کمیونٹی پر اثرات

اگر ‘اوبرگیفیل’ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جاتا ہے، تو اس کے نتائج ملک بھر میں ہم جنس پرست برادری کے لیے تباہ کن ہو سکتے ہیں۔

  • ریاستی سطح پر پابندی: فیصلہ ختم ہونے کی صورت میں، شادی کا حق واپس ریاستوں کو منتقل ہو جائے گا، اور قدامت پسند ریاستیں فوری طور پر ہم جنس پرست شادیوں پر پابندی لگا سکتی ہیں۔ اس سے ملک میں قانونی طور پر شادی کرنے والے ہزاروں جوڑوں کی حیثیت غیریقینی ہو جائے گی۔
  • دیگر حقوق پر اثر: خدشہ ہے کہ یہ فیصلہ ازدواجی حیثیت سے متعلق دیگر حقوق، جیسے کہ صحت کی دیکھ بھال، وراثت، اور مشترکہ ملکیت پر بھی منفی اثر ڈال سکتا ہے۔

کانگریس کا جوابی اقدام

عدالتی خطرے کے پیش نظر، امریکی کانگریس نے ہم جنس پرستوں کی شادیوں کے تحفظ کے لیے قانون سازی کرنے کی کوشش کی ہے۔

  • شادی کا احترام قانون (Respect for Marriage Act): یہ قانون سازی ملک بھر میں ہم جنس پرست شادیوں کو وفاقی سطح پر تسلیم کرنے کی کوشش کرے گی۔ اگرچہ یہ قانون ‘اوبرگیفیل’ کی جگہ نہیں لے سکتا، لیکن یہ ریاستوں کو دیگر ریاستوں کی قانونی شادیوں کو تسلیم کرنے پر مجبور کرے گا اور کم از کم ایک وفاقی تحفظ فراہم کرے گا۔

خلاصہ یہ ہے کہ ‘اوبرگیفیل’ فیصلہ، جو کئی سالوں سے ہم جنس پرست برادری کے لیے آزادی اور برابری کی علامت رہا ہے، اب عدالتی اور سیاسی جنگ کا میدان بن چکا ہے۔ آنے والے مہینوں میں سپریم کورٹ کے فیصلے نہ صرف قانونی اصولوں بلکہ لاکھوں امریکی شہریوں کی ذاتی زندگیوں پر بھی گہرا اثر ڈالیں گے۔

About The Author

صفراوادی‘: انڈونیشیا کا وہ ’مقدس غار جہاں مکہ تک پہنچانے والی خفیہ سرنگ‘ موجود ہے جعفر ایکسپریس کے مسافروں نے کیا دیکھا؟ سی ڈی اے ہسپتال میں لفٹ خراب ٹریفک پولیس جدید طریقہ واردات